شدید گرمی شروع ہو چکی تھی۔۔۔
آسمان جیسے آگ برسانے لگا تھا۔۔۔
سالار روز صبح گھر کے باہر چھوٹی چھوٹی کٹوریاں رکھتا،
تازہ پانی ڈالتا اور درخت کے سائے میں رکھ دیتا کہ پانی زیادہ دیر ٹھنڈا رہ سکے۔
وہ اپنے کاموں سے کوتاہی برت دیتا، مگر پانی رکھنا نہ بھولتا۔
تم ایک چھوٹے سے کام کو اپنے اوپر کیوں حاوی کر رہے ہو؟
یزدان اُس کا گہرا دوست تھا، نخوت سے بولا۔۔۔
بے شک یہ عمل تمہارے لیے چھوٹا ہے۔۔۔
مگر میر ایہی عمل پیاسے پرندوں کے لیے موسم کی شدت میں بہت بڑا ہے۔ سالار مسکرا کر بولا!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں