دل یہ پکارے آ جا/ثاقب لقمان قریشی

میرا دل یہ پکارے آ جا ،ناگن فلم کا گانا ہے۔ جو 1954ء میں ریلیز ہوئی۔ یہ مشہور گانا لتا جی نے گایا اور اسکا میوزک میرے پسندیدہ ترین سنگر اور میوزک ڈائریکٹر ہمنت کمہار نے دیا۔ جس پر انھیں بہترین میوزک ڈائریکٹر کا ایوارڈ بھی ملا۔

کچھ عرصہ  قبل اس گانے پر لاہور کی مشہور ٹک ٹاکر عائشہ نے ایک ویڈیو بنائی ۔ یہ ویڈیو اتنی  وائرل ہوئی  کہ مادھوری ڈکشٹ سمیت انڈیا کے مشہور ترین سلیبریٹیز نے اس پر ٹک ٹاک بنائے ۔
میں نے بھی اس ٹک ٹاک کو متعدد بار دیکھا۔ مجھے اس میں کوئی خاص چیز نظر نہیں آئی۔ عائشہ نے شادی کے جس فنکشن میں یہ ٹک ٹاک بنایا وہ عام سی شادی تھی۔ عائشہ کے کپڑے جدید فیشن سے ہٹ کر ڈھیلے ڈھالے تھے۔ ڈانس بھی بے ترتیب سا تھا۔ ٹک ٹاک میں جو خاص چیز تھی وہ انیس سالہ عائشہ اور انکے لمبے بال تھے۔

وائرل ہونے کے بعد عائشہ راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئیں۔ انکی فین فالونگ میں لاکھوں کا اضافہ ہُوا۔ ندا یاسر نے حسب ِ روایت عائشہ کو سب سے پہلے اپنے مارننگ شو میں بلایا۔ اسکے بعد چینلز کی لائن لگ گئی۔ عائشہ کو انڈیا سے رشتے کی آفر بھی آئی۔ عائشہ نے کامیابی کا یہ سفر بہت مختصر سے عرصے میں طے کیا۔ جس کا اندازہ شاید انھیں بھی نہ تھا۔

ٹک ٹاک کو بار بار دیکھنے کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا کہ اس کی شہرت کی وجہ شائد یہی ہے کہ اس میں کوئی خاص چیز نہیں۔ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ عام سی شادی میں ایک عام سی لڑکی ڈانس کرنے کیلئے آئی ایک گانے پر تھوڑا سا ڈانس کیا اور چلی گئی۔

دو سال پہلے دنانیر مبین کا ایک چار سکینڈ کا کلپ بھی اسی طرح وائرل ہوا۔ یہ کلپ ساری دنیا میں مشہور ہوا۔ اس کلپ کو بھی دیکھا جائے تو یہ بہت عام سا کلپ تھا۔ جس میں چند لڑکیاں پکنک کیلئے کسی سیاحتی مقام پر جاتی ہیں۔ دنانیر موبائل اٹھا کر کہتی ہیں کہ یہ ہماری کار ہے، یہ ہم ہیں اور یہ ہماری پارٹی ہو رہی ہے۔ اس کلپ کے وائرل ہونے کی وجہ بھی یہی تھی کہ اس میں کوئی خاص چیز نہیں تھی۔

وطنِ  عزیز کے دو کروڑ سے زائد لوگ ٹک ٹاک کی ایپ کو فالو کرتے ہیں۔ لاکھوں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اس ایپ پر ویڈیوز بنا کر ڈالتے ہیں۔ ٹک ٹاک کی وجہ سے بہت سے نئے بچوں کو شہرت ملی، بہت سے لوگوں کا روزگار اس سے وابستہ ہے۔

عائشہ کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد جہاں انھیں بہت شہرت ملی وہیں تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ مشہور نیوز کاسٹر ابصاء کومل نے ایک انٹرویو میں کہا کہ صحافت کے طلبہ ان سے سوال کر رہے ہیں کہ ہم ساری زندگی محنت کر کے اتنی شہرت حاصل نہیں کرتے جتنی ٹک ٹاکر ڈانس کرکے حاصل کر لیتے ہیں۔ ابصاء کا یہ انٹرویو ہماری بہت سی صحافی دوستوں نے شیئر کیا۔ بہت سے مشہور بلاگر اور کالم نویسوں نے بھی عائشہ کی شہرت پر سخت کالم لکھ ڈالے۔

میں بھی چپ نہ رہا میں نے صحافیوں سے سوال کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ ٹک ٹاکر محنت کے بغیر مشہور ہو جاتے ہیں تو ایسا نہیں ہے۔ ٹک ٹاک نئے زمانے کا ایک آرٹ ہے۔ شہرت اور پیسہ کمانے کا ذریعہ ہے۔ ٹک ٹاکر کو اچھا کونٹینٹ بنانے کیلئے بہت محنت کرنا پڑتی ہے۔

میڈیا اور سوشل میڈیا کے آنے کے بعد ہماری قوم تیزی سے میچور ہو رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر بیٹھی سنجیدہ کمیونٹی ہر اچھے بُرے واقعے پر ردِعمل کا اظہار کرتی ہے۔ مثال کے طور محمد ولید ملک نے میڈیکل میں 29 میڈل حاصل کیے۔ اس خبر کو بہت سے لوگوں نے شیئر کیا۔ پچھلے سال ایک خواجہ سراء سارہ گل نے میڈیکل کی ڈگری مکمل کی۔ سارہ کو پورے ملک نے سر آنکھوں پر بٹھایا۔ منیبہ مزاری ویل چیئر پر ہیں۔ پورا ملک نا  صرف انھیں جانتا ہے بلکہ محبت بھی کرتا ہے۔

بات رجحان کی ہے۔ نوجوان نسل ٹک ٹاکرز، شوبز انڈسٹری اور کھیلوں میں زیادہ دلچسپی رکھتی ہے۔ اسی طرح عمر رسیدہ لوگ دین، سیاست، تاریخ اور معاشرتی مسائل پر بات کرنا پسند کرتے ہیں۔
میں بہت سارے لکھنے والوں کے نام اور کام سے واقف ہوں۔ لیکن ٹک ٹاک کی دنیا میں جنت مرزا کے علاوہ مجھے کسی کا نام تک نہیں پتہ۔ جنت مرزا کا نام بھی اسی وجہ سے پتہ ہے کہ انکے حوالے سے ایک خبر کچھ عرصہ قبل پڑھی تھی۔ مطلب کہنے کا یہ ہے کہ انسان کی جن چیزوں میں دلچسپی ہوگی اس کے پاس ان چیزوں کے حوالے سے زیادہ معلومات ہوگی۔

میں نے معذور افراد کے مسائل پر ڈیڑھ سو سے زیادہ کالم لکھے ہیں۔ خواجہ سراؤں کے مسائل پر پچاس سے زیادہ کالم لکھ چکا ہوں۔ معذور افراد اور خواجہ سراؤں کے حقوق کے حوالے سے آج جتنی بھی آگہی ہے اس میں تھوڑا بہت کردار ناچیز کا بھی ہے۔ لیکن مجھے کوئی نہیں جانتا اور جانے بھی کیوں۔ چند روز قبل امریکہ میں مقیم مشہور ماہر نفسیات اور کالم نویس گوہر تاج  صاحبہ کی کال آئی باتوں ہی باتوں میں، مَیں نے انھیں کہا کہ مجھے کون جانتا ہے۔ تو گوہر کہتی ہیں کہ لکھنے اور پڑھنے والوں کا بڑا حلقہ آپ کو جانتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

عائشہ پر تنقید کرنے والوں کو میرا یہی پیغام ہے کہ آپ کا کام عائشہ کے کام سے مختلف ہے۔ عائشہ نے اپنے کام میں کچھ مختلف کر کے شہرت کمائی ہے۔ آپ بھی اپنی فیلڈ میں محنت اور جدت کے ذریعے نام کما سکتے ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply