حقیقی خوشی

رمضان کا چوبیسواں روزہ تھا، ملتان کی سرزمین، جون کا مہینہ اوپر سے دوپہر کا وقت. گرمی اپنے عروج پر تھی، سورج محاورتاًنہیں حقیقتاً آگ برسا رہا تھا.
مجھے والد صاحب کے حکم پر کسی کام کے لئے گھر سے باہر نکلنا پڑا، پیاس سے زبان تالو کو چپک کر رہ گئی تھی اور حلق میں جیسے کانٹے اگ آئے تھے.
مجھے لگا جیسے آج میں نے بڑا ثواب کمالیا،
بھلا کون ہے جس نے اس گرمی میں روزہ رکھا ہو. اور کون ہے جو روزے کی حالت میں اس تپتی دوپہر کو باہر گھوم رہا ہو. میں انہی خیالوں میں گم سڑک کنارے رواں دواں تھا کہ سامنے سڑک کنارے کھڑے ٹرک کے پاس ایک پینتیس، چالیس کے باریش نوجوان پر لوگوں کو پانی چھڑکتے پایا ، قریب جاکر دیکھا تو پتا چلا کہ بے چارہ چند پیسوں کے عوض روزے کی حالت میں ٹرک پر سامان لوڈ کر رہا تھا، کہ بے ہوش ہوگیا.
مزید کریدنے پر علم ہوا،کہ مستریوں کے ساتھ کام کرنے والا مزدور ہے. کئی دن سے کام نہیں ملا تو مجبورا ًیہ کام کرنا پڑا. آخر کو گھر کا چولہا بھی تو جلانا تھا.
مجھے لگا کہ اس شخص کے اس عمل کے سامنے میری زندگی بھر کی نیکیاں ہیچ ہیں.
اس تیز رفتار زندگی میں تھوڑی دیر ان لوگوں کو ضرور دیجئے جو آپ کے آس پاس، ارد گرد حالات سے نبرد آزما صبر و تحمل کے ساتھ وقت گزار رہے ہیں. انہیں اپنی خوشیوں میں شریک کیجئے تبھی آپ کو حقیقی خوشی کا لطف حاصل ہو سکے گا.

Facebook Comments

محمدزبیرتونسوی
پھوٹی کوڑیوں سے جنت کے حصول کا طالب ایک نادان

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply