• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • تھپڑ سے نہیں ڈرتی صاحب! آئرن ڈیفیشنسی سے ڈر لگتا ہے۔۔۔صائمہ نسیم با نو

تھپڑ سے نہیں ڈرتی صاحب! آئرن ڈیفیشنسی سے ڈر لگتا ہے۔۔۔صائمہ نسیم با نو

انعام رانا بھائی کی ایک پوسٹ میں سوال لکھا دیکھا کہ

“تھپڑ کی سائنس کیا ہے؟”
تھپڑ کی سائنس جاننے کے لئے ہم نے اپنے غیر سائنسی دماغ سے کچھ ریزننگ کی تو مندرجہ ذیل نتائج موصول ہوئے.

تھپڑ ایک ایسی فزیکل ایکٹیوٹی ہے جو کسی بھی مہذب معاشرے میں ناپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہے لہذا من حیث القوم ہمارا اس ناپسندیدگی سے دور دور کا بھی واسطہ اور تعلق نہیں بنتا سو ہم نے اخلاقی قدروں کو ایک جانب رکھ کر سائنس کے تناظر میں اس فزیکل ایکٹیوٹی کی جانچ پڑتال کرنے کا فیصلہ کیا. ہم اپنے تجزیے کا آغاز ان تین سوالوں کی روشنی میں کریں گے.

1- اس عمل کی کاز (محرک) کیا تھا؟
2- اس کا پروسز (طریقہ کار) کیا تھا؟
3- اس کا رزلٹ (نتیجہ) کیا نکلا؟

تھپڑ کا محرک جاننے کے لئے اگر ہم علمِ نفسیات کی رو سے دیکھیں تو یہ ناپسندیدہ جذبات یا حالات کے نتیجے میں ظاہر ہونے والا ایسا ردِ عمل ہے جو کسی بھی انسان کی عدم برداشت کا عملی اظہار کہلایا جا سکتا ہے.

اب ہم بائیولوجی کے تناظر میں تھپڑ کے پروسس (پورے عمل) کو دیکھتے ہیں تو یہ سمجھ آتا ہے کہ تھپڑ بظاہر تو محض ایک ٹچ ہے لیکن ایک ایسا فورس فل ٹچ کہ جس کے نتیجے میں متاثرہ جگہ پر درد ہوگا, وہاں نشان بن جائے گا اور وہ جگہ سرخ ہو جائے گی. اب مفعول کا نروس سسٹم اس ٹچ کو فیل کرے گا اور اپنے سگنلز برین کو بھیجے گا اور پوچھے گا کہ کیا ہوا ہے؟ برین نروس سسٹم کے سگنلز کو ویریفائی کرتے ہوئے بتائے گا کہ ہاں یہ ایک ٹچ تھا جو بہت زوردار تھا جسے نان سائینٹیفک کوڈ میں تھپڑ کہا جاتا ہے. اس کے علاوہ برین اس متاثرہ جگہ کی نشاندہی بھی کرے گا.
بائیو کے مطابق دیکھیے تو ایک ہلکے سے ٹچ سے انسانی جسم میں کئی سیلز مر جاتے ہیں لہذا ایک فورسفل ٹچ (تھپڑ) کے نتیجے میں تو بہت سے سیلز موت کے گھاٹ اتر جائیں گے. یوں یہ عمل انسانی جسم میں سیلز کے شعوری اقدامِ قتل کے زمرے میں گنا جا سکتا ہے.

مزید آگے جائیں تو ہیومن سائیکالوجی کو پڑھتے ہوئے ذہن کچھ اور سوال کرتا ہے کہ

1- تھپڑ کیوں مارا گیا؟
2- تھپڑ نے متاثرہ شخص پر کیسے اثرات مرتب کئے؟
3- ان اثرات کے نتیجے میں تھپڑ کھانے والے صاحب کا ردِ عمل کیا رہا؟

تھپڑ کی وجہ فاعل کی عدم برداشت تھی, تھپڑ کے نتیجے میں مفعول کے یہاں ذہنی اور جسمانی درد کا احساس پیدا ہوا. جس کے نتیجے میں متاثرہ شخص کو شدید سُبکی اور احساسِ ذلت کو جھیلنا پڑا. اب ہم ایک ایسی صورتحال دیکھ رہے ہیں کہ جہاں ایک شخص عدم برداشت کا شکار ہو کر فزیکل ہوتا ہے تو دوجا اس کے نتیجے میں احساسِ شرمندگی اور بےعزتی کے کرب سے گزرتا ہے. اس حالت میں یہ دوجا شخص دو طرح کے ردِ عمل ظاہر کر سکتا ہے. پہلا یہ کہ وہ بھی طیش میں آ کر اپنی تمام تر توانائی بروئے کار لاتے ہوئے جوابی کاروائی کرے گا جبکہ دوسری صورت میں اگر اس کے اندر کوئی گِلٹ موجود ہے اور وہ یہ جانتا ہے کہ تھپڑ مارنے والے نے اس کی کسی نازیبا حرکت یا بات سے زچ ہو کر یہ انتہائی اقدام اٹھایا ہے تو وہ ایسی صورت میں ترجیحا چپ رہنا پسند کرے گا.

اگر ہم فزکس کی روشنی میں اس تھپڑ کا معائنہ کریں تو فورس دو طرح کی ہوتی ہے ایک پُل اور دوجی پُش, تھپڑ دوسری کیٹاگری میں فٹ بیٹھتا ہے. اب مزید چند سوالات ذہن میں ابھرتے ہیں کہ

1- تھپڑ مارنے کو اٹھایا گیا یہ ہاتھ کتنی دیر ہوا میں ٹریول کرتا رہا؟
2- تھپڑ والا ہاتھ کتنی فورس اور سپیڈ سے گال تک آیا؟
3- فزکس یہ بھی کہتی ہے کہ کیا جتنی فورس استعمال کی گئی تھی واپسی میں ایمپیکٹ بھی اتنا ہی شدید رہا؟

ان سوالات کے جوابات کے لئے اب ہم ڈسٹنس ڈیوائیڈڈ بائے ٹائم کو کیلکولیٹ کرتے ہوئے نیٹ سپیڈ آف تھپڑ جان سکتے ہیں. اور یوں ہم ہاتھ کی ٹریول جورنی کا دورانیہ بھی جان پائیں گے. اس نوعیت کے پُش میں دو چیزیں استعمال میں آتی ہیں پہلی اور فورس اور دوجی سپیڈ.
فورس کی شدت کا اندازہ بینگ کی گونج کرے گی جبکہ سپیڈ کی مستعدی اور دورانیہ درد کی لہر طے کرے گی. البتہ فزکس کی رو سے یہ سوال یہاں کوئی معنی نہیں رکھتا کہ تھپڑ کس وقت, کیوں اور کہاں مارا گیا تھا. گویا یہ سوال اضافی ہیں کہ آیا تھپڑ مارنے کے لئے فاعل کے پاس کوئی مناسب جواز تھا یا نہیں, اس عمل کے لئے چنا گیا وینیو اور وقت مناسب تھے یا نہیں, کیونکہ فزکس کو اخلاقیات سے کوئی سروکار نہیں وہ اپنے تمام فیصلے اپنی علمی حدود و قیود کی روشنی میں کیا کرتی ہے.
لہذا یہاں صرف فورس اور سپیڈ کو ہی زیرِ بحث لایا جائے گا. وقت کا اطلاق ایسے نہ ہو گا کہ کب, کیوں اور کہاں فاعل نے مفعول پر اپنا ہنر آزمایا البتہ وقت کے حوالے سے فزکس یہ ضرور دیکھے گی کہ فعل کا پورا پروسز کتنی دیر میں مکمل ہوا.

کیمسٹری کہتی ہے کہ تھپڑ مارنے والا اور کھانے والا دونوں ہی انسان ہیں اور انسانوں کے پیٹ میں ہائیڈرو کلورک ایسڈ ہوتا ہے اور یہ ایسڈ نظامِ انہضام کو فعال رکھتا ہے. گویا کیمسٹری کی رو سے کلورک ایسڈ ہی وہ واحد شے ہے جو فاعل اور مفعول دونوں کو ہی انسان ثابت کرتی ہے اور ان کے بیچ ایک یونیک کیمسٹری ڈیویلپ کرتی ہے. کیمسٹری کی رو سے ہم فاعل کو بینیفٹ آف ڈاؤٹ دیتے ہوئے یہ کلیم کر سکتے ہیں کہ وہ کیمیکل اِن بیلنس کا شکار تھا. لیکن یہاں ہم ہیومن سائیکالوجی کو بھی دیکھیں گے اور فعل کے پروسز پر بات کرنے کے بجائے تھپڑ کے محرک پر نگاہ ڈالتے ہوئے یہ سوال اٹھائیں گے کہ کیا پیار والا تھپڑ بھی کیمیکل اِن بیلنس کا نتیجہ ہوا کرتا ہے. نہیں, ہرگز نہیں-
پیار والا تھپڑ سپیڈ اور فورس سے ماورا ہوا کرتا ہے. وہ تو ایک ایسی نفیس اور گداز چپت ہے جو دو دلوں کے بیچ محبتوں میں اضافے کا سبب بنتی ہے. جبکہ کئی علماء انسانیت تو اسے تھپڑ ماننے سے ہی انکار کر چکے ہیں.

Advertisements
julia rana solicitors

اب واپس نفرت بھرے تھپڑ کی طرف لوٹئے تو اس کے کئی اسباب و محرکات ہو سکتے ہیں. ان میں نازیبا زبان کا استعمال, بلیئینگ, جھوٹے الزامات, جذبات کو مشتعل کرنے والی حرکات اور گفتگو, مایوسی کی انتہا اور ذاتی بغض و عناد جیسے رویے شامل ہیں لیکن یہ بات طے ہے کہ ان رجحانات کے پیچھے فاعل کے کیمیکل اِن بیلنسز ایک وائٹل رول پلے کرتے ہیں.
اگر ہم ایلیمنٹس کے حوالے سے بات کریں تو 118 ایک سو اٹھارہ ایلیمنٹس میں سے کل 94 چورانوے ایلیمنٹس قدرتی طور پر اس کرۂ ارض پر موجود ہیں جن میں سے بانوے ایلیمنٹس کیمیکل پروسس  کی بنیادوں پر خود اپنے ہی وجود پر گواہ ہیں اور انہی 92 نائینٹی ٹو ایلیمنٹس کے عمیق مطالعے سے ایک اہم بات سامنے آئی ہے کہ انسانی جسم کا ایک ایلیمنٹ جس کا نام آئرن ہے اس کی ڈیفیشنسی بھی فاعل کو غصے بھرے تھپڑ جیسے نامناسب اقدام پر اکسا سکتی ہے.
لہذا ہم اپنے کوئیک اور شارٹ ریویو کو اس جملے پر ختم کرتے ہیں کہ
تھپڑ سے نہیں ڈرتی صاحب
آئرن ڈیفیشنسی سے ڈر لگتا ہے.

Facebook Comments

صائمہ بخاری بانو
صائمہ بانو انسان دوستی پہ یقین رکھتی ہیں اور ادب کو انسان دوستی کے پرچار کا ذریعہ مان کر قلم چلاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply