‘فے کی بولی’ پاک و ہند کی ایک خفیہ زبان۔۔احمد سہیل

” فے کو بولی کو ایک پرسرار زبان سمجھا جاتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا تھا کہ جس گھر میں ” فے” کی بولی بولی جاتی ہو وہاں  ” فرشتے” نہیں آتے اورگھر بھوتوں چڑیلوں کا مسکن بن جاتا ہے۔ یہ ایک ایسی بولی ہے جو اس وقت بولتے ہیں جب انہیں دوسروں سے کوئی بات چھپانی ہوتی ہے،اسے عرف عام میں’’ ف‘‘ کی بولی یا زبان کہا جاتا ہے جس کا پاکستان کے کاروباری لوگوں کی زبان بھی کہا جاتا ہے جبکہ بھارت میں یہی زبان ماں باپ کی زبان کہلاتی ہے۔ فے کی بولی کو زبان کا کھیل بھی کہا جاتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان اور بھارت کے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں یہ بولی بہت زیادہ استعمال ہوتی ہے۔مشاہدہ میں آیا ہے کہ زیادہ تر لڑکیاں لڑکوں کے سامنے اپنی باتیں چھپانے کے لئے اس بولی کا سہارا لیتی ہیں۔ماہرین لسانیات کے مطابق جب کسی دکاندار کو گاہکوں سے اور میاں بیوی کو اپنے بچوں کے سامنے کوئی خاص بات کرنی ہوتی ہے تو وہ ’’ف ‘‘کی بولی کا سہارا لیتے ہیں ۔

ماہرین لسانیات کا کہنا ہے کہ ’’ف‘‘ کی بولی قواعد کے بغیر بولی جاتی ہے۔خفیہ معاملات مثلاً پیسوں کے لین دین،جھگڑے ،قتل ،چوری،چکر بازی کے سلسلہ میں اس کا سہارا لیا جاتا ہے۔ میں  کراچی میں ایک پولیس والے کو جانتا تھا جس کو اس سبب پولیس میں ملاز مت ملی تھی کہ اس کے کو فی کی بولی ہی نہیں آتی تھی بلکہ وہ چے، میم اور شین کی بولی فر فر بولتا اور سمجھتا تھا۔

اس زبان میں ’’ف‘‘ کا زیادہ استعمال کیا جاتا ہے،ہر لفظ میں ’’ف‘‘ شامل کیا جاتا ہے جس سے عام زبان کا لفظ ’’ف‘‘ کی وجہ سے اپنی ساخت اور صوت بدل لیتا ہے جیسا کہ یہ جملہ ہے ’’مجھے تم سے پیار ہے‘‘ ف کی بولی میں اس کو یوں ادا کیا جائے گا ’’مفجفھے تفم سفے پفیفار ہفے‘‘’’اتنے دن کہاں رہے ؟‘‘ ’’ افتنفے دفن کفہفان رفئے ‘‘۔۔۔۔ وغیرہ

بعض لوگ حروف ابجد کے کسی بھی لفظ کی مدد سے یہ بولی بولتے ہیں۔مثلاً ،ع،ق،ش،م وغیرہ ۔اسکو نوجوان لڑکیوں کی بولی بھی کہا جاتا ہے۔ زیادہ تر سہیلیاں اس زبان کی مدد سے اپنی باتیں شئیر کرتی ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قواعد کے بغیر بولی جانے والی بولی ہے اس لئے یہ بڑی بولیوں میں شامل نہیں ہوسکتی۔

ہم بچپن میں اپنے والدین اور بزرگوں کے سامنے اپنے بھائی بہنوں سے ایسی بات کرنا چاہتے تھے کہ وہ ہماری باتوں کو وہ سمجھ سے باہر ہو تو ہم بہن بھائی سب آپس میں فے کی بولی میں باتیں کرتے تھے۔ ہماری والدہ کو ہماری فے کی زبان سمجھ آتی تھی مگر ایسے بن جاتی تھیں  کہ جیسے انھیں یہ زبان آتی ہی نہیں اور ہمارے خفیہ منصوبوں کو امی جان کمال ہوشیاری سے خاموشی کے ساتھ ناکام بنا دیتی تھیں ۔

فے کی بولی ایک زبان کا کھیل ہے جو پاکستان میں اردو بولنے والے افراد استعمال کرتے ہیں۔ اس کو معمولی متبادل سمجھا جاسکتا ہے اس کو مساوی زبان بھی کہا جاتا ہے۔ اور بعض اوقات یہ بالغوں کے ذریعہ بچوں کی موجودگی میں یا اس کے برعکس رازداری میں بات کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ مگر ہمارے گھر میں ” فے کی بولی” زیادہ تر بچے ہی بولتے تھے۔ میں نے یہ بھی دیکھا ہےکی کچھ دکاندار بھی کاہکوں کے سامنے اپنے ساتھی کام کرنے والوں سے آپس میں” فے کی زبان استعمال کرتے تھے۔ ایسی ہی زبان دوسری زبانوں میں پائے جانے والی  گیمزمیں بھی استعمال کی جاتی ہے۔ جیسے فرالفینو حروف تہجی (اطالوی) ، جرنگونزا (ہسپانوی / پرتگالی) ، اور سور لاطینی (انگریزی) کے گیمز میں یہ بہت مقبول ہیں۔

“فے” (ف) ، انگریزی میں ایف کی آواز سے مطابقت رکھنے والی اردو زبان کی حرف تہجی ، زیادہ تر دوسرے دت کی بولی میں مصدر کے ذریعہ تبدیل کی جاسکتی ہے جس سے ایک اور قسم کا لہجہ پیدا ہوتا ہے۔ اسی طرح ” چے” اور”پے” کی بولی زبان کے کھیل کی ایک اور پیچیدہ زبان ہے۔ میں نے بچپن میں ” چے” کی  بولی سیکھنے کی بہت کوشش کی مگر اس کو میں یہ سیکھ نہیں سکا کیونکہ اس کے الفاظ کو توڑنا مشکل ہوتا تھا اور اس سے جملہ بنانا مشکل ہوتا تھا۔اور روانی بھی نہیں رہتی تھی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

فے کی زبان کا کھیل ایک سادہ قواعد اور متبادل پر مبنی ہے،ایک حرف کے ہر سر سے پہلے ایک اضافی “ف” کا اضافہ کرنا۔ ہر لفظ کے وسط میں فائی داخل کرنا ہوتا ہے۔ عام طور پر سر سے پہلے – حرف کو دو حصوں میں تقسیم کرنا ہوتا ہے۔ ہر لفظ میں۔ کچھ ” مختصر آسان الفاظ”{monosyllabic} میں خاصے واضح ہوتے ہیں۔ مثلاً
کون-کفون
کیا-کفافا
نام-نفام
کام-کفام ۔۔۔۔۔۔ وغیرہ
اگر اس زبان کی پریکٹس نہ رہے تو انسان اس کو بھول جاتا ہے۔۔۔ میں بھی اب اس زبان کو تقریباً بھول چکا ہوں۔ بس اب” فے کی بولی کی پرانی یادیں  رہ گئی ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply