سٹینڈرڈ ماڈل کی تکمیل (9/آخری قسط)۔۔وہاراامباکر

سٹیون وائن برگ اور پاکستانی فزسسٹ عبدالسلام نے 1967 میں الگ الگ دریافت کیا کہ گیج پرنسپل اور سمٹری بریکنگ کو ملا کر ایک اچھی تھیوری بنائی جا سکتی ہے جو الیکٹرومیگنٹک اور ویک نیوکلئیر فورس کو یکجا کر دے۔ یہ تھیوری الیکٹروویک فورس کا وائن برگ۔سلام ماڈل تھا۔ یہ یقیناً ایسی یکجائی تھی جو فزکس کی بڑی اہم کامیابی تھی۔ اس سے جلد ہی نئی پیشگوئیاں کی جانے لگیں۔ اس کا مطلب نئے ذرات کی پیشگوئی تھا جو فوٹون کی طرز کے ہوں اور کمزور نیوکلئیر فورس کیری کریں۔ یہ تین ذرات تھے۔ W+, W-, Z بوزون کی پیشگوئی کی گئی۔ تینوں مل گئے اور ان کی وہی خاصیت تھیں جن کی پیشگوئی کی گئی تھی۔
یہ کامیابی نہ صرف دو فورسز کو اکٹھا کرنے کی تھی بلکہ اس کے بڑے اثرات تھے۔ کیونکہ یہ کامیابی قائم کردہ اصولوں کی تھی۔ نہ صرف یہ فطرت کے قوانین کے لئے بلکہ اس سے بھی زیادہ بڑے سوالات میں پیشرفت میں مدد کرتی تھی کہ فطرت کے قانون کا مطلب کیا ہے۔ اس سے پہلے خیال کیا جاتا تھا کہ بنیادی ذرات کی خاصیتیں فطرت کے اٹل اصولوں کا نتیجہ ہیں۔ اس نے ایک اور عنصر داخل کر دیا۔ ان خاصیتوں کا ایک تعلق تاریخ سے بھی ہے اور ماحول سے بھی۔ سمٹری الگ طریقے سے ٹوٹ سکتی ہے۔ اس میں کثافت اور درجہ حرارت جیسے عوامل کا کردار ہو سکتا ہے۔ عمومی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ بنیادی ذروں کی خاصیت کا انحصار صرف تھیوری کی مساوات پر نہیں بلکہ اس کے خاص حل پر ہے جو کائنات پر لاگو ہوتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور یہاں پر ایک طرح سے ریڈکشنزم کے روایتی طریقے کا خاتمہ ہو گیا۔ نئے ممکنات کھل گئے۔ ایسا لازم نہیں کہ بنیادی ذرات ہمیشہ سے ایک ہی خاصیت رکھتے ہوں جو اٹل قوانین کے طابع ہوں۔ بنیادی ذرات کی خاصیتیں ان قوانین کے خاص حل کے مطابق ہو سکتی ہیں جو سپیس اور ٹائم کے ایک حصے کا ایک خاص حل ہو۔ یہ وقت اور علاقے کے حساب سے بدل سکتی ہیں۔ بظاہر اٹل لگنے والے قوانین بھی ٹرانزیشن سے گزر سکتے ہیں۔
اس خیال میں ایک فزیکل عدد کی ضرورت تھی جو یہ سگنل کرے کہ سمٹری ٹوٹی اور کیسے۔ یہ عدد ایک فیلڈ تھا جسے ہگز فیلڈ کہا گیا۔ وائن برگ سلام ماڈل کو کام کرنے کے لئے ہگز فیلڈ کی موجودگی کی ضرورت تھی۔ الیکٹرومیگنیٹک اور ویک فورس کی یکجائی کی تمام پیشگوئیوں میں سے اس کی تصدیق سب سے آخر میں ہوئی۔ لارج ہیڈرون کولائیڈر میں 2012 میں ہگز بوزون ہمیں مل گیا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گیج پرنسپل کو 1970 کی دہائی میں سٹرونگ نیوکلئیر فورس پر اپلائی کیا گیا (وہ فورس جو کوارکس کو باندھ کر رکھتی ہے)۔ اور معلوم ہوا کہ گیج فیلڈ ہی اس فورس کا ذمہ دار ہے۔ اس کے نتیجے میں بننے والی تھیوری کوانٹم کروموڈائنامکس تھی۔ کوانٹم کروموڈائنامکس بھی کڑے تجرباتی ٹیسٹ پاس کر چکا ہے۔ وائن برگ سلام ماڈل کے ساتھ ہی یہ فزکس کے سٹینڈرڈ ماڈل کی بنیاد ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ دریافت، کہ تینوں فورسز یکجائی کے ایک ہی اصول کے مظاہر ہیں، تھیوریٹکل فزکس کی بڑی کامیابی ہے۔ جن لوگوں نے اس کامیابی تک پہنچایا، وہ یقیناً سائنس کے ہیرو کہے جا سکتے ہیں۔ سٹیندرڈ ماڈل دہائیوں کی محنت، تھکا دینے والی تجرباتی اور تھیوریٹیکل فزکس، ناکامیوں اور مایوسیوں سے نکلتی کامیابی والا کام ہے۔ یہ 1973 میں مکمل ہوا۔
سٹینڈرڈ ماڈل کور فزکس کی آخری بڑی کامیابی ہے۔ جنرل تھیوری آف ریلیٹیویٹی اور سٹینڈرڈ ماڈل فزکس کی کور تھیوری ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فزکس میں کہا جاتا ہے کہ فاونڈیشنل فزکس خوبصورتی کی تلاش ہے۔ اس میں کئی بار خوبصورتی کو راہنما اصول بھی بنایا جاتا ہے۔ اس اصول نے کئی بار دھوکا بھی دیا ہے۔ کیونکہ کیا خوبصورت ہے اور کیا نہیں؟ یہ جمالیاتی ذوق کا معاملہ ہے۔ لیکن اگر خوبصورتی کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے پاس ایسا تصوراتی فریم ورک اور ریاضیاتی مساوات ہیں جن کی مدد سے کائنات کی وضاحت کی جا سکے، تو یہ یکجائی انسانی شعور، تجریدی ریاضی اور فزیکل دنیا کی تین الگ دنیاوٗں کا انتہائی خوبصورت ملاپ ہے۔ پچھلی نصف صدی سے ہر قسم کے تجربات کا سامنا کامیابی سے کرنے والا سٹینڈرڈ ماڈل اس معیار کے حساب سے ایک انتہائی خوبصورت تھیوری ہے۔
فزسسٹ بجا طور پر اپنی اس کامیابی پر فخر کر سکتے ہیں۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply