• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • بھارت اور بنگلہ دیش سے کیوں بہت پیچھے رہ گئے ہم؟/ عبید اللہ چودھری

بھارت اور بنگلہ دیش سے کیوں بہت پیچھے رہ گئے ہم؟/ عبید اللہ چودھری

آزادی کے دو سال بعد ہی بھارتی پارلیمنٹ نے 26 نومبر 1949 میں اپنا پہلا متفقہ آئین منظور کیا۔ اس آئین کو 26 جنوری 1950 میں لاگو کر دیا گیا۔ اسی لئے 26 نومبر بھارت کے  یومِ  جمہوریہ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ تاہم بھارت کے مقابلے میں پاکستان میں 1948 میں قرارداد مقاصد منظور کی گئی۔ قرارداد مقاصد معتدل اور رجعت پسند مسلم لیگی ارکان پارلیمنٹ کے درمیان توازن قائم رکھتے رکھتے کئی بنیادی تضادات کا شکار ہو گئی تھی۔ مثلاً ملک میں جمہوریت اور سماجی انصاف ہو گا لیکن یہ سب اسلام کے اصولوں سے متصادم نہیں ہو گا۔ ( انسانی برابری کی بنیاد پر جمہوریت اور سماجی انصاف دنیا کے کسی مذہب میں ممکن ہی نہیں) نظامِ حکومت کے بعد پاکستان کا دوسرا بڑا مسئلہ شناخت کا تھا۔ کئی قوموں اور مذاہب کی موجودگی میں جب اسلام کو شناخت کی بنیاد قرار دیا گیا تو اسی وقت ملک میں بسنے والی مذہبی اقلیتیں خاص کر ہندو اور سِکھ اس شناخت سے متفق نہ  ہوئے۔ اور پھر 1956 میں ایک آئین منظور بھی کیا گیا تو اس پر مشرقی پاکستان نے نمائندگی اور مذہبی اقلیتوں نے شناخت کو مسئلہ قرار دے کر مسترد کر دیا۔ اس آئین کے مطابق مشرقی اور مغربی پاکستان میں 50/50 کے حساب سے 300 نشتیں مختص کی گئی تھیں ۔ مشرقی پاکستان کی آبادی زیادہ تھی تو وہاں کی سب سے بڑی سیاسی جماعت عوامی لیگ نے اس آئین کو مسترد کر دیا۔ 1958 میں ایوب مارشل لا ءآ گیا۔ ایوب دور میں بھی متفقہ آئین لانے کی تمام کوششیں ناکام ہو گئیں ۔

عام طور پر یہ تاثر ہے کہ عوامی لیگ کے شیخ مجیب الرحمٰن نے اپنے مشہور 6 نکات 1970 کے انتخابات کے بعد دئیے تھے۔ لیکن تاریخ بتاتی ہے کہ مجیب کے یہ 6 نکات جن کا بنیادی نقطہ ہی صوبائی خود مختاری تھا 1966 میں ایوب خان کو پیش کئے گئے تھے۔

بہر حال قصّہ مختصر،جرنل یحییٰ خان نے جب LFO ( لیگل فریم ورک) جاری کیا تو اس میں 1956 کے آئین کے 50/50 فارمولے کے برعکس مشرقی اور مغربی پاکستان میں نشتوں کی تعداد بدل کر 162اور 138 کر دی گئی۔ نشتوں کی اس تقسیم کو عوامی لیگ نے قبول کر لیا۔ 1970 کے عام انتخابات جس LFO کے تحت ہوئے اس کے مطابق انتخابات کے نتیجہ میں بننے والی اسمبلی کو 120 دن کے اندر پاکستان کا ایک متفقہ آئین پاس کروانا تھا۔

انتخابات ہوئے اور مشرقی پاکستان میں خلاف ِتوقع عوامی لیگ نے 162 میں سے 160جنرل نشتیں جیت لیں۔ جبکہ مغربی پاکستان میں 138 نشتیں مختلف جماعتوں کے درمیان تقسیم ہوئیں۔ پیپلز پارٹی کے حصّہ میں 81 عام نشتیں آئیں۔ عوامی لیگ مغربی پاکستان میں ایک بھی نشت نہ جیت سکی، اسی طرح مشرقی پاکستان سے پیپلز پارٹی کی ایک بھی نشست نہیں تھی۔

اب معاملہ آیا کہ 120 دنوں میں نیا آئین بنانا ہے۔ 1970 کے LFO میں آئین بنانے سے متعلق تفصیل نہیں تھی۔ اب فوج اور مغربی پاکستان کی سیاسی جماعتوں کو یہ خدشہ پیدا ہو گیا کہ عوامی لیگ کے پاس اکثریت ہے اور وہ آسانی سے اپنی عددی برتری کی وجہ سے اپنی مرضی کا آئین پاکستان بنا لے گی۔ ( لیگل فریم ورک میں یہ نہیں تھا کہ آئین 2/3 کی اکثریت سے بنے گا)۔ لیگل فریم ورک کی کمزوری اور آنے والے یک طرفہ انتخابی نتائج کی وجہ سے آئین ساز اسمبلی کا اجلاس بلانا تنازعے کا شکار ہو کر 1971 کی جنگ اور تقسیم ِپاکستان پر ختم ہُوا۔

آخر کار 1973 میں باقی ماندہ پاکستان میں پہلا متفقہ آئین منظور کیا گیا۔ تاریخی طور پر اسے متفقہ آئین تو کہا جاتا ہے لیکن یہ اتنا متفقہ بھی نہیں تھا۔ آئین ساز اسمبلی میں موجود تمام سیاسی قوتوں نے تو اس پر اتفاق کیا لیکن اس وقت بلوچستان اور اس وقت کی صوبہ سرحد کے آئین ساز اسمبلی سے باہر سیاسی قوتوں نے اس کی مخالفت کی تھی۔ ان کی مخالفت کی بھی بنیادی وجہ یہ تھی کہ اس آئین سے حکومت سازی پر صوبہ پنجاب کی اجارہ داری قائم ہو جائے گی۔ آئین کی مخالفت پر پھر بلوچستان میں فوجی کارروائی بھی کرنا پڑی ۔

اب اسے پاکستان کی بدقسمتی کا تسلسل ہی قرار دے سکتے ہیں جو 1977 میں ضیا ء مارشل لاء کے بعد 1973 کے آئین کو معطل کر دیا گیا۔ اس کے بعد طاقت کے ارتکاز کو وفاق تک محدود کرنے کی خواہش کے زیر اثر اس آئین کی شکل بگڑتی چلی گئی۔ اس سب میں 8 ویں آئینی ترمیم سب سے زیادہ نمایاں تھی جس نے صوبائی خود مختاری کا تقریباً خاتمہ کر دیا اور وزیر اعظم کے آفس پر صدر پاکستان کو 58/2b کی تلوار سے سر نگوں کر دیا گیا۔ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پیپلز پارٹی کی قیادت میں بننے والی مخلوط حکومت نے 18 ویں آئینی ترمیم سے 1973 کے آئین کو دوبارہ بحال کیا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

افسوس کہ آج 2023 میں بھی جب ایک معاشی طور پر بہت مضبوط بھارت اپنے سیکولر آئین  کے ثمرات کی وجہ سے اپنا 73 واں یوم جمہوریہ منا رہا ہے اور بنگلہ دیش نے بھی 1972 میں تمام شہریوں کی جمہوری برابری کا سیکولر آئین بنایا اور آج 50 سال بعد وہ ڈھاکہ میں 100 ارب ڈالر سے بلٹ ٹرین بنا رہا ہے۔ پاکستان شناخت ، جمہوریت اور خلافت میں کنفیوز رہ کر آج IMF سے ایک ارب ڈالر کے قرض کے لئے سر جھکائے کھڑا ہے!

Facebook Comments

عبیداللہ چوہدری
ابلاغیات میں ماسٹر کرنے کے بعد کئی اردو اخباروں میں بطور سب اڈیٹر اور روپوٹر کے طور پر کام کیا۔ گزشتہ18سال سے سوشل سیکٹر سے وابستگی ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply