جائیداد تحفے میں دینے کے متعلق قانونی اصول طے

لاہورہائیکورٹ کے جسٹس رسال حسن سید نے جائیداد تحفے میں دینے کے متعلق قانونی اصول بھی طے کردئیے ہیں۔

جسٹس رسال حسن سید نے 15صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔

ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کا ایک فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے 37برس سے جائیداد سے محروم بہنوں کو حق دے دیا ہے۔

بھائیوں کی جانب سےجائیداد دھوکہ دہی سے بطور تحفہ نام کروانے کا معاہدہ بھی کا لعدم قرار دے دیا ہے۔ درخواستگزار نے مؤقف اپنایا کہ بھائیوں نے والد کے جعلی دستخط سے بطور تحفہ وراثتی جائیداد پر قبضہ کرلیا تھا۔

فیصلے کے مطابق دعوید دار کے لیے ضروری ہے کہ وہ تحفے کا وقت، جگہ اور تاریخ بتائے۔ دعودیدار کے لیے یہ بھی ضروری ہے وہ گواہوں کے نام ظاہر کرے جن کی موجودگی میں تحفہ دیا گیا ہو۔

عدالت نے کیس کے متعلق ریمارکس دیئے کہ معاہدے کی تصدیق کرنے والے ریونیوافسر کو بطور شواہد پیش نہیں کیا گیا۔ معاہدے پر نہ بہنوں کے والد کے انگوٹھے کا نشان ہے اور نہ دستحط موجود ہیں۔

فیصلے میں کہا گیا کہ ریکارڈ کے مطابق ان افراد کی شناخت کو یقینی بنانے کےلیے کوئی کوشش نہیں کی گئی۔ ریونیو افسر نے وجوہات جاننے کی کوشش نہیں کی۔

ہائیکورٹ نے لکھا کہ بیٹیوں کو وراثتی جائیداد سے محروم کرکہ بیٹوں کو خصوصی فائدہ دیا گیا۔ ریونیو افیسر نے بیٹیوں سے نہیں پوچھا کیا ایسا کو ئی معاہدہ ہوا اور انکے علم میں ہے؟

Advertisements
julia rana solicitors london

بیٹیوں کے ساتھ اس طرح کے امتیازی سلوک کی کوئی خاص وجوہات نہیں بیان کی گئیں۔ ماتحت عدالتوں کے معاملے کے قانونی نقطہ نظر کو یکسر نظر انداز کیا گیا۔ عدالت نے لکھا کہ بیان کیے گئے حقائق کے بعد ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply