آئیے میر کو سنتے ہیں(1) ۔۔ محمد فیاض حسرت

تشریف رکھیے، میر کو سنتے ہیں ۔
ضمیر صاحب میں ابھی ابھی اِنہی  قدموں پہ اُنہیں سن کے آ رہا ہوں ، کیا بتاؤں ؟ ہائے ہائے ایسے ایسے الزامات ارشاد کر دیے کہ سنتے ہوئے اچھے خاصے پہلوان صفت و دلیر آدمی کے بھی دل و دماغ بجنا اور کان و پاؤں ہلنا شروع ہو جاتے ہیں۔

صغیر میاں میں کچھ سمجھا نہیں تمہاری مراد ان الزامات سے کیا ہے ، اچھا اچھا تمہارا مطلب کہ تم نے آج میر کو سنتے ہوئے واقعی وہی کیفیت محسوس کی ، یقیناً تم میر کا یہ شعر بھی سن کے آ رہے ہو۔
کن نیندوں اب تو سوتی ہے اے چشمِ گریہ ناک
مژگاں تو کھول شہر کو سیلاب لے گیا (میر تقی میر)

ہائے ہائے میر کی عظمت سے کون واقف نہیں ,پر یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ میں حامد میر بارے بات کر رہا اور آپ استاذ میر بارے بتا رہے ۔

اے شعر و ادب کے روشن ستارے میں نے کب ان میر صاحب بارے بات کی ؟ حد ہے کہ تم نے میر نام سے استاذ میر کے کسی نامعلوم سے شاگرد کو لیا ۔ خیر! ان میر صاحب کا کلام پیش کرو جو تم ابھی ابھی سن کے اتنے باؤلے ہو کر آ رہے ہو۔

گستاخی معاف کیجیے حضور کہ آپ پاکستان کے مشہور اور سینئر صحافی حامد میر سے واقف نہیں ۔ جو میں ابھی ابھی ان کے ارشادات سن کے آ رہا ہوں وہ ان کے انکشافات ہیں نہ کہ استاذ میر کے کسی نا معلوم سے شاگرد کا کوئی کلام سن کے آ رہا ہوں ۔

واہ تیری قدرت مجھے ابھی یاد آیا کہ تمہارے ساتھ ہو کیا رہا ، تمہارے پہلے تمہارے چھوٹے میاں تشریف لائے اور یہاں سب کے سامنے لمبی شرح کے ساتھ روشنی ڈال گئے کہ کل صبح آپ کی دیر سے آنکھ کھلنے پر آپ کی بیگم صاحبہ کی عزت افزائی پرآپ ساری رات اپنی آنکھوں کو جگاتے رہے ، آج صبح دودھ لینے گئے دہی لا کر بیگم صاحبہ کو تھمانے پر جو کچھ ہوا بس خدا تمہیں وہ بھولنے کی  ہمت  بخشے۔ اور پھر آتے ہی تمہاری یہ حرکت مجھے پریشان کر گئی کہ میں نے استاذ میر کو سننے کا کہا اور تم حامد میر کو سنانے لگ گئے ۔

Advertisements
julia rana solicitors

جانِ عزیز برا مت منائیو میں نے یونہی بطورِ تفننِ طبع کہا ، تم اُن انکشافات کا بتاؤ۔ (جاری)

Facebook Comments

محمد فیاض حسرت
تحریر اور شاعری کے فن سے کچھ واقفیت۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply