تحریک عدم اعتماد اور پاکستانی تاریخ۔۔عامر کاکازئی

کل   اپوزیشن نے وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کروائی۔

دنیا میں اب تک تقریباً سو   وزرائے اعظم اور صدور ایسی تحاریک کے نتیجے میں حکومت سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ سب سے پہلے اگر کسی وزیراعظم کے خلاف ایسی تحریک آئی تو وہ انگلینڈ کے وزیراعظم لارڈ ناتھ کے خلاف 1782 میں پیش ہوئی تھی۔ جس کے نتیجے میں لارڈ نے اس وقت کے بادشاہ کنگ جارج III نے استعفٰی دے دیا تھا۔ انگلینڈ کے اب تک گیارہ وزراء اعظم کو ایسی تحاریک کا سامنا کرنا پڑا۔ انڈیا کے تین وزیراعظم وشوناتھ پرتاپ سنگھ، ایچ ڈی گوڑا اور اٹل بہاری واجپائی تحریک عدم اعتماد کی وجہ سے اپنی سیٹ سے محروم ہو گئے   تھے۔ انڈیا میں آج تک تقریباً ستائیس تحاریک وزیراعظم کے خلاف پیش ہوئیں ، جن میں 17 کا صرف اندرا گاندھی کو سامنا کرنا پڑا۔

اگر پاکستان کی تاریخ کو پڑھیں تو حکومت کے خلاف ایسی تحاریک کبھی بھی کامیاب نہیں ہوتیں ۔ بےنظیر کی حکومت، اُس وقت کی کمزور ترین حکومت تھی، بقول نصرت جاوید یہ وہ دور تھا جب پیپلز پارٹی کی حکومت صرف چکلالہ اور فیض آباد کے چوک تک تھی۔

اپوزیشن یعنی کہ نواز شریف نے پیسہ جھونک دیا تھا، پوری اپوزیشن، صدر اسحاق خان، اسٹیبلشمنٹ،آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل حمید گل، بیوروکریٹس جس میں روئیداد خان کا سیل اور پورا پریس بےنظیر کے خلاف تھا مگر پھر بھی چھانگا مانگا والی عدم اعتماد کی تحریک کامیاب نہ ہوسکی۔

ایک ایسی ہی تحریک وزیراعظم شوکت عزیز کے خلاف 2006 میں بھی لائی گئی تھی مگر ناکام رہی تھی۔

اس لیے ہمیں پاکستان کی تاریخ کو سمجھتے ہوۓ یہ کہنے میں کوئی جھجک نہیں کہ یہ تحریک بھی بُری طرح ناکام ہو گی۔ اس لیے انصافیوں کو غمگین ہونے کی یا فکرمند ہونے کی کوئی ضرورت نہیں،کیونکہ حکومت کے خلاف کوئی بھی عدم اعتماد کی تحریک کامیاب نہیں ہوتی۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ الیکشن کو تقریباً ایک سال رہ گیا ہے تو اس بےوقت کی راگنی یا ایسی حماقت کرنے کی ضرورت؟

تو سجنو اور بیلیو! اپوزیشن صرف حکومت کو ذرا سا ٹف ٹائم دے رہی ہے کہ وہ اس سال گھبرا کر کوئی ریلیف پروگرام نہ دے سکے، جیسے کہ پیٹرول کی قیمت یا بجلی کی قیمتوں میں کمی نہ کر سکے کہ اس ریلیف سے الیکشن میں تحریک انصاف کو کوئی فائدہ مل سکے۔ اس گھبراہٹ میں حکومتِ وقت سے کافی غلط فیصلے ہوں گے اور یہ ان کو الیکشن میں نقصان پہنچائیں گے۔

یہ تحریک صرف اور صرف سیاست کا بازار گرم رکھنے کا بہانہ ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

لیکن ، اگر یہ تحریک کامیاب ہو گئی تو ہمارا پچھلے چار سال سے کہنا سو فیصد درست ثابت ہو گا کہ اس سے تھکی ہوئی   نکمی اور  نااہل حکومت آج تک پاکستان میں برسر اقتدار نہیں آئی کہ جو اپنے خلاف ایک عدم اعتماد کی تحریک بھی ناکام نہ بنا سکی۔

Facebook Comments

عامر کاکازئی
پشاور پختونخواہ سے تعلق ۔ پڑھنے کا جنون کی حد تک شوق اور تحقیق کی بنیاد پر متنازعہ موضوعات پر تحاریر لکھنی پسند ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply