احسان اللہ احسان کی واپسی اور سوشل میڈیا

احسان اللہ احسان کی واپسی پر سوشل میڈیا پر اٹھے شور نے اس بارے میں لکھنے پر مجبور کردیا۔احسان اللہ احسان کی واپسی پر ناچیز کی ناقص رائے کے مطابق یہ خوش آئند اقدام ہے اس سے باقی جنگجو ؤں کو بھی ہتھیار پھینک کر امن کے رستے پر چلنے کی ترغیب ملے گی۔ دہشت گردی کے نتیجے میں عوام کا بہت خون بہہ چکا بہت قربانیاں دی جا چکیں ، بہت سے گھروں کی روشنیاں گل ہو گئیں۔سوشل میڈیا پر کچھ لوگ اس اقدام کی حمایت میں ہیں اور شدت پسندانہ ذہنیت رکھنے والے نا خوش ہیں اور مسلسل فوج کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ طرح طرح کے الزامات لگا رہے ہیں۔ احسان اللہ احسان کو فوج کا ایجنٹ قرار دے رہے ہیں ،ٹی ٹی پی کو وجود میں لانے کی کارستانی بھی فوج کے کھاتے میں ڈال رہے ہیں۔ دہشت گردی کیخلاف جس طرح عوام نے قربانیاں دی ہیں سکیورٹی اہلکاروں و افسروں نے اس سے کہیں زیادہ جانو ں کے نذرانے پیش کیے ہیں ۔ اسکا مطلب ہے فوج نے طالبان کو اپنے سینوں پر گولیاں کھانے کے لیے تیار کیا۔۔ کیا ایسا ممکن ہے؟؟ تحریک طالبان سمیت کوئی بھی گروہ جس کو یہ اندازہ ہو کہ وہ سراسر غلطی پر ہیں سر ندامت سے جھکائے ہتھیار قدمو ں میں رکھے خود کو احتساب کے لیے پیش کرے تو کیا اس کے لیے فوج کے دروازے کھلے رکھنے کا آپشن قابلِ تعریف نہیں؟؟
ہماری جنگ تو کسی فرد قبیلے زبان یا مسلک کے خلاف نہیں بلکہ ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے والے، شدت پسندانہ سوچ رکھنے والوں کے خلاف ہے ۔اگر ان کی یہ سوچ بدلتی ہے تو ہمارے عسکری ادارے کیا حق بجانب نہیں کہ انکے ساتھ عادی مجرموں جیساسلوک کریں ؟۔دہشت گردی کا ثمر بیشک ہمارے حکمران اور کچھ اقتدار چھیننے والے جرنیلوں کی غلط پالیسی کی وجہ سے ہی ہے، مگر ہم فوج کی اس فراخ دلی کو بھی فراموش نہیں کرسکتے جس نے ہتھیار پھینکنے والوں کے لیے دروازے کھلے رکھنے کا آپشن رکھا اور باغیوں کیخلاف بھرپور قوت کیساتھ ردالفساد کا آغاز کیا۔ جس سے ملک میں امن قائم ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ راحیل شریف اور جنرل قمر باجوہ ملک کے ہر طبقے میں مقبول ہیں ہر جگہ ان کے چرچے پائے جاتے ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں راحیل شریف نے تین سالہ دورِ سروس میں عوام کا اعتماد بحال کیا۔ اب قمر باجوہ کمان سنبھالے میدانِ عمل میں سرگرم ہیں۔جو لوگ سوشل میڈیا پر گھروں میں بیٹھ کر بنا کسی اپنے عزیز کے کھونے کا قرب سہے (اللہ پاک وہ دن نہ دکھائے) فوج کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے امن و مذکرات کے خلاف اپنے ریمارکس دے رہے ہیں ان سے اتنا ہی کہوں گاکہ ۔۔
شوق ہے تو اپنے ہی گھر جلا کے دیکھ لو
جان جاؤ گے بے سر وسامانی کی اذیت کیا ہے!

Facebook Comments

احسان اللہ خان
عام شہری ہوں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply