کتبہ۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

اور پھر جب میرے پیچھے اپنا پھاٹک بند کر کے
اور اس پر ’’داخلہ ممنوع ہے” کے
امتناعی حکم کا نوٹس لگا کر
مجھ کو باہر برف زا موسم کی سردی میں اکیلا چھوڑ کر
(اگلے پڑاؤ  پر پہنچنے کے لیے تاکید کر کے)
پاسبان ِ زیست مُڑ جائے گا اندر ۔۔۔

کیا میں اک لمحہ رُکوں گا؟—-
کیا میں سوچوں گا، مرے احباب
میرے مہرباں، میرے مر ّ یی
یا مرے ہمعصر ، میرے نام سے واقف پڑوسی
میرے بارے میں عموماً کیا کہیں گے؟

آدمی اڑیل تھا، اپنی دھُن کا پکّا۔۔
کام کتنا کر گیا ہے، یہ تو دیکھو

ساٹھ سے اوپر کتابیں ہی لکھی ہیں
جامعہ میں اتنے برسوں تک پڑھانا
سینکڑوں، بلکہ ہزاروں نوجوانوں کا معلم
علم سے بہتر بھی رزق ِ خیر کیاہے
اس کا مرنا دوستوں کے واسطے اک سانحہ ہے

Advertisements
julia rana solicitors london

یوں اگر دو چار باتیں تعزیت کی
جاتے جاتے میرے کانوں میں بھی پڑ جائیں، تو شاید
برف زا سردی کے موسم میں مجھے
اگلا سفر آساں لگے گا!

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply