• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • عقیدہ ناموس رسالت اور تحریک لبیک کاعمومی جذباتی رویّہ۔۔معاویہ یاسین نفیس

عقیدہ ناموس رسالت اور تحریک لبیک کاعمومی جذباتی رویّہ۔۔معاویہ یاسین نفیس

تحریک لبیک کے ناموس رسالت ﷺ   کا مؤقف ہر پاکستانی مسلمان کا مؤقف ہے۔ناموس رسالتﷺ  پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں۔ حرمت رسول ﷺ ایک مسلمان کیلئے ہر چیز پر مقدم ہے۔

کوئی یہ تصور بھی نہیں کرسکتا کہ وہ مسلمان ہو لیکن نبی اکرم ﷺ سے سچی محبت یا عقیدت اپنی جان اور اولاد سے زیادہ نہ کرے۔الف لام میم سے لے کر والنّاس تک قرآن مجید حضور نبی کریمﷺ پر لائی ہوئی آسمانی کتاب ہمارے پاس ضابطہ حیات کے طور پر موجود ہے۔جس میں خود اللہ تعالیٰ کی بابرکت ذات نے قرآن مجید میں نبی اکرمﷺ   کی شان بلند کرکے پیش کر دی ہے جو بھی مسلمان عاشق رسول ﷺ کا دعویدار ہو وہ تو پُر امن ہے۔
چونکہ اسلام کا مطلب ہی امن و آشتی ہے ،بدامنی اسلامی تعلیمات میں قطعی طور پر نہیں ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

مانا کہ ہمارا نظام مکمل اسلامی نظام نہیں ہے۔اس میں قباحتیں اور خرابیاں موجود ہیں اسکو تبدیل کرنے یا اس میں اصلاحات لانے کے لئے ہمیں نظام کا حصہ بن کر نظام تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ حکمرانوں ،سیاستدانوں، عام مسلمانوں میں برائیاں ،کمیاں، کوتاہیاں موجود ہیں اس کے قصور وار بھی ہم میں سے اکثریت خود ہیں، کیونکہ ہم نے اپنی سوچ میں وسعت پیدا کرنے کی کبھی کوشش ہی نہیں کی۔
ہمارے اس روئیے نے اسلام جیسے امن و شانتی والے مذہب کو اسلام سے دور افراد کے سامنے اسلام کو متشدد مذہب بناکر پیش کرنے میں معاونت کی۔
محبت و بھائی چارگی ، نبی علیہ السلام کے اسوۃ  حسنہ کا پر چار کرنے کی غرض سے برسرپیکار مذہبی پیشواؤں کو ہم نے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے نہ جانے کن کن القابات و مغلظات سے نہیں نوازا
جسکے باعث مسلمان معاشرے  کے ایک حصّے  میں اتحاد بین المسلمین کے داعی اُن مذہبی پیشواؤں کے کردار کو مشکوک بنادیا گیا جس سے اتحاد بین المسلمین کے عظیم مشن کونقصان پہنچا
جسکی تلافی میں شاید مزید وقت لگے۔
مگر آج پھر انتہائی معذرت کے ساتھ وہ ہی سخت رویے دوبارہ جنم لے رہے ہیں،جن کے پاکستان کے موجودہ حالات اب   متحمل نہیں ہوسکتے۔
تحریک لبیک ملک کے سیاسی افق پر ایک چمکتا ستارہ بن کر اُبھری ہے لیکن تحریک لبیک کے کارکنان کا عام مسلمان کے عقیدہ ناموس رسالت  ﷺ  کو مشکوک بناکر پیش کرنا ملک میں انتہاپسندی کو جنم دے رہاہے۔
لبیک والے دوسری کسی بھی جماعت کے فرد کو دیکھ کر زور زور سے منہ کے قریب آکر لبیک لبیک کے نعرے کیوں لگاتے ہیں؟
کیا سامنے والے فرد کو اپنے سے کم عاشق رسولﷺ سمجھتے ہیں؟
یا ان کے نزدیک کسی دوسری جماعت میں ہونا گناہ کبیرہ ہے ۔؟
یا  یہ سمجھتے ہیں کہ سامنے والے کے نزدیک حضور علیہ السلام کی عزت و ناموس کی معاذاللہ کوئی قدر نہیں؟
یہ کیسا رویہ ہے جو لبیک کی قیادت اور کارکنوں میں جنم لے رہاہے؟
کیا عشق رسول کا سرٹیفکیٹ لبیک والے دینگے؟
ہاں ہم حضور ص کی عزت و عظمت کے معاملے میں جنونی ہیں ، ہمارے ہوش و حواس کھوجاتے ہیں جب ہم معاذ اللہ حضور کی عزت پر حملہ دیکھیں۔
لیکن کیا یہ جنونیت مسلمان بھائیوں کے لئے جائز ہے جوکہ خود عاشق رسول ہوں؟
لبیک والوں کو یہ اختیار کس نے دیا ہے کہ وہ کسی بھی مسلمان کے لئے ازخود عشق رسول ﷺ کا سرٹیفکیٹ مہیا کریں اور جسے چاہیں گستاخ رسول ص کا پروانہ تھما دیں؟
حضور علیہ السلام کی سیرت کا مطالعہ کریں تو سرفہرست حسن اخلاق کا باب ہے
ہمیں اپنے رویوں پر غور کرنا چاہیے کہ اس رویہ سے دوسرے مسلمان کا ایمان مشکوک تو نہیں بنارہے؟
ہمارا تن ، من دھن ، عزت و آبرو ، جان و مال ،والدین اور اولاد سب کے سب حضور علیہ السلام پر انکی آل پر ، انکے اہل بیت اطہار پر ، انکے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین پر قربان۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply