قائد سے ملاقات۔۔محمد تقی احمد

دل کیا قائد سے ملاقات کر آوں
پر
بات کیا کرونگا
وہ تو ٹودی پوائنٹ بات کرینگے
بیٹھ گیا واپس
پر
دل میں خیال جڑ پکڑ گیا تھا
اٹھ گیا
رکشے والا ڈھائی سو سے کم  پر راضی نہیں ہوا
پہنچ تو گیا
اس وقت سب گیٹ بند
محافظوں سے درخواست کرنا فضول تھا
ایک جگہ کچھ اندھیرا تھا
اپنے آپ کو بیس سال پہلے والا محسوس کرایا
اور گرِل پھلانگ گیا
کیسے؟۔۔ یہ مجھے بھی حیرت ہوئی
دل سب کچھ کرادیتا ہے
قسمت ساتھ تھی
قائد تک بغیر رکاوٹ پہنچ ہی گیا
ابھی سانسیں سیدھی نہیں ہوئیں تھیں

مسٹر تقی !!
سخت غصیلی آواز آئی

جی قائد ،جی قائد
میں ہمیشہ کی طرح بوکھلا گیا

بہت ہی نان سینس انسان ہیں آپ

جی ۔۔

جی جی نہ کریں مسٹر تقی
آپ نے قانون کی وائیلیشن کی ہے
اور یہ میں برداشت نہیں کرسکتا

قائد !
وہ وہ دروازے ے

بند تھے تو واپس جاتے
کھلنے کی ٹائمنگ پر آتے
مسٹر تقی !
آپ اسی وقت واپس جائیں
اور گیٹ سے ہی واپس جائینگے
گیٹ لاسٹ

قائد قائد !!
وہ سزا دینگے
بہت مارتے ہیں وہ
میں چلاجاتا ہوں گرِل پھلانگ کر جیسے آیا تھا

نو ۔۔۔ نو مسٹر تقی !
گیٹ کیپرز سے مل کر اور گیٹ سے ہی جائینگے آپ
اور جو قانون کہتا ہے اسکی سزا بھی بھگتیں گے آپ
میں قانون توڑنے والوں کو بالکل پسند نہیں کرتا
نو آرگیومینٹ

ٹھیک ہے قائد
جو آپ کہیں

اوکے
اب آپ جاسکتے ہیں

قائد !
دو منٹ آپ کے لے سکتا ہوں
پلیزز دو منٹ

اوکے
دومنٹ مطلب دو منٹ
قائد نے گھڑی دیکھتے ہوئے کہا

میں نے جیب سے سگریٹ نکالی
اجازت طلب نظروں سے دیکھتے ہوئے
کپکپاتے ہاتھوں سے سلگائی
ایک کش لگایا

قائد نے گھڑی پر نگاہ ڈالی

قائد !
آپ کا حریم شاہ اور صندل خٹک کے بارے میں کیا
خیال ۔۔۔۔

وہااااٹ
قائد بہت زور سے چِلا اٹھے
مسٹر تقی !!!
کیا نان سینس بات کررہے ہیں
جرات کیسے ۔۔۔

قائد ۔۔۔قائد!!
میرا یہ مطلب نہیں
میں تو سچ میں بوکھلاگیا
سگریٹ بھی گرپڑی

کیا مطلب ہے
مسٹر تقی !
بہت ہی سرد لہجہ تھا
اس ٹھنڈ میں بھی پسینہ پسینہ کرگیا

سر !! قائد
سر !
میرا مطلب ۔۔۔ میرا مطلب
کیسے کہوں سر
کیسے کہوں
میں رو ہی پڑا
بری طرح سسک پڑا

اوکے مسٹر تقی !
وقت تو پورا ہوچکا
پھر بھی آپ دوسری سگریٹ سلگائیں
اور کیا کہنا چاہتے ہیں وہ کہیں
لہجہ نرم کرتے ہوئے قائد نے کہا

دوسری سگریٹ نکالی
ہونٹوں میں دابی ہی تھی
قائد نے آگے بڑھ کر سلگادی
تشکر آمیز نظروں سے دیکھتے ہوئے
آنکھیں موند کر گہرا کش لگایا

کہیئے مسٹر تقی
قائد کی خشک آواز سنی

قائد !
آپ کے ملک ۔۔۔

کیا!!!
جناب کا ملک نہیں
پھر سرد لہجہ

جی قائد
میرا بھی ہے
قائد !
ہمارے ملک میں ہوکیا رہا ہے
حریم شاہ اور بھولا ریکارڈ جیسے لوگ
اور انکے زادے ملک کو کہاں لے جارہے قائد
ایسا تو کبھی نہ سوچا تھا
قائد کیسے حکمران ہم پر مسلط ہوچکے
قائد !! دل پھٹا جاتا ہے
یہ یہ ملک کیا سوچ کر بنا تھا
کیا سے کیا ہوگیا قائد
ایسی ذلت تصور میں بھی نہیں سوچی تھی قائد
دنیا میں الگ ذلت
ملک میں الگ ذلت
بچے پوچھ رہے قائد
حریم شاہ کون ہے قائد
کیا بتائیں قائد
بچوں کو کیا بتائیں قائد
سعودی ہی کیا کم تھے
امریکی ہی کیا کم تھے
قائد !!!
اب حریم و صندل بلیک میل کررہی ہیں
قائد !!
ان نام نیہاد حکمرانوں کا دفاع بھولا ریکارڈ کررہا ہے
قائد !!!
یہ یہ ملک بنایا ہی کیوں !!
قائد گستاخی معاف
قائد !!
اب آپ ہی کچھ کرو
کچھ کرو اس ملک کا کچھ کریں
۔۔۔
میں جانے کیا کیا بولے جارہا تھا
سر اٹھاکر دیکھا تو کوئی نہیں تھا
قائد چلے گئے تھے
اٹھا
مرے مرے قدموں سے
ان کے مرقد میں جھانک کر دیکھا
چھو کر دیکھا
یکدم ٹھنڈا
بہت زیادہ ٹھنڈا
بالکل
برف کی طرح ٹھنڈا
بے جان
کوئی حرارت نہیں محسوس ہوئی
پہلے کبھی ایسا محسوس نہیں ہوا
واپس مڑا
پھر واپس مڑا
سلیوٹ کیا
سگریٹ سلگائی
اور
محافظوں کی طرف چل پڑا
پھلانگنے سے منع کیا
قائد نے
اب سزا بھگتوں گا
ایک اور سزا سہی
۔۔۔۔۔

آپ کسی وکیل کو جانتے ہیں
تو  ضمانت دے کر چھڑوالیں
صبح
روزی روٹی کے لیئے نوکری پر بھی جانا ہے
ورنہ
اللہ مالک ہے
ملک کا بھی اور میرا بھی!

Advertisements
julia rana solicitors london

مکالمہ ڈونر کلب،آئیے مل کر سماج بدلیں

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply