ملک کا اگلا وزیراعظم کون؟فیصلہ آج ہوگا

طویل انتظار کی گھڑیاں ختم،ملک بھر میں عام انتخابات کیلئے انتظامات مکمل،پولنگ آج ہوگی ۔
تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں عام انتخابات کیلئے پولنگ 8بجے شروع ہو کر بغیر وقفہ کے شام 5بجے تک جاری رہے گی ۔
اسلام آباد اور چاروں صوبوں میں 90 ہزار 675 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔
قومی اسمبلی کی نشستوں پر کل پانچ ہزار ایک سو اکیس امیدوار میدان میں ہیں اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے لیے 12695 امیدوار میدان میں ہیں جبکہ ملک میں کل 128,585,760 رجسٹرڈ ووٹرز ہیں۔
عام انتخابات کے لئے حساس اور انتہائی حساس قرار دینے والے پولنگ اسٹیشنز کی کل تعداد 46 ہزار 65 ہے، الیکشن کمیشن نے 27 ہزار 628 پولنگ اسٹیشنز کو حساس اور 18 ہزار 437 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس قرار دے دیا۔
پنجاب میں 12 ہزار 580 پولنگ اسٹیشنز کو حساس 6 ہزار 40 انتہائی حساس قرار دیا جبکہ 32 ہزار 324 پولنگ اسٹیشز کو نارمل قرار دیا۔
اس کے علاوہ سندھ کے 6545 پولنگ اسٹیشنز حساس اور 6524 انتہائی حساس قرار دیا جبکہ 5937 پولنگ اسٹیشنز نارمل ہیں۔
خیبرپختونخوا کے 6166 پولنگ اسٹیشنز کو حساس اور 4143 انتہائی حساس قرار دیا جبکہ 5388 پولنگ اسٹیشنز نارمل ہیں۔ بلوچستان میں کل 5ہزار 28 پولنگ اسٹیشنز میں سے صرف 961 نارمل ہیں جبکہ 2337 پولنگ اسٹیشنز حساس اور 1730 انتہائی حساس قرار دیا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق پولنگ عملے کو انتخابی سامان پریذائیڈنگ افسران اور پولنگ عملے کے سپرد کر دیا گیا ۔
ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق پولنگ ڈے پر بھی انتخابی مہم یا ووٹرز کی حوصلہ افزائی یا حوصلہ شکنی کرنے کی اجازت نہیں ہو گی، انتخابی عمل تک میڈیا پر ہر قسم کے پول سروے پر بھی پابندی ہو گی، میڈیا پولنگ ختم ہونے کے ایک گھنٹے بعد رزلٹ نشر کر سکے گا۔
واضح طور پر بتانا ہو گا کہ نتائج غیر حتمی اور غیر سرکاری ہیں، آر اوز پولنگ سٹیشنوں کا مکمل غیر حتمی نتیجہ جاری کریں گے، ڈسٹرکٹ اینڈ ریٹرننگ افسران و پولیس ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کی پابند ہے، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی غیر قانونی تصور ہو گی۔
الیکشن کمیشن کے اعلامیہ کے مطابق مانیٹرنگ ٹیمیں فعال ہو گئی ہیں جو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف کارروائی کریں گی ۔
ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے ووٹرز کے پاس اصلی شناختی کارڈ ہونا لازمی ہے، زائد المیعاد شناختی کارڈ پر بھی ووٹ ڈالا جا سکے گا۔ووٹرز پولنگ سٹیشن کی معلومات کے لیے اپنا قومی شناختی کارڈ نمبر 8300 پر ایس ایم ایس بھیج کر بھی حاصل کر سکتے ہیں جبکہ الیکشن کے دن انٹرنیٹ بند کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
لاہور کے حلقہ این اے 127 میں بلاول بھٹو کا مقابلہ مسلم لیگ (ن) کے عطا تارڑ سے ہے جبکہ آزاد اُمیدوار ظہیر عباس کھوکھر بھی اس حلقے میں موجود ہیں۔
این اے 130 لاہور میں اصل مقابلہ نواز شریف کا تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد سے ہے۔
لاہور کے حلقہ این اے 122 میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق کا مقابلہ آزاد امیدوار سردار لطیف کھوسہ کے ساتھ ہے جبکہ لاہور کے حلقہ این اے 119 میں مریم نواز کا مقابلہ آزاد امیدوار شہزاد فاروق سے ہے۔
اس کے علاوہ این اے 71 سیالکوٹ میں خواجہ آصف کا مقابلہ ریحانہ ڈار سے ہے، جوعثمان ڈار کی والدہ ہیں۔
این اے 151 ملتان میں علی موسیٰ گیلانی کا مقابلہ مہربانو قریشی سے ہے اور این اے 44 میں علی امین گنڈا پور، مولانا فضل الرحمان اور فیصل کریم کنڈی کا مقابلہ ہے۔
این اے 248 کراچی میں خالد مقبول صدیقی اور ارسلان خالد، پیپلز پارٹی کے محمد حسن خان اور جماعت اسلامی کے محمد بابر خان کے ساتھ مقابلہ کریں گے۔
علاوہ ازیں این اے 241 کراچی ڈاکٹر فاروق ستار کا مقابلہ تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان سے ہے جبکہ این اے 56 میں شیخ رشید، حنیف عباسی اورشہر یار ریاض مدمقابل ہیں۔
مزید برآں این اے 256 میں بی این پی کے اختر مینگل، آزاد امیدوار شفیق مینگل اور نواب اسرار اللہ مدمقابل ہیں جبکہ این اے 257 سے مسلم لیگ ن کے جام کمال خان، پیپلز پارٹی کے عبدالوہاب بزنجو اور آزاد امیدوار میر علی احمد زہری کا مقابلہ ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply