کچے مکان کا دروازہ اور زور دار دستک، باہر نکلا تو ایک ہاتھ تھا۔
“کس کو تلاش کر رہے ہیں؟” میں نے پوچھا۔
“لٹیروں کو۔” ہاتھ بولا۔
“پر یہ تو کچی بستی ہے، لٹیرے پکے مکانوں میں رہتے ہیں۔”
چند دن بعد پھر زبردست دستک ہوئی، وہی ہاتھ۔
“اب کس کے لیے آئے ہیں؟”
“ڈاکوؤں کے لیے۔” میں نے وہی جواب دے کر واپس کر دیا۔
کچھ روز بعد پھر دروازہ کھٹکھٹایا، بہت زور سے۔
“دروازہ توڑو گے کیا؟ کیا چاہتے ہو؟”
“معاف کرنا! محلوں تک نہیں پہنچ سکتا تبھی جھونپڑیوں پر دستک دیتا ہوں۔
میں قانون کا ہاتھ ہوں۔”
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں