چند سال قبل دیر رات کو اپنی اسٹڈی میں بیٹھا کچھ لکھ رہا تھا کہ سب سےچھوٹی بیٹی کے کمرے سے ہلکی سی چیخ کی آواز سنائی دی ، سناٹے میں چیخ نے میرا دل پکڑلیا، میں بچوں کے کمرے← مزید پڑھیے
مجھے یہاں لائے ہوئے اُنیس دِن گزر چکے ہیں عموماً یہاں کوئی بھی لاش اتنے دن تک نہیں رکھی جاتی ،مگر پتا نہیں مردہ خانے والے مجھ پر اتنے مہربان کیوں ہیں؟ زیادہ تر لاشیں ان کے ورثاء چند← مزید پڑھیے
سترہ سال کی عمر میں میں ایک ڈرگ سٹور پر ڈلیوری بوائے کی جاب کرتا تھا۔ اس جاب کی بدولت میرے لئے ممکن ہوا کہ اتنی خواب آور گولیاں چوری کر لوں جن سے خودکشی کرنا ممکن ہو جائے۔ مجھے← مزید پڑھیے
“جیون ایک کہانی” پڑھنے والی کتاب ہے۔ 1947ء بٹوارے کے دو رنگ اپنے اندر لئے ہوئے۔ ایک رنگ وہ ہے جو بٹوارے کے حوالے سے ہمارے ہاں پون صدی سے زبان زد عام ہے خون میں ڈوبا بٹوارہ۔ اتنا خون← مزید پڑھیے
میری زیادہ تر تحریریں خواجہ سراء کمیونٹی اور معذور لڑکیوں کے مسائل پر مبنی ہوتی ہیں۔ نئی لڑکیاں اور خواجہ سراء اکثر رابطہ کرتے رہتے ہیں۔ خواجہ سراء میرے گھر بھی آتے ہیں اور اپنی تقریبات میں مدعو بھی کرتے← مزید پڑھیے
سزا گرچہ یہ ہمارے شعبہ کا قاعدہ ہے کہ خوش پوشی اور قرینہ و سلیقہ سے زندگی گزاری جائے لیکن میری طبیعت اس سے رغبت نہیں رکھتی۔ میں درویش خصلت تو نہیں لیکن سادہ مزاج ضرور ہوں، جہاں اور جیسا← مزید پڑھیے
یہ 1881 کی بات ہے ڈاکٹر ولیم ہلسٹڈ کی بہن زچگی کے بعد خون کی کمی سے مرنے والی تھیں۔ تب ولیم نے اپنے بازو سے خون اپنی بہن کے بازو میں ڈالنا شروع کیا۔ حیرت انگیز طور پر بہن← مزید پڑھیے
ایک کہانی وہ تھی جسے وہ لکھتی تھی اور ایک کہانی وہ تھی جس کا لکھا وہ بھوگتی تھی، دونوں کہانیاں بالکل مختلف تھیں مگر گڈ مڈ ہو ہو جاتی تھیں۔ پھر جو وہ لکھنا چاہتی تھی، اس سے لکھا← مزید پڑھیے
کچھ کہانیاں ایسی ہوتی ہیں کہ جن کا انجام ہوتا ہے تو وہ وہیں ختم ہوجاتی ہیں اور کچھ ایسی ہوتی ہیں کہ جو انجام کے بعد بھی چلتی رہتی ہیں، کرداروں کی زندگی کے خاتمے تک۔ یہ بعد والی← مزید پڑھیے
’’ کہانی سُنائیے نا، پاپا ! مجھے نیند نہیں آرہی‘‘۔ ’’نہیں آج نہیں بیٹا، بہت تھکن ہو گئی آج تو ۔۔‘‘ ’’ کِسے؟ کہانی کو ؟‘‘ ’’ ارے نہیں، مجھے۔۔۔دن بھر کی مصروفیات نے تھکا کر رکھ دیا ہے۔ کل سُن لینا کہانی۔۔۔ضرور← مزید پڑھیے
کہانی نمبر 1 1982 کی بات ہے جب میں ایران کے شمال میں فیروز کوہ کے ایک خوبصورت پہاڑی قصبہ زیراب کی میڈیکل ایمرجنسی کا سربراہ تعینات تھا۔ ہم میاں بیوی میں جھگڑا ہوتا۔ خاتون اپنے رویوں میں بہت ”← مزید پڑھیے
میرے پیارے سلام محبت۔ اس ہفتے کا یہ دوسرا خط کہ تمہیں خوشخبری بھی تو سنانی ہے۔ ابوالقاسم تمہیں اپنا پہلا پوتا بہت بہت مبارک ہو ۔ تمہارا پوتا بالکل تمہاری تصویر ہے۔ ملتے تو تم پاب بیٹا بھی ہو← مزید پڑھیے
لخت لخت کہانی (گزشتہ سے پیوستہ)۔۔آغرؔ ندیم سحر/ کالم لکھنے کا سفر ۲۰۰۸ء سے شروع ہوا’آج چودہ برس بیت گئے۔یہ چودہ برس بہت یادگار رہے’ہر طرح کے لوگوں سے واسطہ پڑا’اچھے اور برے دونوں۔← مزید پڑھیے
کمیونسٹ مینو فیسٹو ان الفاظ سے شروع ہوتا ہے ”مزدور کا ماضی شاندار اورحال داغدار ہے پر ہم مزدور کا حال بھی شاندار بنائیں گے اور مستقبل بھی!“ یہ الفاظ کمیونسٹ مینو فیسٹو میں کئی بار آئے ہیں بالکل یوں← مزید پڑھیے
چالیس سالہ ٹکنیشن کا کام ائیر کنڈیشنگ اور دوسرے برقی آلات کی تنبصیب کا تھا۔ 1960 میں ایک صبح کام کرتے وقت انسولیشن میں سے ایسبیسٹوس کا ایک چھوٹا سا ذرہ الگ ہوا تھا۔ فضا پر اڑتے ہوئے یہ سانس← مزید پڑھیے
کہانی میں حکمت اور حقیقت تلاش کرنا صاحبان حکمت اور متلاشیانِ حقیقت کا کام ہے، اور حقیقت کو کہانیوں میں گم کر دینا یقیناً ناعاقبت اندیشوں کا شیوہ ہے۔ جاہلوں نے احسن القصص کو اساطیر الاولین کہہ کر پسِ پشت ڈال دیا۔← مزید پڑھیے
کہانی میں ٹوئسٹ۔۔محمد وقاص رشید/(بچ کے۔۔مارکیٹ میں یہ فراڈ کا تازہ ترین طریقہ آیا ہے۔ ملاحظہ فرمائیں میرا اور فراڈیوں کا ٹیلی فونک مکالمہ)
← مزید پڑھیے
مہاگما سیکارا(Mahagama Sekara) سری لنکا میں 20 ویں صدی کے ایک فکشن نگار اور شاعر تھے۔ وہ 7 اپریل 1929 کو کولمبو، سری لنکا کے شہر رداونا میں پیدا ہوئے۔ وہ اپنے ماں باپ کی اکلوتی اولاد تھے۔ ۔ مہاگما← مزید پڑھیے
ماسک کی ڈوری چابیاں اپنے ساتھ لپیٹ لائے گی اور جیب سے نکلتے ہی چابیاں لٹک کر زمین پر اور ماسک کی ڈور ٹوٹ کے منہ چڑا رہی ہوگی۔ ایسے میں کچھ جگاڑو سٹپلر سے ٹانکا لگا دینگے یا کچھ مہاجینئس ماسک میں سوراخ کر کے ڈور گزاریں گے اور گرہ لگائیں گے۔← مزید پڑھیے
ڈرامہ رائٹر و ڈائریکٹر فصیح باری خان کے ساتھ ایک نشست/ فصیح باری خان کو اگر میں دورِ جدید کا سب سے نڈر ڈرامہ رائٹر کہوں تو کچھ غلط نہ ہو گا۔ ایک وقت تھا جب اس نام کو بہت کم لوگ جانتے تھے، لیکن آج یہ نام فلمی حلقوں سے باہر بھی جانا پہچانا نام بن چکا ہے۔← مزید پڑھیے