“مسجد خیف” مکہ مکرمہ کا اہم مقام مقدسہ۔۔منصور ندیم

مکہ مکرمہ میں حرم کعبہ کے علاوہ جو چند مقامات مقدسہ ہیں ان میں سے چند اہم مساجد میں سے ایک مسجد خیف بھی ہے۔ جہاں حجاج کے لئے ان دنوں یہ مسجد کھولی جاتی ہے، مسجد خیف دراصل منیٰ کے مقام پر واقعہ ہے، منیٰ میں متعدد تاریخی مقامات موجود ہیں جن میں مسجد خیف اور مسجد البیعہ بطورِ خاص قابلِ ذکر ہیں خیف عربی میں وادی کو بھی کہتے ہیں، اس پر ہشت پہلو قبہ ہے، مکہ مکرمہ سے حاجیوں کے قافلے ایک پہاڑی کے راستے کے ذریعے اس وادی میں آتے ہیں اور اس میں زینے بھی ہیں ـ یہ مقام عقبہ کہلاتا ہے جہاں حضرت محمد ﷺ اور اہل مدینہ کے درمیان اس گفت و شنید کی وجہ سے جو یہاں ہوئی تھی اسلامی تاریخ میں ایک حیثیت رکھتی ہے ، کیونکہ اسی جگہ پر مکہ سے مدینہ ہجرت سے قبل یثرب کے باشندوں کے ساتھ تاریخ ساز معاہدہ ہوا تھا۔

زمانہ جاہلیت میں لوگ اس میدان میں جمع ہو کر اپنے باپ دادا کے قصیدے پڑھا بھی کرتے تھے ـ اور اپنے آباء و اجداد کی برائیاں اور اچھائیاں بیان کرتے، یہاں مجالس ہوتی تھیں اور اشعار کی معرکہ آرئیاں ہوتیں ، اور کبھی کبھار اسی مقابلے میں لڑائیاں بھی ہوجاتی تھیں تھی، اسی میدان میں یہ مشہور مسجد خیف بھی ہے جسکی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں حضرت محمد ﷺ نے نمازادا کی تھی ـ خیف پہاڑ کے نشیب میں برساتی نالے سے اونچی جگہ یا وادی کو کہا جاتا ہے، حضرت محمد ﷺ نے یہیں کے لئے فرمایا تھا:

’’انشاء اللہ جب ہم مکہ مکرمہ پہنچیں گے تو خیف میں اترینگے۔‘‘ خیف اس جگہ کا نام ہے جو 2پہاڑوں کے درمیان واقع ہے۔

یہ میدان عرفات جانے والے راستے کے دائیں جانب منٰی میں واقع ہےـ حضرت محمد ﷺ نے یہاں 8 ذی الحجہ کو قیام کر کے ظہر ، عصر ، مغرب ، عشاء اور 9 ذی الحجہ کو فجر کی نماز ادا کی تھی ـ حضرت محمد ﷺ اور صحابہ کرام ٹھہرے تھے اور عبادت کی تھی ـ

اس قبہ کی جگہ کے متعلق ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ حضرت محمد ﷺ نے فرمایا: ’’مسجد الخیف میں 70 نبیوں نے نماز پڑھی۔یہ سب کے سب مختلف سواریوں پر آئے تھے۔ مجاہدؒ سے روایت ہے کہ 75 نبیوں نے حج کیا ،ان سب نے بیت اللہ شریف کا طواف کیا اور منیٰ کی مسجد میں نماز پڑھی۔ ۔ (حاکم، المستدرک، 2 : 653، رقم : 4169)

عطاؒ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوہریرہؓ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ

“اگر میں مکہ مکرمہ کا باشندہ ہوتا توہر ہفتے منیٰ کی مسجد کی زیارت کیا کرتا”۔

روایت ہے کہ خالد بن مضرزنے انصار کے شیوخ کو دیکھا ۔وہ منارے کے سامنے رسول اللہ کی نماز کی جگہ تلاش کررہے تھے۔ یہیں رسول اللہ نے منارے کے سامنے واقع احجار کے قریب نماز پڑھی تھی۔

یہاں منارے سے مراد وہ چھوٹا منارہ ہے جو عقبہ کبیرہ کی دیوار سے متصل مسجد کے وسط میں واقع ہے اس سے دیوار پر قائم منارہ مراد نہیں۔ عقبہ میں موجود محراب ہی وہ جگہ ہے جہاں رسول اللہ نے نماز ادا کی تھی۔ یہ بات مورخین ابن ظہیرہ اور ازرقی نے بیان کی ہے۔ الازرقی کی تحریروں سے مسجد الخیف کی تیسری صدی ہجری کے وسط میں شکل کچھ اس طرح تھی: صحن کھلا ہوا تھا، اس کے اطراف 4 دالان تھے۔ سب سے گہرا دالان قبلے والا تھا، یہ 3سائبانوں کا مجموعہ تھا۔ دیگر تینوں دالان برابر میں تھے، ان میں سے ہر ایک پر ایک ایک سائبان پڑا ہوا تھا۔ سارے سائبان 168ستونوں پر نصب کئے گئے تھے، ان میں سے 78 ستون قبلے کی طرف تھے۔ مسجد کے وسط میں چوکور مینارہ تھا جو 24 ہاتھ اونچا تھا، اس میں جگہ جگہ 8 چھجے بنے ہوئے تھے۔ مسجد میں 50 بازو طویل سبیل تھی جو 9 میٹر گہری تھی، 5 میٹر چوڑی اور اسکے 2 دروازے تھے۔ مسجد الخیف کے 20 دروازے تھے۔ حج کے موسم میں 171 قندیلوں سے روشنی کی جاتی تھیں۔

بعد میں آنے والے وقتوں میں معتمد بن المتوکل العباسی کے دور میں 256ھجری میں مسجد خیف کی تعمیرِ نو عمل میں آئی تھی۔ اسے وزیر الجواد الاصفہانی نے بھی تعمیر کرایا تھا، اس کے بعد خلیفہ الناصر العباسی اور صاحب الیمن نے 674 ھجری میں بھی اس کی تعمیرِ نو کرائی تھی۔

اس کے بعد سعودی عہد میں اس کی دوبارہ سے تعمیر نو اور تزئین و آرائش کی گئی ہے، مسجد خیف جدید اسلامی عرب طرز ِتعمیر کا حسین شاہکار ہے۔ اس مسجد کے اب 4 مینار ہیں، مسجد سے متصل طہارت خانوں کا بہت بڑا کمپلیکس بنایا گا ہے۔ آخری دفعہ اس مسجد کی تزئین و آرائش میں مسجد اور طہارت خانوں پر 88 ملین ریال لاگت آئی تھی۔ مسجد الخیف کو 600 سرچ لائٹوں سے روشن کیا گیا ہے۔ مسجد کا موسم خوشگوار رکھنے کیلئے 410 اے سی لگائے گئے ہیں، 10100 پنکھے بھی اس مسجد میں لگے ہوئے ہیں۔ مسجد کیلئے 1746 طہارت خانے بنائے گئے ہیں، وضو کیلئے 3008 ٹونٹیاں لگائی گئی ہیں۔ پانی ذخیرہ کرنے کیلئے زیر زمین ٹنکیاں بنائی گئی ہیں، ان میں 10100 مکعب میٹر پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے۔ علاوہ ازیں بالائی ٹنکیاں بھی رکھی گئی ہیں، ان میں مجموعی طور پر 2500 مکعب میٹر پانی ذخیرہ کیا جاسکتا ہے۔

مسجد میں خطبہ اور درس کی آواز ایک ایک گوشے تک پہنچانے کیلئے جدید ترین صوتی نظام لگایا

Advertisements
julia rana solicitors

گیا ہے۔ مسجد میں توسیع کی بدولت نمازیوں کیلئے اچھی خاصی گنجائش پیدا ہوگئی ہے، اس میں ہر سال قرآن پاک کے ہزاروں نسخے حاجیوں کیلئے رکھے جاتے ہیں ۔ یہ شاہ فہد کمپلیکس برائے اشاعت قرآن کے چھپے ہوئے ہوتے ہیں۔ حج کے زمانے میں مسجد الخیف میں مسلسل درس ہوتے ہیں۔ یہ دروس عربی زبان کے علاوہ اردو، انگریزی اور دنیا کی اہم زبانوں میں آنے والے حجاج کرام کی سہولت کے لئے ہوتے ہیں۔ حج فتوے حاصل کرنے کیلئے مسجد سے متصل فتویٰ کیبن بھی رکھے گئے ہیں جہاں 24 گھنٹے مستند علماء سے مدلل فتوے حاصل لئے جاسکتے ہیں۔انتظامیہ کی جانب سے حج لٹریچر، کتابیں اور کتابچے بھی تقسیم کئے جاتے ہیں۔ یہ مسجد عموما خصوصی ایام میں ہی کھولی جاتی ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply