ذہانت (11) ۔ شخصیت کا تجزیہ/وہاراامباکر

ماہرینِ نفسیات کسی کی شخصیت کے تعین کے لئے پانچ خاصیتیوں پر سکور دیتے ہیں۔ آپ کسی نئی چیز کو کرنے کے لئے کتنا مائل ہیں۔ آپ کتنی جلد رضامند ہوتے ہیں۔ آپ کا اعصاب پر کتنا قابو ہے۔ آپ سماجی طور پر کتنے ملنسار ہیں اور آپ کتنے فرض شناس ہیں۔ ان پانچ خاصیتیوں کی مقدار کسی کے بارے میں وضاحت کا ایک مفید طریقہ ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

(یہ پانچ خاصیتیں یہ ہیں
openness to experience
conscientiousness
extraversion
agreeableness
neuroticism
)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیمبرج انالٹکا 2012 میں منظرِعام پر آئی۔ انہوں نے شخصیت کی پانچ خاصیتوں کا تعلق اس سے بنانے کی طرف توجہ دی کہ فیس بک پر ایک شخص کیا چیز پسند کرتا ہے۔ انہوں نے اس کے لئے فیس بک پر کوئز بنایا۔
آپ کس کو لائک کرتے ہیں اور آپ کی شخصیت کیسی ہے۔ ہم آسانی سے تصور کر سکتے ہیں کہ ان کے مابین کوئی تعلق ہو گا۔ ٹیم نے ایک سال بعد پیپر شائع کیا جس میں اس کو تفصیل سے لکھا تھا۔ یہ کامیاب تحقیق تھی۔ جب یہ تعلق نکل آیا تو ٹیم نے الگورتھم بنایا جس سے صرف فیس بک پر کئے گئے likes کی بنا پر کسی کی شخصیت کا اندازہ لگایا جا سکتا تھا۔
ان کی یہ دوسری سٹڈی 2014 میں شائع ہوئی۔ ٹیم کا دعوٰی تھا کہ اگر آپ کسی کی طرف سے کئے گئے 300 لائک بتا دیں تو یہ اس کی شخصیت کے بارے میں اس سے زیادہ درست انفارمیشن دے سکیں گے جو اس کا شریکِ حیات دے سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس تحقیق کو آگے بڑھاتے ہوئے کیمبرج یونیورسٹی کی ٹیم نے ٹویٹر کی فیڈ سے یہ کام کر لیا۔ 2017 تک یہ کسی شخص کو اس کی شخصیت کے مطابق اشتہار بھیجنے لگے۔ اگر آپ extrovert ہیں تو خوبصورتی کی کریم کے اشتہار میں ماڈل توجہ کا مرکز ہے اور اگر آپ introvert ہیں تو ماڈل اپنے آئینے کے سامنے مسکرا رہی اور لکھا ہے کہ “حسن کو اونچا بولنے کی ضرورت نہیں”۔
اسی طرح کے تجربات کے ساتھ انہوں نے شخصیت کے حساب سے ٹارگٹ کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ عام اشتہارات کے مقابلے میں ان کا اثر زیادہ تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اتنخابی مہم میں سیاسی امیدوار اپنا پیغام عوام تک پہنچاتے ہیں۔ یہ پیغام ہر ایک کے لئے ایک ہو تو زیادہ موثر نہیں۔ اس لئے کوشش کی جاتی ہے کہ کسی شخص کو وہ پیغام پہنچے جو اس کی دلچسپی کا ہے۔ ہر سیاسی جماعت یہ تجزیہ اور مائیکروٹارگٹنگ کرتی ہے۔
اگر آپ میری شخصیت سے واقف ہیں تو یہ پیغام میرے لئے میرے مطابق دیا جا سکتا ہے جو مجھ پر زیادہ اثر کرے۔ لیکن سوال یہ کہ کیا اچھی ڈیزائن کردہ مہم سے مطلوبہ سیاسی نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں؟ کیونکہ اگر اس کا جواب مثبت میں ہے تو یہ تشویش ناک ہے۔ جس کے پاس ڈیٹا ہے، الگورتھم کی مدد سے معاشرے کو اپنے مطابق موڑ سکتا ہے۔
(اور آپ تو پہلے ہی جانتے ہیں کہ آپ کے نظریاتی اور سیاسی مخالفین کی عقل ذرا موٹی ہے اور انہیں آسانی سے indoctrinate کیا جا سکتا ہے)۔
تو اس لئے اس پہلے اس سوال کا جائزہ لیتے ہیں کہ ہمیں کس حد تک manipule کیا جا سکتا ہے؟
اچھی خبر یہ ہے کہ ہم (اور ہمارے نظریاتی مخالفین) اتنے سادہ لوح بھی نہیں۔ اور خاص طور پر ہماری irrationality ہمارے سماجی رویے کی اس طریقے سے تبدیلی پر قدغن لگاتی ہے۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply