محبت کی زبان/گُل رحمٰن

انسان کسی کی معافی کا کتنا طلب گار ہے، یہ اُس کواپنوں کے جانے کےبعد ہی احساس ہوتا ہے۔

ہم انسان دل میں چاہے کسی سےمحبت کی انتہا کر دیں، دن رات خودشدتِ عشق کے کرب سے گزریں لیکن زبان پہ ہمیشہ نا زیبا  الفاظ، تنقید،حقارت، اختلاف رائے اور بے جا تناؤ رکھتے ہیں ۔ کیونکہ کہیں نہ کہیں دل جوئی، خوشامد کے زمرے میں آ جاتی ہے۔ پیار کا اظہار، بے شرمی کہلاتا ہے۔کسی حد تک تومسکرا کر بات کرنا بھی مایوب ہی سمجھاجاتا ہے۔

مثال کے طور پہ بیوی سے محبت “ رن مُرید یا جورُو کا غلام “ اور ماں کی عزت “ ماں کا ٹٹُو یا ماں کا غلام “ وغیرہ وغیرہ کہلاتا ہے ۔اور ایسی بیش بہا مثالیں ہمارے معاشرے میں موجود ہیں جن کے ڈر سے ہم خودکو ایک سرد مہری کے تابوت میں قید رکھتے ہیں ۔

لیکن آخر کیوں ؟

کیا یہ ہمارے معاشرے کی سیکھ ہے؟

ہمارے گھر کی تربیت ؟

اپنی ذاتی رائے؟

دوسروں کا خوف ؟

یا پھر احساس برتری ہے ؟

کیونکہ مذہب نے تو ایسا کرنے سے نہیں روکا۔ تفریق نہیں بتائی۔ عزت میں بڑے چھوٹے کی تمیز ، انسانی قدر اور اُنسیت کا پیغام ہی دیا ہے۔ پھر اظہارِ محبت کو اتنا حقیر کیوں سمجھا گیا ہے۔ محبت تو فقط ایک جذبے کا نام ہے ۔جو کسی جانور ،کوئی بے جان چیزاور انسان کے لیے دل کی گہرائی سے پھوٹتا ہے۔ مجبوری بس یہ ہے کہ ہمیں محبت کی وہ زبان نہیں آتی جس سے ہم دل کی کیفیت کو بیان کر سکیں۔

تحقیق کے مطابق محبت کی پانچ زبانیں ہوتی ہیں ۔

۱۔ الفاظ سے اظہار Words of Affirmation

۲۔معیاری وقت Quality time

۳۔تحائف کا لین دین Receiving gifts

۴۔خدمت کے اعمال Acts of service

۵۔ اور جسمانی رابطہ Physical touch

ایک مشرقی اور مسلمان ہونے کی حیثیت سے مجھ پہ یہ بچپن سے واجب تھا کہ میں اپنی دلی کیفیت کو اظہار کی شکل نہ دوں اوراگر دوں تو اس وقت بھی بہت سے اصولوں کا خیال رکھوں تاکہ میں کسی اخلاق کے منبر سے نیچے نہ گر جاؤں ۔ اور اس وجہ سےمجھے اس بات کا احساس بہت دیر سے ہُوا، جب میرے بہت سے قریبی رشتے مجھ سے دور جا چکے تھے۔

اُن میں سے ایک ماں تھی ۔اُن کی آخری آرام گاہ پہ کھڑے ہوکے میں یہی سوچتی رہی کہ سب کچھ تو کیا جو ایک اچھی اولاد پر کرنافرض تھا لیکن محبت سے اپنی بے بنیاد غلطیوں کی معافی مانگنا بھول گئی۔ پس یہ جانا کہ میری Love Language نمبر چارتھی۔ ذہنی، جسمانی ، معاشی اور روحانی خدمات دیتے دیتے جہاں میں نے اپنی بیشتر زندگی گزار دی اب یہ احساس ہوا کہ نمبرایک جو سب سے آسان زبان تھی وہ ہی نہ کر پائی ۔

غرض کتنے رشتے ناراض کیے ہونگے ، کتنے دل دُکھائے ہونگے اور کتنے حسین لمحے برباد کیے ہونگے۔

Advertisements
julia rana solicitors

کیا آپ بتا سکتے ہیں آپ کی محبت کی زبان کونسی ہے ؟

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply