اب کہیں جو رفتگاں کا غم منانا دوستو۔۔ صدیق انجم

اب کہیں جو رفتگاں کا غم منانا دوستو

ذکر میرا بھی وہاں خاطر میں لانا دوستو

سب تلاطم نَخوتِ گردوں کی دیمک کھاگئی

اب کہاں شوخی ، کہاں لہجہ پرانا دوستو

شامِ غم ہےجوش میں اورصبح کاامکاں نہیں

زندگی جیسے کوئی ہو قید خانہ دوستو

یوں سمجھ   لینا اسیری سے رہائی پا گیا

میرے مرنے کی خبر پر مسکرانا دوستو

ہم سکوں زادوں کے چہرے گرد مائل کر گیا

تھا رَمیدہ موج میں اَسپِ زمانہ دوستو

ایسی وسعت،ہم مزاجی باغ میں حاصل کہاں

کیوں نہ صحرا میں بنا لیں آشیانہ دوستو

جس کے سارے نقش لوحِ یاد سے دھندلا گئے

Advertisements
julia rana solicitors

چھوڑ دو اُس کے فسانے کیا سنانا دوستو

Facebook Comments

صدیق انجم
شاعر، نثر نگار اور حقیقی ادب کا داعی

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply