ڈان لیکس اور آرٹیکل 6

پاک فوج کا ڈان لیکس پر انکوائری اور اسکے اس نوٹیفکیشن پر ردعمل بالکل جائز اور 73 کے آئین کے تناظر میں بالکل قانونی و آئینی ہے۔اگر حکومت جمہوریت کو پٹڑی سے ڈی ریل ہونے سے بچانا چاہتی ہے تو آئین کے مطابق فیصلہ کرتے ہوئے ڈان لیکس کے ملزموں بلکہ مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانا ہوگا اور فوج اور آئی ایس آئی سے نواز شریف کو عوام سے خطاب میں معافی مانگ کر بڑے پن کا مظاہرہ کرنا چاہیئے۔اگر حکومت کا اب بھی یہی بھونڈا انداز رہا، ڈان لیکس کے غدار کرداروں کو بچانے کا تو اس بات میں مزید کوئی ابہام یا غلط فہمی نہیں بچتی کہ حکومت روز اول سے فوج کو ڈی موریلائز کرنے کی ذرداری پالیسی پر عمل پیرا ہے اور دوبارہ سیاسی شہید بننے کی خواہاں ہے تا کہ ایک اور این آر او کے بعد پوری نسل کے ساتھ فرار اختیار کیا جاسکے پچھلی بار کی طرح۔اور رہ گئی بات سیاسی نجومیوں کا فوج کے خلاف بکنا جھکنا اور اس پر فوج کی خاموشی یا ہلکا پھلکا انداز احتجاج اختیار کرنا تو یہ اس بات کی واضح نشانی ہے کہ فوج بھی جمہوریت کو اپنا کام کرتے ہوئے دیکھنا چاہتی ہے اور عوام کو ان کے منتخب حکمرانوں کے رحم و کرم پر چھوڑ کر باور کرانا چاہتی ہے کہ اچھی طرح ان من پسند منتخب حکمرانوں کی حکومت اور جمہوریت کے مزے لے لو۔کوئی کسر رہ نا جائے۔
لیکن ہر بات کی ایک حد ہوتی ہے،یا یہ سب ایسے لامحدود چلتا رہے گا؟نہیں آج میجر جنرل غفور صاحب کی ٹوئٹ نے تھوڑا سا خوش فہمی اور غلط فہمی کا تدراک کرنے کی کوشش کی ہے۔ابھی نوٹیفکیشن کو رد کیا گیا ہے لیکن پیغام جو دینا تھا اندرون خانہ وہ بھی دے دیا گیا ہے۔آرٹیکل 6 بھی قانون حرمت رسول کی طرح صرف آئین میں شامل ہے لیکن اس کا اطلاق اب تک کسی پر نہیں کیا گیا اور نہ ہی کیا جائے گا۔غداری کے مقدمے تب چلتے ہیں جب محب وطن اور وفادار حکمران مسند اقتدار پر براجمان ہوں۔حرمت رسول کے مقدمے تب انجام کو پہنچتے اور چلتے ہیں جب باعمل متقی مسلمان حکمران حکومت میں ہو۔جب یہ کام نہ ہوں تو سمجھ لیں کہ کسی مسلمان وفادار محب وطن انسان کی حکومت نہیں چل رہی اور ایسے میں مملکت و عوام کی تمناؤں کے محافظ اور وطن کی رکھوالی بہادر فوج پورا حق رکھتی ہے کہ ایسے حکمرانوں کی حکومت کو چیلنج کرے ۔میں صرف ایک خواہش بیان کر رہا ہوں نا کہ کوئی پیشن گوئی،فوج مشرف کی بتائی گئی مدت سے پہلے کوئی ایڈونچر نہیں کرے گی لیکن فوج ایسا کرے گی ضرور۔ایسی خبریں عوام تک پہنچانے کا مقصد یہ بتانا ہے کہ فوج اس بے ترتیب جمہوریت اور اسکے تسلسل سے غافل نہیں ہے۔ ا ﷲ کبھی اس قوم کی حالت نہیں بدلتا جس کو خود اپنی حالت بدلنے کا خیال نہ ہو۔ فوج کا اگلا قدم کیا ہوگا اس کے لیئے کچھ انتظار لاز م ہے۔

Facebook Comments

بلال شوکت آزاد
بلال شوکت آزاد نام ہے۔ آزاد تخلص اور آزادیات قلمی عنوان ہے۔ شاعری, نثر, مزاحیات, تحقیق, کالم نگاری اور بلاگنگ کی اصناف پر عبور حاصل ہے ۔ ایک فوجی, تعلیمی اور سلجھے ہوئے خاندان سے تعلق ہے۔ مطالعہ کتب اور دوست بنانے کا شوق ہے۔ سیاحت سے بہت شغف ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply