خامُشی تیری صورِ اسرافیل۔۔۔ بعد ازاں گفتگو قیامت ہے۔۔۔ڈاکٹر خالدہ نسیم

دل میں نفرت لبوں پہ نفرت ہے
نفرتوں سے مجھے محبت ہے
دل ترستا ہے شورِ دریا کو
بارشوں کی بڑی ضرورت ہے
خامُشی تیری صورِ اسرافیل
بعد ازاں گفتگو قیامت ہے
دہر کے سب سیاہ رُو تاثیر
تجھ کو پہچانتے ہیں، حیرت ہے
مسرت کے کنکر تمہارے ہوئے
گہر دردِ دل کا ہمارا ہوا
تجھے الوداع اے دیارِ خرد!
مجھے ہے جنوں نے پکارا ہوا
پاکستان اور خاص کر خیبر پختونخوا نے جہاں بڑے بڑے نامور شعرا اور ادیب پیدا کئے ہیں وہاں اس زمیں کی زرخیزی جاری و ساری ہے۔
پچھلے چند سالوں میں کئی ابھرتے ہوئے نئے شاعر اور ادیبوں میں ایک نام ابھرتے ہوئے شاعر تاثیر خان کا ہے۔
تاثیر خان سے میرا غائبانہ تعارف سوشل میڈیا سے ہوا جب وہ غنی خان کی شاعری کو پشتو زبان کے شاگردوں کیلئے اسان الفاظ میں تشریح کر رہے تھے۔ میں بھی غنی خان کی شاعری اور شعری فلسفے کی عاشق ہوں۔ اور وہ بھی نہایت عقیدت سے غنی خان کی شاعری سے اپنا لگاؤ لوگوں لے سامنے لاتے ہیں۔ یوں میرا ان سے ایک مشترکہ دلچسپی کی بنیاد پر رابطہ بنا۔
پھر وقتا فوقتا ان کی شاعری پڑھنے اور سننے کو ملی۔ اور مجھے اندازہ ہوا کہ وہ ایک گہری سوچ رکھنے والے ابھرتے شاعر ہیں۔ وہ اردو، انگریزی اور پشتو زبان میں شاعری کرتے ہیں۔
ان کی شاعری اگر چہ ابھی پختگی کی منزل کی طرف رواں دواں ہے۔ اور ان کا یہ سفر جاری ہے۔ لیکن ان کی شاعری سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ان کی سوچ گہری، ان کا مطالعہ وسیع اور ان کے خیالات میں سادگی کا حسن ہے۔
اور تجربہ کار شعرا کی صف میں شامل ہونے میں انہیں زیادہ دیر نہیں لگے گی۔
تاثیر خان پیشے کے اعتبار سے معلم/استاد ہیں اور سوات کالج سے منسلک ہیں۔ اردو پڑھاتے رہے ہیں اور حال ہی میں پرنسپل کے عہدے پر فائض ہو کراپنی خدمات بھر پور طریقے سے انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے پرنسپل کی پوزیشن پر پہنچ کر چند نہایت اہم اقدام اٹھائے ہیں۔ جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ نئی نسل کی ذہنی نشو نما اور تعلیم سے دل و جان سے وابستہ ہیں
ان کے یو ٹیوب چینل پر شاعری، ادب اور فلسفے کے لیکچرز سن کر مجھے یہ اندازہ لگانے میں کوئی دقت نہیں ہوئی کہ وہ اپنی شعری تخلیقات کے علاوہ بطور ایک استاد بھی اپنے شاگروں کیلئے خاص طور پر اور دوسرے پڑھنے اور سننے والوں کیلئے عام طور پر ایک اثاثہ ثابت ہونگے۔
تاثیر خان نے پشتو زبان میں شاعری کا پہلا مجموعہ” یؤ څو نازک لفظونہ د محبت” چند ماہ پہلے شائع کیا ہے۔
خوبصورت غزلوں اور نظموں کا مجموعہ ، جسے پڑھ کر ایک جوان ذہن،اور سوچ رکھنے والے شاعر کے خوبصورت الفاظ کے چناؤ کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply