ماٹی کو مِلنا ، ماٹی سے…..ڈاکٹر صابرہ شاہین

 

ماٹی کو مِلنا ، ماٹی سے
پانی بدرا بن ، اُڑ جائے
پوَن پریشاں گھومے ،ہر سو
سورج پیلا پڑتا جائے
سمے کا ، سادھو
انت کی تسبیح ، پھیرے اور ہر دم مسکائے
مرتی گھاٹ پہ ماضی ، روشن
حال کی اک قندیل کو جنمے
پھر پاتال میں اندھیارے کی
دھیرے ،دھیرے اترا جائے
حال چمکتی چال سے جب بھی
مستقبل کی اُور جو لپکے
ڈرتا جائے
ماضی حال و مستقبل کا
بے حس ، چکر
چلتا جائے

ad

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply