گونگے صحرا میں /ڈاکٹر ستیہ پال آنند

  گونگے صحرا میں کئی جنموں سے بھٹکا ہوا تھا

ایک اسوار۔۔ جو اَب بچ کے نکل آیا ہے
ڈھونڈتی پھرتی ہیں اس کو یہ دو روحیں کب سے

ایک کہتی ہے ، مرے پچھلے جنم میں تم نے
مجھ کو یہ قول دیا تھا کہ مری خاطر ہی
خود کو جنموں کی لڑی میں ہی پرو دو گے تم
اور پھر زندگی ہم دونوں کی سانجھی ہو گی
میں تواب بھی اسی صحرا میں مقید ہوں ، مجھے
جانے اب کتنے جنم اور بھٹکنا ہے یہاں

Advertisements
julia rana solicitors london

دوسری کہتی ہے میں درد کے بنباس میں ہو ں
تم نےدنیائیں کئی اور بسا رکھی ہیں
جن میں سُکھ چین ہے، آرام ہے لیکن مجھ کو
نا طلب کردہ، اس آشوب نظردنیا کی
اندھی ٓنکھوں سے سدا دیکھ کر (توبہ ! توبہ!)
اک بھٹکتی ہوئی بد روح کہا جاتا ہے
کیا کبھی لوٹو گے اس درد کےبنباس میں تم؟
استجازت ہے مری، ناصیہ فرسائی ہے یہ!

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply