مجھے محروم رکھا ہے
ہوا سے روشنی سے بھی
نئے ر نگوں کی خوشبو
چاشنی سے بھی
تعلق دل کے رشتوں کا
شجر ممنوعہ ٹھہرا ہے
نہ میرے دامن دل میں
نہ میری روح کے اطراف
شفق رنگوں کا میلہ ہے
نہ میرے آنچلوں کی سلوٹوں میں
نہ میری گود میں خوشیوں کاریلہ ہے
میں یہ تنہائیاں جیسے
عدم سے ساتھ لائی ہوں
مجھے منظور ہے سب کچھ
مجھے مقدور ہے سب کچھ
مرے اللہ..
شکایت ہے فقط اتنی
مرے پیروں میں جنت
کیوں نہیں رکھی!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں