چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے آخر کار جیل بھرو تحریک میں اپنی گرفتاری دینے کا بھی اعلان کردیا ہے۔
غیر ملکی صحافیوں سے ملاقات میں عمران خان کا کہنا تھا حکومت کی کوشش ہے عمران خان کو گرفتار کر کے نااہل کیا جائے، جب جیل بھرو تحریک کے تحت گرفتاریاں شروع ہوں گی تو میں اپنی گرفتاری دے دوں گا، جب آئین کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو عدالتوں کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہوتا، صرف عوام ہی عدالتوں اور اداروں کو مضبوط رکھ سکتے ہیں، مریم اور ان کا سوشل میڈیا عدالتوں پر دباؤ ڈال رہا ہے، مریم نے چیف جسٹس پر جانبدار ہونےکا الزام لگایا اسےکوئی نہیں پوچھ رہا۔
ان کا کہنا تھا عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہ کر کے حکومت آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی پر اتر آئی ہے، ہم نے الیکشن کے لیے حکومتوں کی قربانی دی، الیکشن نہ ہوئے تو ملک دیوالیہ ہو جائے گا۔
ایک مرتبہ پھر سابق آرمی چیف کو ہدف تنقید بناتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کے دور میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوئیں، جنرل ریٹائرڈ باجوہ نے مان لیا کہ انہوں نے رجیم تبدیل کی، جنرل باجوہ نے حلف کی خلاف ورزی کی، جنرل باجوہ کالز ریکارڈ کرتے تھے انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا، کوئی آرمی چیف اپنے وزیراعظم کا فون کیسے ٹیپ کر سکتا ہے، بطور آرمی چیف ایسا کرنا ایک سنجیدہ جرم ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا جنرل باجوہ نے یہ بھی تسلیم کیا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) ان کے زیر اثر تھا، جنرل باجوہ کہتے تھے امریکا خوش نہیں، وہ روس کی مخالفت میں بیان دے رہے تھے، ہمیں نیوٹرل رہنا چاہیے تھا۔
ان کا کہنا تھا قمر جاوید باجوہ، عارف علوی اور میری میٹنگ میں صرف انتخابات پر بات ہوئی، اپنے دور حکومت میں 100 فیصد سیکھا کہ کسی آرمی چیف کی ملازمت میں توسیع نہیں ہونی چاہیے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا وزیراعلیٰ پنجاب بنانا مشکل فیصلہ تھا، ہماری پارٹی میں کئی امیدوار تھے، جنرل (ر) باجوہ علیم خان کو وزیراعلیٰ پنجاب لگانا چاہتے تھے، عثمان بزدار کو ہٹا دیتے تو نیا وزیر اعلیٰ نہ بنا پاتے۔
انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار صدر عارف علوی سے اس لیے ملےکہ صدر آرڈیننس پر دستخط کریں، صدر فنانس بل پر رکاوٹ نہیں بنیں گے لیکن تحریک انصاف سینیٹ میں فنانس بل کی بھرپور مخالفت کرے گی۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں