کیا آپ جانتے ہیں’ منسا موسیٰ’کون تھا؟

جب ہم دنیا کے امیر ترین افراد کے بارے میں سوچتے ہیں تو ایلون مسک، برنارڈ آرنلٹ، جیف بیزوس اور بل گیٹس جیسے نام ذہن میں ابھرتے ہیں۔

یقیناً یہ نام موجودہ عہد کے امیر ترین افراد ہیں اور ان کی دولت میں مسلسل کمی بیشی ہوتی رہتی ہے۔

مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ دنیا کی تاریخ کا امیر ترین شخص کسے قرار دیا جاتا ہے؟

یعنی ایسا شخص جس کی دولت کا مقابلہ اب تک کوئی نہیں کر سکا؟
تو اس کے لیے ماضی میں یعنی 14 ویں صدی میں جانا ہوگا۔

تاریخ دانوں کے مطابق دنیا کی تاریخ کا امیر ترین فرد مغربی افریقی ملک مالی پر حکومت کرنے والا ایک بادشاہ تھا۔

منسا موسیٰ وہ بادشاہ ہیں جن کی دولت کا تخمینہ لگانا بھی مشکل ہے۔

مالی سلطنت کے سلطان منسا موسیٰ

منسا کا مطلب سلطان یا بادشاہ ہے اور کہا جاتا ہے کہ ان کی پیدائش 1280 کے قریب ہوئی تھی۔

وہ 1312 میں اپنے بھائی ابوبکر کی جانب سے تخت چھوڑے جانے پر بادشاہ بنے۔

منسا موسیٰ کے بھائی بحر اوقیانوس کے سفر پر نکلے تھے اور تاریخ دانوں کے مطابق اپنے ساتھ 2 ہزار بحری جہازوں کو لے کر گئے تھے، پھر ان کی واپسی نہیں ہوئی۔

اسی طرح منسا موسیٰ مغربی افریقی سلطنت کے 9 ویں سلطان بنے اور جب وہ تخت نشین ہوئے تو اس وقت بھی وہ بہت امیر تھے۔

وہ امیر کیوں تھے؟
منسا موسیٰ سونے کے ذخائر کے مالک تھے / فائل فوٹو
تاریخ دانوں کے مطابق اس زمانے میں یہ سلطنت سب سے زیادہ مقدار میں سونا نکال رہی تھی اور دنیا کی مجموعی سپلائی کا 50 فیصد سے زیادہ حصہ اس کی ملکیت تھا۔

منسا موسیٰ کے تخت پر بیٹھنے کے بعد اس سلطنت نے تیزی سے پھیلنا شروع کر دیا جبکہ تجارت پر بھی بہت زیادہ توجہ مرکوز کی گئی۔

نمک اور سونے کے ذخائر کی کان کنی کے باعث منسا موسیٰ کی دولت میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا جبکہ ہاتھی دانت کی تجارت نے بھی انہیں مزید امیر کیا۔

ان کے عہد میں یہ سلطنت 3 ہزار کلو میٹر رقبے پر پھیل چکی تھی جس میں ٹمبکٹو سمیت 24 شہر موجود تھے اور انہیں کبھی کسی جنگ میں شکست کا سامنا نہیں ہوا۔

حج کا سفر
ان کے حج کے سفر کا ایک خاکہ / سوشل میڈیا فوٹو
تاریخ دانوں کے مطابق منسا موسیٰ درویش صفت حکمران تھے اور 1324۔1325 کو وہ حج کے سفر پر روانہ ہوئے جسے تاریخ کا پرشکوہ ترین سفر حج قرار دیا جاتا ہے۔

ساڑھے 6 ہزار کلو میٹر کے اس سفر کے لیے وہ اپنے ساتھ 60 ہزار افراد کے ساتھ نکلے تھے۔

ان تمام افراد کے لیے فارسی ریشم کے لباس اور طلائی زربفت تیار کیے گئے تھے جبکہ اونٹوں پر خالص سونے کے تھیلے لدے ہوئے تھے۔

اس سفر کے لیے وہ صحرائے اعظم صحارا اور مصر سے گزرے تھے اور قاہرہ میں انہوں نے اتنا زیادہ سونا بانٹا کہ مقامی معیشت ہل کر رہ گئی اور وہاں سونے کے قیمت نمایاں حد تک گرگئی، درحقیقت اس سخاوت کا اثر منسا موسیٰ کے وہاں سے نکلنے کے 10 سال بعد تک برقرار رہا۔

حج کے بعد کی زندگی
انہوں نے اپنی سلطنت میں بہت کچھ تعمیر کیا / سوشل میڈیا فوٹو

حج سے واپسی پر منسا موسیٰ نے اپنی سلطنت کی تعمیر نو پر کام شروع کیا اور ان کے عہد کی تعمیرات سے ان کا نام پوری دنیا میں مشہور ہوا۔

اس مقصد کے لیے انہوں نے اندلس (اب اسپین) سے تعلق رکھنے والے شاعر اور آرکیٹیکٹ ابو اسحاق ابراہیم الساحلی کی خدمات حاصل کی تھیں اور انہیں 200 کلو گرام سونا انعام میں دیا۔

انہوں نے تعلیمی ادارے، مساجد اور دیگر تعمیرات کیں جن کے نتیجے میں ٹمبکٹو اس عہد میں ثقافت اور تعلیم کا مرکز بن گیا۔

ان کا انتقال 1337 میں ہوا اور ان کے بیٹوں نے تخت سنبھالا مگر وہ ریاست کو سنبھال نہیں سکے۔

تو وہ کتنے امیر تھے؟
1375 میں شائع کیا گیا ایک نقشہ / فوٹو بشکریہ Bibliothèque nationale de France
کچھ تاریخ دانوں کا تخمینہ ہے کہ منسا موسیٰ کی دولت موجودہ عہد کے 400 سے 500 ارب ڈالرز کے قریب تھی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

مگر سونے، نمک اور سلطنت کے رقبے کے باعث اس کا درست اندازہ لگانا مشکل ہے مگر اس بات پر تاریخ دان متفق ہیں کہ وہ دنیا کی تاریخ کے امیر ترین شخص تھے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply