• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • وزیراعلیٰ و گورنر ہاؤس یونیورسٹیاں تو نہ بن سکےتعلیمی اداروں کو چھینا جانے لگا,سول سوسائٹی گروپ بہاولپور

وزیراعلیٰ و گورنر ہاؤس یونیورسٹیاں تو نہ بن سکےتعلیمی اداروں کو چھینا جانے لگا,سول سوسائٹی گروپ بہاولپور

پاکستان کی تاریخی یونیورسٹی جس کی 100 سال پرانی تاریخ ہے۔ 1925 میں جامعہ الازہر مصر کی طرز پر بننے والی اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کو پنجاب حکومت عمران خان کے وژن اور وعدوں کے برخلاف یونیورسٹی کی تعلیمی اور غیر نصابی سرگرمیاں ختم کروا کر یونیورسٹی کے تاریخی اولڈ کیمپس کو جنوبی پنجاب سیکٹریٹ میں تبدیل کرنا چاہتی ہے جبکہ دوسری طرف حکومت سیکٹریٹ کیلئے 30 ایکڑ زمین پہلے  ہی مہنگے داموں خرید چکی ہے۔ گزشتہ دو سال سے حکومت سیکٹریٹ کے نام پر یونیورسٹی کے گیسٹ ہاؤس اور وائس چانسلر ہاؤس پر قابض ہے۔ وزیراعلی کے بہت سے قریبی افراد گزشتہ دو سال سے ڈیپوٹیشن پر بہاولپور سیکٹریٹ میں موجود ہیں اور ان کے پاس مکھیاں مارنے اور اپنے سکیل سے کئی درجے زیادہ تنخواہیں ٹی اے ڈی اے لینے اور گاڑیوں کا پٹرول ضائع کرنے کے سوا کوئی کام نہیں ہے۔ اس پر مزید علم دشمنی یہ کہ اب تعلیمی اداروں پر قابض بھی ہونا چاہتے ہیں۔  اس معاملے کے متعلق رپورٹس بن رہی ہیں ، کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کا اولڈ کیمپس خالی پڑا ہے جبکہ آج تک کی حقیقت یہ ہے کہ شہر کے سینٹر میں موجود اس کیمپس میں شعبہ قانون میں 500 طلبہ زیر ِ تعلیم ہیں۔

ایڈمنسٹریشن ،ایڈمن ، فنانس، آڈٹ ، ایڈمیشن،ریسرچ اینڈ پبلیکیشن ، تعلقات عامہ،امتحانات  ،اسٹیبلشمنٹ ، رجسٹرار ، ٹرانسپورٹ کے دفاتر میں 900 سے زائد لوگ کام کر رہے ہیں۔  دو ہاسٹلز ابوبکر اور رابعہ ہالز میں 1500 طلبہ رہائش پذیر ہیں ۔

یونیورسٹی کی 45 بسوں کیلئے پارکنگ ۔ ڈسپنسری اور ہسپتال ۔ طلبہ و طالبات کیلئے ایک وسیع گراونڈ ہے۔ شہر میں ہونے کی وجہ سے پاکستان بھر سے ایڈمیشن کیلئے آنے والے طلبہ و طالبات آسانی  سے اولڈ کیمپس میں اپنی درخواستیں جمع کروا سکتے ہیں اور یہ ڈیپارٹمنٹ ہر سال تقریبا ً ایک لاکھ درخواستیں وصول کرتا ہے۔ اتنے مصروف کیمپس کے بارے میں لوکل انتظامیہ اور حکومت کا یہ موقف اپنانا کہ یہ خالی جگہ ہے اس لیے اس کو جنوبی پنجاب سیکٹریٹ بنایا جا رہا ہے تو یہ نہ صرف تعلیم دشمنی نہیں بلکہ لینڈ گریبرز کے ساتھ مل کر قیمتی پراپرٹی ہتھیا کر لینڈ مافیا کے حوالے کرنا بھی ہو سکتا ہے کیونکہ سیکٹریٹ کیلئے پہلے ہی 30 ایکڑ زمین مہنگے داموں خرید جا چکی ہے۔ اس واقعہ کو لے کر بہاولپور کی سول سوسائٹی اور پاکستان بھر میں موجود یونیورسٹی کے ایلومینائی میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ ایک اور نیگٹو پروپیگنڈا جو لوکل انتظامیہ یونیورسٹی کے خلاف کر رہی ہے کہ یونیورسٹی جنوبی پنجاب صوبے کے خلاف ہے جو بالکل ایک لغو بات ہے اور اصل مسئلہ اور قبضہ سے توجہ ہٹانے کی سازش ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

ہماری حکومت اور خاص طور پر وزیراعظم عمران خان سے اپیل ہے کہ آپ علم دوستی کا ثبوت دیں اور ایک تاریخی علمی ورثے کو تباہ ہونے سے بچائیں۔ اور جلد از جلد یونیورسٹی کو جنوبی پنجاب سیکٹریٹ بنانے کے فیصلے کو واپس لیں اور یونیورسٹی گیسٹ ہاؤس اور وائس چانسلر ہاؤس خالی کروائیں۔ ورنہ ہم الیکشن سے پہلے کیے گئے آپکے وعدوں اور دعووں کو الیکشن جیتنے کا سٹنٹ سمجھیں گے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply