ماٹی کو مِلنا ، ماٹی سے
پانی بدرا بن ، اُڑ جائے
پوَن پریشاں گھومے ،ہر سو
سورج پیلا پڑتا جائے
سمے کا ، سادھو
انت کی تسبیح ، پھیرے اور ہر دم مسکائے
مرتی گھاٹ پہ ماضی ، روشن
حال کی اک قندیل کو جنمے
پھر پاتال میں اندھیارے کی
دھیرے ،دھیرے اترا جائے
حال چمکتی چال سے جب بھی
مستقبل کی اُور جو لپکے
ڈرتا جائے
ماضی حال و مستقبل کا
بے حس ، چکر
چلتا جائے

Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں