نیا سال اور امریکن کلچر/ناصر خان ناصر

ہر معاشرے،تہذیب اور ملک کے اپنے اپنےشگن، اپنی اپنی رسومات اور اپنی اپنی توہمات ہوتی ہیں۔ نئے سال کے ضمن میں امریکن قوم کس وہم کا شکار ہے، شاید پاکستانی دوستوں کے لیے یہ امر دلچسب ثابت ہو۔ اب تو پوری دنیا میں امریکن کلچر اس بری طرح پھیل چکا ہے کہ نوجوان نسل ہر جگہ ہو ہاو، ہلہ گلہ اور شور مچا کر رات کے بارہ بجے تک نئے سال کا انتظار کرتی ہے۔
نیو یارک کے ٹائم سکوئیر میں رات کے عین بارہ بجے بڑا ایپل گرا کر نئے سال کا اعلان کیا جاتا ہے۔ امریکہ کے تقریباً تمام بڑے شہروں میں عین مین اسی وقت ایسا ہی منظر ہوتا ہے۔ لوگ نئے سال کے رنگ برنگے ہیٹ، ماسک اور عینکیں پہن کر خوب شور مچاتے ہیں۔ نیو اورلینز میں بھی جیکسن بروری میں کاؤنٹ ڈاؤن کے بعد بگ بال گرایا جاتا ہے۔ اس دن آدھی رات تک ہر طرف شرابیں لنڈھائی  جاتی ہیں۔ شرابیں پی کر بوتلیں وہیں توڑ کر پھینک دی جاتی ہیں۔
یہ پرانے مشکل سال کی ساری تکالیف کو جھاڑ کر نئے سرے سے تازہ دم ہونے کا سمبل ہے۔ یعنی پرانے ددر، دکھ، غم اور تکالیف پھوڑ دیئے گئے ہیں اور اب کلین سلیٹ لے کر اگلے سال کی مشکلات کا سامنا کرنے کے لیے سینہ سپر ہیں۔
ایک دوسرے کو ٹوئسٹ کر کے شمپین پانی کی طرح پی جاتی ہے۔ ہر طرف رقص و سرور کی محفلیں بپا ہوتی ہیں۔ امریکن لوگ نئے سال کے پہلے روز لوبیا جسے بلیک آئی  بینز کہا جاتا ہے، ضرور پکا کر کھاتے ہیں۔ اسی طرح کیبج یعنی بند گوبھی بھی تقریباً ہر گھر میں پکا کر کھائی  جاتی ہے۔ امریکن لوگ سمجھتے ہیں کہ اس طرح نئے سال میں ان کو نظر بد نہیں لگے گی  اور اور خوشحالی ان کا مقدر بنے گی۔
بہت سے لوگ کواٹر یعنی چونی کا سکہ لے کر اسے اپنے ہاتھوں اور سر پر ملتے ہیں۔ یہ ٹونا بھی نئے سال میں امیر ہونے یا خوب دولت حاصل کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔
اس رات پورے امریکہ میں نئے سال کی خوشی میں پھلجھڑیاں، پٹاخے اور آتش بازیاں کی جاتی ہیں۔ یہ اتنی زیادہ ہوتی ہیں کہ تمام شہروں میں اس روز فضا دھواں دھار ہو جاتی ہے۔ کہتے ہیں کہ اس رات کا دھواں اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ اسے چاند سے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
کچھ عرصہ پہلے تک یہاں نئے سال کا جشن منانے لوگ ہوائی فائرنگ بھی کرتے تھے مگر اس طرح کئی لوگوں کے جاں بحق ہو جانے کی بنا پر اب فائرنگ پر سخت پابندی لگ چکی ہے۔ لوگوں کی اکثریت قوانین کی سختی سے پابندی کرتی ہے لہذا ہوائی  فائرنگ کی بنا پر نئے سال کے موقع  پر ہونے والے حادثات میں بے تحاشا کمی آ چکی ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply