لاش نمبر بائیس کی کہانی/عبدالباعث

 

مجھے یہاں لائے ہوئے اُنیس دِن گزر چکے ہیں عموماً یہاں کوئی بھی لاش اتنے دن تک نہیں رکھی جاتی ،مگر پتا نہیں مردہ خانے والے مجھ پر اتنے مہربان کیوں ہیں؟
زیادہ تر لاشیں ان کے ورثاء چند ہی دِن یا شاید گھنٹوں میں لے جاتے ہیں ،باقی رہ جانے والی  وہ نعشیں جن کے وارث نہیں آتے انہیں میونسپل کمیونٹی والے دو ہفتے بعد قریبی قبرستان میں دفنا دیتے ہیں
اس سے پہلے نماز جنازہ کا اعلان بھی کیا جاتا ہے پھر اکثر خوش نصیب لوگوں کے نمازِ جنازہ میں قریبی مارکیٹ کے کچھ دکاندار شرکت کرتے ہیں۔

مگر اب بہت زیادہ مصروفیت کی وجہ سے کچھ لاشیں بغیر جنازے کے دفنا دی جاتی ہیں کیونکہ مارکیٹ والے کاروباری لوگ ہیں وہ ہر جنازے میں تو شرکت نہیں کر سکتے!
میں بھی اس وقت اپنے جنازے کے انتظار میں بائیس نمبر خانے میں پڑا ہوا ہوں۔۔ میرے دائیں طرف کے خانے میں ایک ستر سالہ بوڑھا آدمی ہے جب کہ اوپر والے خانے میں ایک خوبصورت خوبرو دوشیزہ!

کہتے ہیں کہ اس لڑکی نے شہر کے  بیچ وبیچ گزرنے والی ٹرین کے  نیچے آکر خودکشی کی تھی۔۔
بہت بے وقوف تھی جو کہ لڑکیاں عموماً ہوتی ہی ہیں، اگر میں ہوتا تو میں شمال کی جانب شہر سے باہر بہنے والی اس گہری نہر میں کودتا مگر میں تو نہیں تھا نا؟

مجھے  ظالموں نے شہر کی طرف آنے والی سب سے مصروف ترین سڑک پر داغی گئی دو گولیوں کا نشانہ بنایا اور سامان کے ساتھ میرا شناختی کارڈ “جو ویسے بھی کسی کام کا نہیں تھا” مگر میرے والٹ میں پڑی میری محبوبہ کی تصویر۔۔۔ آہ! “وہ تو سب کچھ تھا” لے گئے ۔کچھ لوگوں کے لئے ان کی دنیا ایک ہی چہرہ ہوتا ہے ایک ہی تصویر!

میں سوچ رہا ہوں کہ میری تصویر کس کے پاس ہوگی جو کہ میرے چہرے میں اپنی دنیا کو دیکھتی ہوگی؟؟
مگر میری صورت تو اب گولی لگنے سے اچھی خاصی بد صورتی میں بدل گئی ہے۔

میں نے ٹانکے لگاتے ہوئے ایک نرس کو دوسری نرس سے یہ کہتے  ہوئے بھی سنا کہ “ایک معمولی گولی بھی بہت خوبصورت چہرے کو کتنی  جلد بگاڑ دیتی ہے۔”

مجھے کیوں مار دیا گیا یہ سوال یہاں بہت بے تکا، غیر ضروری اور غیر اہم ہو چکا ہے۔۔ بس مار دیا گیا اور نامعلوم کے خلاف شائد مقدمہ درج کیا گیا ہوگا جس طرح کہ  میں نے ہوتے ہوئے دیکھا تھا
مگر سوال اب یہ ہے کہ کیا ہوگا
میرے دفنانے کا وقت کب آئے گا؟
کہاں دفنایا جائے گا؟
کوئی جان پہچان والا مل جائے گا؟ جو میری آخری رسومات احترام کے ساتھ پوری کر جائے
آج کل میں اکثر اسی کے بارے میں یہاں پڑا سوچتا رہتا ہوں
کہ ایک درمیانی عمر کا آدمی آتا ہے اور پھر سوچوں کی ڈوری ٹوٹ جاتی ہے وہ آدمی اکثر اوپر والے باکس جس میں خوبصورت دوشیزہ کی لاش پڑی ہے کھول دیتا ہے اور پھر نا جانے کیا کرتا ہے۔۔پہلے تو مجھے لگا کہ شاید یہ آدمی اس لڑکی کے  قریبی رشتہ داروں کو اس کی لاش دکھاتا ہے یا شاید بلڈ ٹیسٹ، پوسٹ مارٹم، یا کوئی اچھی قسم کا سپرے اس کے  جسد پر چھڑکتا ہے تاکہ لاش خراب نہ ہو اور اسی طرح خوبصورت رہے۔
مگر پھر ایک دفعہ میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے جب اس آدمی کو اس لڑکی کی  لاش کے سامنے بغیر شلوار کے دیکھ لیا۔۔ تب سے میں اور میرے دائیں جانب پڑے ہوئے وہ بوڑھا آدمی بار بار میونسپل کمیونٹی والے سے درخواستیں کر رہے ہیں کہ اس نوجوان لڑکی کو دفناؤ۔۔
یعنی ہم سے پہلے اسے دفنادو!

Advertisements
julia rana solicitors london

مگر کون سنتا ہے اور کیوں سنے گا؟؟ ساتھ ہی ساتھ میں ان گولی مارنے والوں کا دل ہی دل میں شکریہ بھی  ادا کر رہا ہوں جس نے چہرے پر گولی مار کر چہرہ بگاڑ دیا ورنہ مجھے روز اس ادھیڑ عمر آدمی کو اپنے سامنے بغیر شلوار کے دیکھنا پڑتا!

Facebook Comments

عبدالباعث
عبدالباعث اسی طرح تخلیقی توانائی اور زرخیز فکر کا مالک ہے جسطرح ان کی نوجوانی۰ اسی طرح خوبصورت دل و دماغ رکھتا ہے جس طرح اپنی حسن و رعنائی کیلئے شہرت رکھنی والی اسکا مومند قبیلہ۰ نازک خیالات اور شستہ لب و لہجے کا یہ نوجوان شاعر ادیب پشتونوں کے تاریخی سرزمین چارسدہ سے تعلق رکھتا ہے۰ کم عمری میں کمال پختگی کیساتھ پشتو، اردو ،انگریزی میں یکساں مہارت کیساتھ لکھتا ہے۰ نوجوان و مثل پیران پختہ کار تخلیق کار و فنکار عبدالباعث اپنے ھم عمر پشتون نوجوانوں کیلئے قابل تقلید بھی ہے اور مشعل راہ بھی۰

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply