خیسور واقعے کے پس پردہ حقائق۔۔۔۔ ہارون وزیر

دو دن پہلے کی بات ہے کہ شمالی وزیرستان کے گاؤں خیسور میں ایک شدید قسم کے ہکلاتے ہوئے بچے حیات خان کی ایک ویڈیو فیس بک پر وائرل ہوئی.
ویڈیو کے مطابق اس بچے حیات خان کے والد اور بھائی کو اداروں نے اٹھایا ہوا ہے. 16AK یونٹ کے افسر دریا خان اپنے دوسرے ساتھی کے ہمراہ ان کے گھر آتا ہے. وہ جب بھی آتے ہیں گھر میں موجود خواتین کو پردے کا موقع دیئے بغیر سیدھا اندر گھس آتے ہیں. وہ دونوں (فوجی افسران) گھر کے صحن کے بیچوں بیچ چارپائی ڈال کر بیٹھ جاتے ہیں اور خواتین سے کہتے ہیں کہ ہمارے لئے سرہانے لے آؤ. ہم آج یہیں رہیں گے.
بادی النظر میں اس ویڈیو سے یہی تاثر ابھرا کہ یہ دو افسران اس بچے کے گھر میں بری نیت سے آتے ہیں. ان کی نظریں اس گھر کی خواتین پر ہیں. چونکہ اس گھر میں بچے کے علاوہ دوسرا کوئی مرد ہے نہیں اس لئے یہ بے دھڑک ہوکر جب ان کا من چاہے آجاتے ہیں اور گھر کے صحن میں چارپائی پر آلتی پالتی مار کر بیٹھ جاتے ہیں کوئی ان کو روکنے ٹوکنے والا نہیں.
اب اس تاثر کو لے کر مجھ سمیت تمام پشتونوں کا خون کھول اٹھا. کہ بھئی یہ کیا بات ہوئی. کیسے کوئی وردی کا ناجائز فائدہ اٹھا کر ہماری عزتوں کی طرف میلی آنکھ سے دیکھ سکتا ہے؟ اسی تاثر کو لے کر BBC, VOA, PASHTUN TIMES اور پی ٹی ایم نے مہم چلائی.

اب میرے سامنے دو راستے تھے. ایک یہ کہ میں اس ویڈیو کو پہلی نظر میں رد کردوں کہ ویڈیو بلا شبہ کمزور اور مبہم تھی.
یا
یہ کہ پہلے مرحلے میں، میں اس بچے کےساتھ کھڑا ہو جاؤں کہ بچہ کمزور اور بظاہر مظلوم ہے. اور بذات خود حقیقت تک پہنچنے کی کوشش کروں. سو میں نے دوسرا رستہ چنا.

اب آتے ہیں ویڈیو کے پس منظر کی طرف ۔۔۔۔۔

حیات خان کا ایک بھائی دہشتگردی کی کارروائیوں کی وجہ سے فوج کو مطلوب ہے. یعنی پی ٹی ایم کے بقول “مسنگ” ہے . اس مسنگ کا کسی کو نہیں پتہ کہ وہ کہاں ہے. حتیٰ کہ حیات خان کے گھر والوں کو بھی نہیں معلوم کہ وہ پاکستان میں ہے یا افغانستان میں ہے. وقتاً فوقتاً ایجنسیوں کے مخبر (جو اسی گاؤں کے ہیں ان میں حیات کا سگا ماموں المعروف پرخے بھی ہے اصل نام کا نہیں پتہ) ایجنسیوں کو مخبری کرتے ہیں کہ حیات خان کا مطلوب بھائی  گھر آیا ہوا ہے. تو اس کی گرفتاری کیلئے 16AK یونٹ حوالدار دریا خان کی سربراہی میں گھر پر چھاپہ مارتا ہے. ان کے ساتھ حیات خان کا سگا ماموں ماترکئی بھی ہوتا ہے ماترکئی وہی شخص ہے جو ایک ویڈیو میں نظر آتا ہے. ماترکئی کے زیرِ نگرانی گھر کی تلاشی لی جاتی ہے. باقی خواتین پردے میں ہوتی ہیں صرف حیات کی بوڑھی ماں ان اہلکاروں کے ساتھ کلام کرتی ہے. حیات کی بوڑھی ماں ان اہلکاروں کو کہتی ہے کہ میرا وہ مطلوب بیٹا گھر پر نہیں ہے. لوگ تمہیں غلط مخبری کرتے ہیں. جس طرح باقی پاکستان میں پولیس والے کسی مفرور کے گھر والوں کو دھمکاتے ہیں کہ اپنے بیٹے کو حاضر کرو ورنہ ہم یہاں سے نہیں جائیں گے بالکل اسی طرح یہ حوالدار دریا خان اور اس کا یونٹ حیات کی ماں کو کہتے ہیں کہ اپنے اس مسنگ بیٹے کو حاضر کرو ورنہ ہم یہاں سے نہیں جائیں گے. مطلوب مفرور شخص کو نہ پاکر کچھ دیر بعد چلے جاتے ہیں. یہ کارروائی حیات کے سگے ماموں یعنی حیات کی والدہ کے بھائی کی موجودگی میں ہوتی ہے. کسی مفرور کی بازیابی اور گرفتاری کے لئے پورے پاکستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کا یہی طریقہ کار ہے جو کہ قطعاً اچھا طریقہ نہیں ہے لیکن اس کاروائی میں کہیں بھی ایسی کوئی بات نہیں کہ خدانخواستہ اس یونٹ کی اس گھر کی خواتین پر بری نظر ہے. یہ تاثر سراسر غلط ہے.

ان کو اللہ پوچھے جنہوں نے اس ویڈیو کو یہ معنی پہنا کر اس خاندان کو کہیں کا نہ چھوڑا. اس ویڈیو نے اس خاندان کی عزت کا کباڑا کر دیا. پشتون معاشرے میں عزت جان سے بھی قیمتی چیز ہے. ان لوگوں نے اس خاندان کی عزت کا پوری دنیا میں تماشہ بنا دیا. عرفان (حیات کا بھائی جو دبئی میں کام کرتا ہے) خود بہت پریشان ہے کہ بات کیا سے کیا بنا دی گئی. وہ پریشان ہے کہ اس ویڈیو کو غلط رنگ دے کر ان کی عزت کو خاک میں ملا دیا گیا. وہ اب کیسے تربوروں سے بات کر سکے گا.

عرفان اور حیات کا مسئلہ کیا ہے؟

عرفان اور حیات کا اصل مسئلہ ان کی عزت کا تحفظ نہیں تھا کہ یہ مسئلہ تو سرے سے ان کو درپیش ہی نہیں تھا. ان کا مسئلہ یہ ہے کہ اس “مسنگ” بھائی کے بدلے میں اداروں نے ان کے باپ اور بھائی کو اٹھایا ہوا ہے. جو بنوں جیل میں ہیں. ان کا کوئی قصور نہیں ہے. ان کا ایک مطالبہ یہ ہے کہ ان کو چھوڑا جائے اور دوسری بات یہ کہ لوگوں کی جھوٹی اطلاع پر ان کے گھر پر چھاپے نہ مارے جائیں. ان کے بقول انہوں نے اس “مسنگ” بھائی سے تعلق توڑ دیا ہے ایجنسیوں کو جہاں ملے بے شک شوٹ کردے وہ نہیں پوچھیں گے.
عرفان اور حیات کے یہ دونوں مطالبے جائز ہیں. بھائی کے گناہوں کے وہ ذمہ دار نہیں. اداروں سے ہماری بھی یہی ریکوئسٹ ہے کہ حیات کے بھائی اور باپ کو چھوڑ دیا جائے.

اپنے دوستوں کو ایک بار پھر یقین دلاتا ہوں کہ حیات خان کے گھر کی خواتین کو کوئی خطرہ نہیں. کیونکہ مجھ سمیت میرے بہت سے دوست تب سے بے چین تھے جب سے یہ ویڈیو آئی تھی. مجھے بہت غصہ آیا ہوا تھا لیکن الحمدللہ یہ الزام سازش نکلا.
ان کے صرف یہ دو مسائل ہیں جو میں نے بیان کردیئے.

Advertisements
julia rana solicitors

نوٹ :
ایڈیٹ کرکے مجھے یہ نوٹ لکھنا پڑ رہا ہے کہ جن دوستوں کی وساطت سے مجھے یہ ساری معلومات ملیں ان کا نام کچھ وجوہات کی بنا پر میں افشا نہیں کر رہا ہوں کیونکہ وہ یہی چاہتے تھے. یہ بھی بتا دوں کہ اس وضاحت کا کافی بڑا حصہ حیات کے بھائی عرفان کی باتوں پر مبنی ہے.

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply