پیالی میں طوفان (7) ۔ گیس/وہاراامباکر

سادگی میں خوبصورتی ہے۔ اور جب پیچیدگی کے پیچھے کارفرما سادگی کی اور خوبصورتی کی سمجھ آئے تو یہ پرلطف احساس ہے۔ گیسوں کے مظاہر ایسے ہی بصری سراب ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم ایٹموں کی دنیا میں رہتے ہیں۔ مادے کے ہر ننھے ذرے کے باہری حصے میں منفی چارج والے الیکٹرون کا اپنا پیٹرن ہے۔ یہ بھاری مثبت چارج والے نیوکلئیس کے رفیق ہوتے ہیں۔ کیمسٹری ان رفیقوں کی کہانی ہے جو کہ کئی ایٹموں کے درمیان اپنے فرائض بانٹتے ہیں۔ اور بناوٹ تشکیل دیتے ہیں جو کہ ایک طرف کوانٹم دنیا کے سخت قوانین کی پابند ہوتی ہے اور دوسری طرف بھاری بھرکم نیوکلئیس کو بڑے پیٹرن میں ملا دیتے ہیں۔ اس خاص بناوٹ کو مالیکیول کہا جاتا ہے۔
اس فقرے کو لکھتے وقت میں جو ہوا سانس میں اندر لے جا رہا ہوں، اس میں آکسیجن کے ایٹموں کے جوڑے ہیں (ہر جوڑے میں آکسیجن کا ایک مالیکول ہے) جو کہ 900 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے نائیٹروجن کے جوڑوں سے ٹکرا رہے ہیں جو کہ 200 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے خراماں خراماں جا رہے تھے۔ اور کہیں پر ان کی ٹکر پانی کے ایک ہزار میل فی گھنٹہ والے مالیکیول سے ہو گئی۔ یہ خوفناک حد تک پیچیدہ اور گڑبڑ والا ہے۔ الگ ایٹم، الگ مالیکیول، الگ رفتار۔ اور ہوا کے ایک کیوبک انچ میں تقریبا 500,000,000,000,000,000,000 مالیکیول ہیں۔ جن میں سے ہر ایک کی ایک سیکنڈ میں تقریباً ایک ارب بار ٹکر ہوتی ہے۔ جب اس کا تجزیہ کرنے لگیں تو لگے گا کہ اسے ترک کر کے کچھ اور پڑھ لیں جیسا کہ سپرکمپیوٹر کو ہیک کرنا یا پھر دماغ کی سرجری۔ یعنی کہ کچھ بھی ایسا جو بھی مقابلتاً آسان ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گیس کی دریافت کے بانیوں کو اس سب کا ذرا بھی اندازہ نہیں تھا۔ اور لاعلمی کے بھی اپنے فائدے ہوتے ہیں۔ ایٹم انیسویں صدی سے پہلے سائنس کا حصہ نہیں بنے تھے۔ اس کے وجود کا پکا ثبوت 1905 میں جا کر ملا تھا۔
جبکہ 1662 میں رابرٹ بوائل اور رابرٹ ہک کے پاس محض شیشے کے برتن، پارہ، ہوا اور مناسب حد تک لاعلمی ہی تھی۔ انہوں نے اس کی مدد سے معلوم کیا کہ اگر ہوا کو دبایا جائے تو اس کا حجم کم ہوتا ہے۔ یہ بوائل کا قانون ہے جو کہ بتاتا ہے کہ گیس کے پریشر اور حجم میں معکوس تناسب کا رشتہ ہے۔ اس سے ایک صدی بعد ژاک چارلس نے معلوم کیا کہ گیس کے حجم اور اس کے درجہ حرارت میں براہِ راست تناسب کا رشتہ ہے۔ اگر درجہ حرارت دگنا کر دیں گے تو حجم دگنا ہو جائے گا۔
یہ ناقابلِ یقین لگتا ہے۔ ایٹموں کی اس قدر سنگین پیچیدگی میں سے اس قدر سادہ اور یک رنگ مظاہر؟
یہ فزکس کی دنیا کی پرلطف خوبصورتی ہے۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply