مقبوضہ کشمیر۔۔سلمیٰ سیّد

یہ میرے خون کے دھبےکہو کیسے مٹاؤ گے
میرے صبر و تحمل کو تم کتنا آزماؤ گے
یہاں ڈولی نہیں سجتی یہاں رشتے نہیں ہوتے
ہوا میں خوف اتنا ہے یہاں بچے نہیں روتے
فضا میں موت پلتی ہے یہاں ظلمت کی رنگت سے
ہوس کی آگ بجھتی ہے جواں بہنوں کی حرمت سے
یہاں ہر گھر کے آنگن میں فضاءِ سوگ ہوتی ہے
یہ وادی سامنے دنیا کے دیکھو خون روتی ہے
یہ میری بے رِدا بیٹی ،یہ میرا اَدھ جلا آنچل
یہ میری ٹوٹتی چُوڑی یہ میرا پھیلتا کاجل
کسی ماں کے سلگتے لب کسی بوڑھے سہارے کو
کسی بچے کی چپلوں پہ لہو کے سرخ دھارے کو
کہو کیسے مٹاؤ گے کہاں تم منہ چھپاؤ گے
مٹاؤ گے انھیں جتناتمھارے منہ پہ لعنت بن کے پھیلے گا
کوئی عصمت کوئی لاشہ تمھاری روح نوچے گا
کہو کیسے چھپاؤ گے یہ اپنی گدھ نما فطرت
نہیں دن دور ہے وہ جب سزا دے گی تمھیں قدرت
ہمیں اس پر یقیں ہے کہ ابھی انصاف ہونا ہے
نہیں حاجت گواہی کی وہ منصف جانتا ہے سب
ہیں سب مخلوق اس کی ہی وہی دنیا جہاں کا رب
تمھارے ہر ستم سے وہ ہمیں آزاد کردے گا
وہ یہ جنت سی وادی کافروں سے پاک کردے گا!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply