بڑی مشکل سے ہوتا ہے وطن میں دیدہ ور پیدا ۔۔گُل بخشالوی

پاکستان سے محبت کرنے والوں نے   پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کے ماتم، اعتراضات اور واک آ ؤٹ  کے باوجود انتخابات میں رائے شماری کے لیے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے استعمال کا ترمیمی بل منظور کروالیا ،اس بل کے تحت 2017 کے الیکشن ایکٹ میں دو ترامیم ووٹنگ کے لیے الیکٹرانک  مشینوں کے استعمال اور بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹنگ کا حق دینے کا کیا ہوا وعدہ تھا، جو تحریک ِ انصاف کے قائد عمران خان نے پورا کر دیا ۔پاکستان میں آئندہ عام انتخابات الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں سے ہوں گے 90 لاکھ اوورسیز (بیرون ملک مقیم) پاکستانیوں کو بذریعہ انٹرنیٹ ووٹ ڈالنے کا حق مل گیا ،203 کے مقابلے میں 221 ارکانِ اسمبلی نے ترمیمی بل کے حق میں ووٹ دیا۔

وزیرِ اعظم عمران خان نے اپوزیشن جماعتوں کو انتخابی اصلاحات پر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں پارلیمانی جمہوریت کے مستقبل کے لئے انتخابی اصلاحات ضروری ہیں۔ میں اپوزیشن سے قانون سازی کے لئے درخواست کروں گا کیونکہ اس سے ملک میں جمہوریت کا مستقبل وابستہ ہے۔

حکومت کی جانب سے حلقہ بندیاں آبادی اور ووٹرز کی بِنا پر کروانے، الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کو متعارف کروانے اور اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سمیت متعدد معاملات پر اپوزیشن کو بات چیت کی دعوت دی جاتی رہی ہے۔ اس لئے کہ الیکشن کے بعد دھاندلی ،دھاندلی کے شور سے عوام کے فیصلے کو متنازع  بنا دیا جاتا ہے ۔ لیکن موروثی سیاسی وڈیروں نے انتخابی اصلاحات کے لئے عوام کے اس بنیادی حق کو تسلیم نہیں کیا ، خاص کر ان پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کی مخالفت کی جن کے پسینے سے قومی معیشت شاداب ہے ، حیرانی کی بات تو یہ ہے کہ کیا دور دیسوں میں مقیم تمام محنت کشوں کا نظریاتی تعلق تحریک ِ انصاف سے ہے۔ کیا وہ اپنا کوئی نظریہ نہیں رکھتے ۔ آخر ان محنت کشوں کو ووٹ کے حق سے محروم رکھنا کہاں کی پاکستانیت ہے کیا ان قومی لٹیروں کی نظر میں ان کی حیثیت صرف دولت کما کر پاکستان بھیجنے تک محدود ہے ؟

17 نومبر کو پاکستان دوست عوامی نمائندوں نے پاکستان میں پارلیمانی جمہوریت کے حسن کے حق میں ووٹ دے کر تاریخ رقم کی تو خود پرست تڑپ اٹھے۔ شہباز شریف نے اسے ‘پارلیمان کی تاریخ کا سیاہ دن’ قرار دیا ‘ بلاول بھٹو نے قوانین کی منظوری کو سپریم کورٹ سمیت ہر فورم پر چیلنج کرنے کی بڑھک ماری ۔ جماعت اسلامی پاکستان کے سراج الحق کہتے ہیں چند ووٹوں کی اکثریت سے حکومت نے پورا نظام بلڈوز کردیا۔ ایوان کی کارروائی جعلی تھی، قانون سازی کا عوامی مفادات سے تعلق نہیں۔ در اصل یہ نام نہاد عوام دوست دماغی امراض کے مریض ہیں انہوں نے ایسا کبھی سوچا نہیں تھا جو ان کے ساتھ ہو رہا ہے ، لیکن اب وہ نہیں ہو گا ،بلکہ وہ   ہوگا جو پاکستان کے عوام چاہیں گے۔

قائد اعظم محمد علی جناح اور عوام کی حکمرانی اور پارلیمانی نظام ِ جمہوریت کی شادابی کےلئے ماورائے عدالت قتل کئے جانے والے ذوالفقار علی بھٹو کے بعد پاکستان کی عظمت اور وقار کے لئے عمران خان واحد امید کی کرن ہیں ، عمران خان کی وطن دوستی پر وطن دوستوں کو فخر ہے اس لئے کہ وہ جانتے ہیں ،بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا ۔

عمران خان نے ضمیر فروشوں ، اور ان کو جو صادق اور ا مین نہیں ہیں آگے لگادیا ہے اور ان کو جنہوں نے خونی رشتوں کے تقدس کو پامال کیا ، طاقت کے سر چشمہ عوام کو نظر انداز کیا ،ماں جیسی عظیم ہستی کے قاتلوں اور ان کے سہولت کاروں کو گلے لگایا ۔عمران خان نے ان سب کی راتوں کی نیندیں حرام کر دیں ہیں، باشعورقوم جانتی ہے کہ جھوٹ کبھی سرخرو نہیں ہوتا، چاہے جھوٹے کے چہرے پر چاند نمودار ہو جائے اور سچ کبھی  خوار نہیں ہوتا چاہے   بدکردار دوسروں کے کردار کو اوربے ایمان دوسروں کے ایمان کو ہمیشہ شک کی نگا ہ سے دیکھتا ہے   ۔ سیاسی بے روزگاروں کا ٹولہ اپوزیشن الیون اور حکومت کے اتحادی بلیک میلر پا رلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپنی سیاسی موت پر ماتم کے لئے آئے تھے ۔پاکستان میں جمہوری روایات کی توہین کا تماشا  دنیا کو دکھانے آئے تھے ۔ ان سینے میں دل ہے لیکن یہ لوگ شعوری ذات کے اندھے ہیں ان کی آنکھیں ہیں مگر ان سے حقائق کو دیکھ نہیں سکتے، ان کے کان بھی ہیں لیکن نقارہءحق سن نہیں سکتے سچائی کے گلشن میں گونگے بہرے اور اندھے ہیں۔ آنیوالے انتخابات میں قوم ان کو ان کے اعمال کی   عبرت ناک سزا دے گی ۔

Advertisements
julia rana solicitors

اپوزیشن الیون نے دو چار دن پہلے جو خواب دیکھے تھے وہ خواب بکھر گئے۔سیاسی بے روز گا ر(پی ڈی ایم) کے سربراہ فضل الرحمٰن کی قیادت میں سڑکوں پر ہیں کہتے ہیں عوام حکومت کے خلاف مظاہروں اور جلسوں میں شریک ہیں۔ ہم جانتے ہیں عوا م نالائق اپوزیشن کے مظاہر وں میں شریک ہیں وہ سیاسی سرکس کے کرداروں کے کرتب دیکھ رہے ہیں گذشتہ تین سال سے دیکھ دیکھ کر تالیاں بجا رہے ہیں ۔ در اصل یہ لوگ عمران خان کی حکمرانی میں اپنے آنیوالے عبرت ناک کل سے خوف زدہ ہیں۔ یہ لوگ بخوبی جانتے ہیں کہ قومی ترقی کی شاہراہ پر اگر عمران خان رواں دواں رہے تو ان کی  سیا سی ماں مر جائے گی اور وہ مر گئی ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply