غالب کمرہء جماعت میں (سیریز۔3)۔۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

​ نہ حشر و نشرکاقائل، نہ کیش و ملت کا
خدا کے واسطے، ایسے کی پھر قسم کیا ہے

طالبعلم ایک
ذرا جو غور سے دیکھا تو یہ نظر آیا
“خدا کے واسطے” خود میں ہی اک قسم ہے، جناب

طالبعلم دو
صحیح و راست ہے لیکن ذرا سا غور کرو
قسم ہے کس کی ؟ خدا کی؟ کہ ایسے ویسے کی؟

طالبعلم ایک
سوال تشنہ ء تکمیل ہے، مرے بھائی
قسم اٹھانے کا خو گر ہے کون؟ کیا شاعر؟
کہ دوسرا کوئی جس کا نیاز باقی ہے؟

طالبعلم دو
ہمیں بتائیں تو اے محترم، کہ کون ہے یہ؟

استا د ستیہ پال آنند
کوئی بدخلق ہی ہو گا، یہ عین ظاہر ہے
مگر ہے کون؟ ذرا بحث کا آغازکرو

طابعلم ایک
یہ شخص جس کی شباہت ہے شعر میں موجود
ہے حشر و نشر کا منکر، ہے سرکش و باغی
خطا پذیر ہے، باغی ہے کیش و ملت کا

طالبعلم دو
یہ شخص لگتا نہیں ہے کسی بھی مذہب کا
دھرم کا، دین کا ، اللہ کی ہدائت کا
خود اپنے آپ میں شاید یہ ایک مذہب ہے

طالبعلم ایک
ہے خود میں ہی اگر فرعون تو ذرا سوچیں
خدا کے واسطے ایسے کی پھر قسم کیا ہے
خود اپنی ہی قسم کھ ائے تو کیا برا ہو گا

استاد ستیہ پال آنند
بہت ہی خوب ہے، بچو، تمہاری یہ تمہید
براے بحث ہے اب “حشر و نشر” کی ترکیب
اسے سمجھنا ضروری ہے اس لیے کہ یہاں
ہے ایک خاص مرادف میں اس کا استعمال
کہ التیام بھی شامل ہے انفکاک بھی ہے

طالبعلم دو
ہے “حشر” بردگی، تحلیل، ٹوٹ پھوٹ، اگر
تو “نشر”ربط یا ا لحاق ، انضمام ہوا

طالبعلم  ایک
نہیں، مجھے نہیں جچتا تمہارا یہ مفہوم
یہ حشر و نشر کی ترکیب ، میں سمجھتا ہوں
فساد ، شور و غل، غوغا کے ارتباط میں ہے
قضا، ممات کا، تدفین کا اشارہ ہے

طالبعلم دو
اگر ہو “حشر” کا مطلب صریح معنی میں
تو ہے یہ شور قیامت کا، حشر کا میداں
عجب ہے کوکبہ، نظارہ، اجتماع، جلوس
کروڑوں لوگ ہیں اک ٹڈی دَل سے پھیلے ہوئے
بھٹکتے پھرتے ہیں سب منتشر ، پراگندہ

طالبعلم ایک
اٹھائے اپنے سروں پر گناہوں کی گٹھڑی؟

طالبعلم دو
یہی تو میں بھی سمجھتا ہوں”حشر و نشر” کا راز

Advertisements
julia rana solicitors

استاد ستیہ پال آنند
صحیح و راست ہے، بچو، تمہاری یہ تفصیل
یہ “شخص” جس کی قسم ہے ہماری بحث کی مد
یہ شخص لگتا نہیں ایسے “حشر ” کا قائل
یہ شخص ایسے کسی “نشر” کا نہیں پیرو
یہ شخص ایسی کسی راہ کا نہیں رہرو
ہے قصہ مختصر اس شخص کی قسم کیا ہے؟
پلندہ جھوٹ کا، تلبیس کا، بناوٹ کا
اگر یہ شاعر ِ خود بین ہے تو پھر بخدا
خدا کے واسطے۔۔۔ ایسے کی پھر قسم کیا ہے!

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply