اے خوشا نصیبا سن, میں تو پھر چلا مرنے
تو نے غیر کو دیکھا, اب ملیں گے کیا کرنے
اپنی اس مودت کو, تو نے جب کیا مسموم
آؤ پھر کہ مل جائیں،اس کی فاتحہ پڑھنے
جان! میں جو مر جاؤں, قبر پر نہیں آنا
قہر کو بلاؤ گی؟ کس سے آشنا کرنے
دفعتاً جو کہہ دیتیں, ہم اُجڑ بھی خود جاتے
تم کو کیسی عجلت تھی, خود کو مبتلا کرنے
تم میری کرامت کی, اس قدر تو قائل تھیں
ہاتھ ہم بڑھاتے تھے, جام خود لگا بھرنے
تم کو رنگے ہاتھوں جب, دھرلیا تو پھر کیا ہے
مکر کو چھپانے کو, دے بھی جاؤ گر دھرنے
ہم تراب مسند پر یہ گمان مت کرنا
کیا فقیر رکھتا ہے, خیر سے عطا کرنے
ہم کو تونے سمجھا کیا؟ کی ہے اپنی کٹیا میں
شہَ نے جب قدم بوسی, دیکھا پھر گداگر نے
باقی عابدی کِہہ دو, ان سبک خراموں سے
لو ہمارا آشیرواد, ہم چلے دعا کرنے۔۔۔!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں