سانحہ شاہ نورانی درگاہ

یہ بات ٹھیک ہے کہ پاکستان میں بدامنی اور دہشگردی میں را ملوث ہوتی ہے ۔۔ وجہ صاف ظاہر ہے ۔۔ کالعدم تنظیموں کو را فائننشل اور لوجیکل سپورٹ فراہم کرتی ہے ۔۔۔ جسکا واضح ثبوت پاکستان انٹیلی جینس آئی ایس آئی دے چکی ۔۔ یاد دہانی کروا دوں کہ آئی ایس آئی بیشک تیسری دنیا کے ایک ملک پاکستان کا ادارہ ہے ۔۔ مگر یہ حقیقت بھی مسلم ہے کہ محدود وسائل اور فنڈنگ یا بجٹ کے باوجود آئی ایس آئی (پاکستان) کے سامنے کارکردگی میں سی آئی اے (امریکہ) موساد (اسرائیل اور ایم آئی سکس (برطانیہ) جیسے ترقی یافتہ ممالک کے انٹیلی جنس اداروں کی حیثیت بچوں کی سی ہے ۔۔۔ رہی را تو اسکا شمار شاید نواں یا ساتواں نمبر ہے ۔ اور را بالمقابل isi کے کارکردگی میں ایک شیرخوار بچے کی حیثیت رکھتی ہے۔۔
یہاں کئی سوال پیدا ہوتے ہیں ۔۔۔

کیا ہمارے خفیہ اداروں کو حملوں کا پہلے سے علم نہیں ہوتا؟ ۔۔ بلکل ہوتا ہے ۔ اطلاع بھی دی جاتی ہے ۔ باوجود اسکے حفاظتی اقدامات کیوں نہیں؟ ۔۔ اور پھر سارا ملبہ ڈال دیا جاتا ہے انتظامیہ پہ آخر کیوں؟
کیا آرمی عمل دخل کر کے ایسے سانحات روک نہیں سکتی ؟

رہا پولیس کا ادارہ یا فرنٹیر کونسٹیبلری کا ادارہ میرا نہیں خیال کے یہ ان کے بس کی بات ہے ۔ ایک وجہ تو یہ ہے ۔ ان کی ٹریننگ اور اسلحہ کسی کام کا نہیں ۔ اور پھر جو بھرتیاں ہوتی ہیں ۔ انکی رشوت الگ سے دینی پڑتی ہے ۔ سچ تو یہ ہے کہ 80% فیصد بھرتیاں فروخت ہوتی ہیں اور بولی شروع ہوتی ہے علاقوں کے حساب سے یہی کچھ دو لاکھ سے پندرہ بیس لاکھ تک ۔ پولیس asi کی بھرتی پچاس پچاس لاکھ تک بھی ہوتی ہے ۔۔۔ جب اس طرح نوکریاں ملیں گی تو یہی کچھ ہو گا ۔ رشوت اور پیٹ بھرنا کیونکہ سب کو پہلے اپنا پیٹ ہے ۔ اپنا جینا ضروری ہے ۔ باقی سب زندگیاں بعد میں ۔۔

اب آ جائیں پولیس ٹرانسفرز پہ ۔۔ تھانوں میں تبادلے علاقہ کے ایم پی ایز اور ایم این ایز کرواتے ہیں ۔۔ وہ بھی پیسے لے کر اگر پیسے نہیں لیتے تو انکے سیاسی مفادات تو ہرحال موجود رہتے ہیں ۔۔ دوسری صورت کسی تھانہ میں ایس ایچ او کی اپنے پسندیدہ علاقہ مطلب جہاں اس کے ٹاؤٹس ہوں چٹی دلال ہوں یا سیاسی یا کاروباری شخصیات کے ساتھ تعلقات مضبوط ہوں وہاں کرسی پہ براجمان ہونے کے لیے ضلعی یا ڈویژنل ایس پی ۔ آر پی او یا ڈی پی او ۔۔ مٹھائی لیتے ہیں ۔۔ اور مٹھائی کی معمولی رقم ایس ایچ او کرسی کے لیے ہوتی ہے ۔۔ پندرہ سے بیس لاکھ سال بھر کے لیے ۔۔۔ آخر پیسہ تو پورا کرنا ہی ہے ۔۔ جو رشوت نہیں لیتے ان کو جرائم والے علاقے نہیں دیئے جاتے ۔۔ انکا کام محض شرابی پکڑنا جیب کترے پکڑنا یا پھر جواری پکڑنا جن کی بیل آسانی سے ہو جاتی ہے ۔۔۔ قصہ مختصر ایسے اداروں سے انسانی جانوں کی حفاظت کی کیونکر امید رکھی جائے ۔۔۔

اب آ جاتے ہیں حکومت کی طرف ۔۔ نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیا مگر اس پہ عمل اور اسکے نتائج صفر بٹا صفر ۔۔ الٹا وزیر خارجہ صاحب ان لوگوں کے ضبط شناختی کارڈز جاری کرنے کے ساتھ گپ شپ کے علاوہ چائے کا دور اور پھر فور شیڈول سے نکالتے نظر آئے ۔۔ جو ماضی میں کالعدم تنظیموں سے وابستہ رہے ۔۔۔ مثال کے طور پہ ۔ سپاہ صحابہ ۔ جیش محمدﷺ ۔ تحریک طالبان ۔۔ وغیرہ وغیرہ۔ کیا بات ہے حکومت کی کارکردگی واقعی میں ہی قابل تعریف ہے دہشتگردوں کا تعاون کرنے میں ۔۔۔ کہ آؤ بھائیو مارو ہمارے مزید لوگ ۔۔۔ حالانکہ وزیر داخلہ صاحب کو بخوبی علم ہے کالعدم تنظیموں کی فنڈنگ را کرتی رہی اور ہے ۔ ماضی ہو یا حال ۔۔۔

اب آ جاتے ہیں ۔ بھارتی ادارہ را کی طرف چلو جی مان لیا را ملوث ہر بار تو پاکستان حکمران بھنگ پیے ہوئے ہیں یا برانڈی وہسکی واڈکا کے نشے میں دھت رہتے ہیں کہ دشمن تمہارے بندے مار رہا ہے اور پریکٹیکلی تم کچھ کرنے کی ہر بار پوزیشن میں نہیں ہوتے ۔۔۔ جہاں تک بات ہے انڈیا پاکستان کی، تو بھارت میں ہندؤں کی تعداد ستر فیصد ہے ۔۔۔ کیا بطور مسلمان میرا مذہب اجازت دیتا ہے کہ میں سب سے نفرت کروں ۔۔۔ را بلاشبہ ہندو ملک کی ہو گی ۔ قصور بھی را اور بھارت کا ہاں مگر بدلہ میں ان سے کیسے لوں؟ یہی کچھ کر کے کہ ہندو مار دوں یہاں کے یا وہاں جا کر ۔۔ آخر کیوں کس وجہ سے؟ باقی ہندو سکھ عیسائی مزہب کے لوگوں نے میرا کیا بگاڑا جو میں انکا بے قصور قتل کروں اور ان سے نفرت کروں ۔۔

میرا دین تو اسلام ہے ۔ اسلام نام ہی سلامتی کا ہے امن اخوت بھائی چارے کا ہے ۔۔ اور پھر میرا اللہ رب العالمین ہے اور میرے نبی محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم رحمت اللعالمین ہیں ۔۔ سارے جہانوں کے لیے رحمت ۔۔ تو کیا میں انکا امتی ہو کر اس چھوٹی سی دنیا کے لیے زحمت بن جاؤں ۔۔۔ آخر کیونکر پاک و ہند میں جب بھی ایسے معاملات ہوتے ہیں ۔۔ کس وجہ اور بنیاد پر ایک دوسرے کے خلاف تعصب اور حسد کا بیج بویا جاتا ہے ۔۔۔ صرف سیاست کی خاطر یا مزہب کی خاطر ۔۔ اگر مزہب کی خاطر تو معزرت کے ساتھ اسلام ہر طرح کے تعصب کو حرام قرار دیتا ہے ۔۔۔۔
رہی سیاست تو سیاست منافقت کا دوسرا نام ہے ۔۔ یہ شوشے نہیں ہونگے تو ان سیاستدانوں کی ٹکے کی ویلیو نہ رہے گی ۔۔۔
مجھے پنجابی کی ایک کہاوت یاد آ رہی ہے کہ
جدوں گھر دا پانڈھا ٹھیک نا ہووے تے دوجیاں دی جرت کی ۔۔۔

ایسا ہی معاملہ دونوں ممالک کے ساتھ ہے ۔۔ ہمارے گھر کے برتن ہی درست نہیں ۔ ہمارا سسٹم درست نہیں ۔ ہمارے طور طریقے اور نیتیں درست نہیں ۔۔ کوئی باہر سے نہیں آتا ۔۔ باہر بیٹھ کر سیاسی مفادات کی خاطر لوگ خریدے جاتے ہیں ۔۔ مزہب کےنام پہ ۔قوموں کے نام پہ ۔ زبانوں کے نام پہ ۔ نسلی امتیازات کے نام پہ ۔۔ اور کچھ مجبور لوگوں کو ۔۔۔ پھر ایک دن وہ ناسور بن جاتے ہیں ۔۔۔ اور بدنامی ممالک کی ۔۔ جب کہ کوئی ملک خاص کر جمہوری ملک کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ہوتا ۔۔ جمہوری ملک ہمیشہ عوام کا ہوتا ہے ۔ ان باسیوں کا جس کی مٹی کی خوشبو انکے بدن میں رچی بسی ہوتی ہے ۔۔۔کیا ہی اچھا ہوتا کے ایسے معاملات کنٹرول کیے جاتے ۔۔ اور عوام کو عوام رہنے دیا جاتا ۔۔

پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں مسلمان نہیں کافر بستے ہیں ۔ سب ایک دوسرے کی نظر میں کافر ۔۔ شریعت کے نفاذ کے لیے لڑائی ۔۔ کمال یہ ہے کہ آج تک شریعت کا فیصلہ نہیں ہو پایا کونسی شریعت ۔۔۔دین اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم والی شریعت ۔۔ یا پھر جنرل ضیاء اور کانگریس والے ملاں کی شریعت ۔۔۔اس سے حیرانی والی بات یہ بھی ہے کہ پاکستان بننے کے سبھی مخالف ملاں آج دفاع پاکستان کونسل کے رکن ہیں ۔۔ اور سکہ بھی انکا رائج ہے ۔ انہی کے مدارس سے خود کش حملہ کے فتاوی جاری ہوتے ہیں کہ اسلام میں جائز ہے ۔۔ باوجود اسکے گورمنٹ کچھ نہیں کرتی ۔۔ آخرکار ایسی دہشتگردی کی فیکٹریوں کو تالے کیوں نہیں لگائے جاتے ۔۔ کیوں سرکاری سکولوں میں احادیث قرآن پاک حفظ کروانا تفسیر پڑھانا یا ترجمہ کروانا وغیرہ جیسے مضامین رکھے جاتے ۔۔

حیرت ہے کہ یہ ایسی بے حس قوم ہے جو جنازے اٹھا اٹھا کر تھکتی نہیں ۔۔ کتنے گھر اجڑے ۔ کتنے جوان بچے شہید ہوئے ۔ مائیں بہنیں ۔ بھائی ۔ بیویاں ۔ بچے اپنے قیمتی رشتوں سے محروم ہوئے ۔۔ ان کا پرسان حال کون ۔۔ کیا دو لاکھ پانچ لاکھ وہ بھی مل گیا تو نصیب نہ ملا تو اللہ وارث کافی ہے لواحقین کے لیے ۔۔ ایک جان کی قیمت ایک خاندان کی بربادی ہے ۔ صدمات کا سمندر آنسوؤں کا دریاء اور ساری زندگی کا روگ ۔۔۔ کتنے لوگ ذہنی مریض بنے ۔ کتنے لوگ پاگل خانوں میں داخل ہو کر اگلے جہان چلے گئے ۔۔ اسکے اعداد و شمار یقینا کسی کے پاس نہیں اور نہ ہونگے کیونکہ دستور ہے اور محاورہ بھی گڑھے مردہ کون اکھاڑے ۔۔ ہم مزمت کرتے ہیں افسوس کرتے ہیں مرنے والوں کے لیے ۔۔ جب کہ شہید ہونے والے کہتے ہونگے کہ افسوس مجھے کہ میں ایسی قوم میں پیدا ہوا جو مردہ ضمیر ہو چکی ۔۔ قتل بم دھماکہ خودکش حملہ دیکھنا سننا انکی عادت ہو چلی ۔ پھر بھی ٹس سے مس نہیں ۔۔۔

معراج شریف کی رات حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پانچ فرض نمازیں لائے مسلمانوں کے لیے جبکہ ہم نے عادت بنا لی چھ نمازوں کی ۔۔ حدیث رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا مفہوم ہے کہ قرب قیامت قاتل اور مقتول کو علم نہ ہو گا کہ قاتل نے قتل کیوں کیا اور مقتول کو کہ وہ قتل کیوں ہوا ۔۔۔ آج ویسا ہی دور ہے بیشک اللہ کے رسولﷺ سچے اور حق ۔۔ ایسا اس لیے ہے کہ ہم خود ظالموں کی حمایت کرتے ہیں اور نعرہ لگاتے ہیں انقلاب اور تبدیلی کا ۔۔۔ افسوس بہت افسوس

Advertisements
julia rana solicitors london

اللہ پاک سے دعاگو ہوں کہ مجھ سمیت تمام امت مسلمہ کو ہدایت دے اور ہم سب پہ خصوصی رحم فرمائے ۔۔ سب کی خیر ہو ۔ سب کا بھلا ہو ۔ سب امان میں ہوں ۔ خدا کرے کہ یوں بیگناہ کسی دشمن کے گھر سے بھی جنازے نہ اٹھیں ۔۔

Facebook Comments

محمدزبیرمظہر
مزہبی اسکالر ۔ مؤرخ ۔ ناول نگار ۔ افسانہ نگار ۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 0 تبصرے برائے تحریر ”سانحہ شاہ نورانی درگاہ

  1. پاکستان میں وزیر خارجہ کہاں ھے بھائی..؟ کہاں نظر آگیا اور فورتھ شیڈول میں کسے نکالا؟
    لکھا اچھا ھے مگر بہت طویل لکھا ھے. خیر کچھ لوازمات بہت زیادہ بےجا طور پر ہیں

Leave a Reply