گل رحمٰن کی تحاریر

یہاں جینا منع ہے/گل رحمُن

بھائی یہ دیوار پر کیسا سائن لگا ہوا ہے ؟ ایک آواز نے عباس کو جیسے اپنی طرف متوجہ کیا اور وہ تیز رفتاری سے خیالوں کے جنگل سے میلوں بھاگتا ہوااُس کمرے میں واپس آپہنچا۔ چونکتے ہوئے عباس نے←  مزید پڑھیے

چلو چلو تیاری پکڑو بہت دور جانا ہے /گُل رحمٰن

ایک آواز نے مجھے چونکا دیا۔عجیب سی افراتفری تھی۔ میں نے خود پر سر سے پاؤں تک ایک نگاہ ڈالی اور کچھ حد تک مطمئن ہوگئی۔” بھلا مجھے تیاری کی کیا ضرورت ہے ہر پل سجی سنوری تو رہتی ہوں←  مزید پڑھیے

وہ دُھوپ اُسی کے ساتھ گئی/گُل رحمٰن

اس بار موسم گرما کی چُھٹیاں لاہور گزارنے کا شوق ہوا۔ جنوری میں بیٹھ کر گرمیوں میں آم کھانے کے خیال نے منہ میں فوراً ہی مٹھاس کا رس گھولنا شروع کر دیا۔ یکدم ابو کی آواز آئی ! گُل←  مزید پڑھیے

طفلِ مکتب/گل رحمٰن

میرے ذہن میں نئے نئے خیالات کا سمندر ٹھاٹیں مار رہا تھ،لیکن جمہوریت اور آمریت جیسی کئی مشکل اصطلاحات کانوں میں ہروقت گونجتی رہتی تھیں۔ مہنگائی ،مہنگائی اور صرف مہنگائی جیسے الفاظ ، دماغ کو شل کرنے والی آوازیں سُن←  مزید پڑھیے

محبت کی زبان/گُل رحمٰن

انسان کسی کی معافی کا کتنا طلب گار ہے، یہ اُس کواپنوں کے جانے کےبعد ہی احساس ہوتا ہے۔ ہم انسان دل میں چاہے کسی سےمحبت کی انتہا کر دیں، دن رات خودشدتِ عشق کے کرب سے گزریں لیکن زبان←  مزید پڑھیے

وقت ایک سا نہیں رہتا /گُل رحمٰن

آج 24 فروری 2023 ہے، وہی24  فروری جو کیلنڈر کے پنّوں پرہر سال اُبھرتی ہے اور ورق پلٹتے ہی خاموشی سے قصّہ پارینہ بن جاتی ہے۔جیسےاُس کا گزرنا لازم و ملزوم ہو ۔تاریخ اہم ہو یانہ  ہو لیکن اس سے ←  مزید پڑھیے

پچھلا دروازہ/گُل رحمٰن

آج بہت دنوں کے بعد خود سے گپ شپ کرنے کا موقع  ملا۔ گفتگو نے شدّت  کا رنگ اختیار کیا اور ایک عجیب سا ہیجان پیدا ہو گیا۔ سوچا ،کیا زندگی اسی کا نام ہے کہ ہم ذمہ داریوں کے←  مزید پڑھیے