ای ساکُرا ای ساکرا ای ہنامی ای ہنامی ای چیری بلاسم ای چیری بلاسم کیا تو باخبر ہے؟ اس سر زمین سے جس کے گردا گرد ساگر پٹکا بند ہے تین مقدس چوٹیوں کو اپنی چھاتی پہ سجائے وہ تین← مزید پڑھیے
قلم کار احساس کا مصور ہے ،اپنے خیال کا مجسمہ تراش بھی، وہ اپنے الفاظ کے بدن میں اظہار کی روح پھونکتا ہے اور اپنی تمنا کا سلگتا ہوا لوبان گوندھتا ہے، اپنے جذبوں میں رقصاں و مگن سچائی کے← مزید پڑھیے
زنیرہ نامی ایک خاتون ولوگر پلس تجزیہ نگار صاحبہ جن کے پروگرام کا فارمٹ ہی شاید فلمی اور ڈرامہ انڈسٹری سے متعلق سلیبریٹیز کی ذاتی زندگی پر کیچڑ اچھالنے کے سوا کچھ اور نہیں، آج اتفاقاً مجھے ان محترمہ کے← مزید پڑھیے
میری روشن قندیلو! پیاری سائرہ، رمشا اور فاطمہ ہمیشہ روشنی پھیلاتی رہو۔ آمین پچھلے ایک ہفتے سے ایل-جی-ایس کی درد دیتی کہانیاں جو زبان زد عام ہیں، میں انہیں سن سن کر تھک چلی ہوں۔ لکھنے کو تو ایک سیلابی← مزید پڑھیے
ہم انسان کسی مینا بازار میں سجے مٹی کے بے جان رنگین کھلونے نہیں، نہ ہی بازیچوں اور میلوں میں چند ٹکوں کے عوض رنگ برنگی تصاویر دکھانے والا ٹیلی سکوپ، نہ ہی کٹھ پتلی کا تماشہ جو پس پردہ← مزید پڑھیے
شہریار یوسفِ ثانی تھا، مردانہ وجاہت کا شاہکار تھا، یونانی ایراس دیوتا، محبت کا دیوتا، اپنے کنٹری سائیڈ ہیملٹ کی تمام حسیناؤں کی دھڑکن روک دینے پر قادر، قادر الکلامی پر سند، حسن کو چانچنے، پرکھنے، پا لینے اور سنبھالنے← مزید پڑھیے
مئی 22، 2020، پی کے 8303 کی تباہ کاری کے نتیجے میں متاثرہ افراد اور اہلِ علاقہ کی مدد کے لئے اخلاص اور جانفشانی سے کام کرتے ہوئے یہ خاکی فرشتے، ہو سکے تو ان خاکی وردی والوں کے لئے← مزید پڑھیے
مرمری سے دودھیا جبہ و سیہ عمامہ میں مستور وہ نوجوان کسی عمیق فکر کے زیرِ اثر خود بھی ماحول پر تنے سکوت کا اک ساکن حصہ محسوس ہورہا ہے، اس کی کنپٹی پر نمایاں رگیں یوں تنی ہوئی ہیں← مزید پڑھیے
کہانی۔۔ تعبیر کر کے دیکھتے ہیں زندگی ایک ایسا کھیل ہے جسے “Make Believe” کا نام دیا جائے تو غلط نہ ہوگا گویا میک بیلیو ایسا عمل ہے کہ جس میں تمنا (نفس) خواب سجھاتی ہے اور ہم تعبیر کی← مزید پڑھیے
مرد محض عورت کے جسم سے محبت کرتا ہے یہ بات پتھر پر لکیر ہے, اسے جب بھی کوئی بہتر اپورچیونیٹی یا چوائس ملی وہ آگے موو کر گیا۔ بانو آپا نے کہا تھا کہ مرد دریافت کا پرندہ ہے← مزید پڑھیے
ایمان, اُنیس,اسید اور خیام کے نام (خیام میرا بچہ جو میرے تخیل میں جیتا ہے) میرے پیارے سر تاج! ایک شادی شدہ جوڑے کی بے لوث محبت کی کہانی پر بنی یہ ویڈیو دیکھی تو مجھے احساس ہوا کہ ہماری← مزید پڑھیے
ان صاحبہ کی گفتگو سنتے ہوئے مجھے ایسا محسوس ہوا کہ جیسے ذات کی ایک اندھیری کوٹھری میں کوئی ننھی سے بچی ہے جو سسک رہی ہے, اس کی سسکیاں تھمتی ہیں تو اچانک ماحول بدل جاتا ہے۔ منظر نامے← مزید پڑھیے
ایک روز میری پیاری سہیلی اور از حد محترم بہن ثمینہ رشید صاحبہ کا پیام وصول ہوا کہ بانو آپ سے بات کرنی ہے ان ہی کی زبانی علم ہوا کہ عماد بزدار صاحب کی کتاب “ملزم جناح حاضر ہو۔”← مزید پڑھیے
آپ یا تو مظلوم ہوا کرتے ہیں یا پھر نہیں، بالکل اسی طرح آپ یا تو محب ہیں یا پھر نہیں ہیں ۔ خلیل الرحمن قمر صاحب نے اپنے ڈرامے “میرے پاس تم ہو” کے ہیرو دانش کو محض ایک← مزید پڑھیے
اے شجرِ زریں! کیا تم یہ سرود بھرے گیت سنتے ہو؟ جو فطرت گنگنا رہی ہے۔ سنو! یہ مجھ سے مخاطب ہے کہ اس نے تمہیں بحرِ ہند کی چھاتی پر ٹکے اک ننھے سے دیپ (جزیرہ) سری لنکا سے← مزید پڑھیے
یہ تحریر میں نے تین برس پہلے لکھی تھی اسے لکھنے کا مقصد یہ نہیں تھا کہ قندیل کے کسی فعل کو جسٹیفائی کیا جائے بلکہ نیت یہ تھی کہ یہ جانا جائے کہ قندیل جیسی ونریبل اور اوور ایمبشئیس← مزید پڑھیے
3 جولائی 1967 کو پنجاب کے ایک شہر سرگودھا کے ایک تعلیم یافتہ گھرانے میں ایک بچی نے جنم لیا۔ والدین نے ان کا نام روبینہ نازلی گوئندی رکھا لیکن برِ صغیر کے مشہور افسانہ نگار اور ادیب اشفاق احمد← مزید پڑھیے
اے غریب الدیار، ابن سبیل کون ہے تو؟ اے میرے ہم جلیس، رفیقِ کنج تنہائی! میں ایک راہرو ہوں، حالتِ مسافرت میں ہوں اور راہ بھول بیٹھا ہوں. تیری پوشاک پر یہ دھبے کیسے ہیں؟ راہ بھول بیٹھا تھا، راستی← مزید پڑھیے
انعام رانا بھائی کی ایک پوسٹ میں سوال لکھا دیکھا کہ “تھپڑ کی سائنس کیا ہے؟” تھپڑ کی سائنس جاننے کے لئے ہم نے اپنے غیر سائنسی دماغ سے کچھ ریزننگ کی تو مندرجہ ذیل نتائج موصول ہوئے. تھپڑ ایک← مزید پڑھیے
سوچ زار, ستائیس مختصر افسانوں میں سانس لیتی ایک ایسی کتاب ہے جو سجاد حیدر یلدرم کی رومانیت اور پریم چند جیسے ترقی پسند افسانہ نگار کی مقصدیت کے بین بین اپنی شناخت بناتی ہے. اس کتاب کی مصنفہ مریم← مزید پڑھیے