اسلامی فوجی اتحاد

سنا ہے کہ ایک اسلامی فوجی اتحاد بننے جا رہا ہے۔۔ سب سے پہلے تو تمام عالم اسلام کو اس اسلامی فوجی اتحاد کے قیام کی مبارک باد قبول ہو، اس کے بعد پاکستان اس اتحاد کی قیادت کرنے جا رہا ہے, بے شک خوشی کا مقام ہے،کیا کوئی پاکستانی اس قابل ہے کہ وہ ایک اتنے وسیع اتحاد کی قیادت کرے ؟ تو جی ہاں, راحیل شریف، پاکستانی فوج کے سابق سپاہ سالار۔۔۔۔ جنہوں نے اپنے ملک میں دہشتگردی کی بیخ کنی کے لیے کامیاب کردار ادا کیا اور کسی مکتب فکر کی کوئی قابل ذکر مخالفت سامنے نہیں آئی۔ تو پھر جنرل راحیل شریف کے اسلامی فوجی اتحاد کے سربراہ بننے پر اعتراض یا تحفظات کیوں؟ ۔۔۔جی ہاں ! یہ تحفظات یا اعتراضات جنرل راحیل شریف صاحب کے اس اتحاد کے سربراہ بننے پر نہیں ہیں بلکہ اس اتحاد پر ہیں، آیا یہ اتحاد ہمیں کشمیر کا مسئلہ حل کرنے میں مدد دے سکتا ہے یا نہیں, یہ اتحاد میانمار میں کسمپرسی کی حالت میں رہنے اور ظلم سہنے والے مسلمانوں کے مسائل حل کر سکتا ہے یا نہیں, اسرائیلیوں کو فلسطینیوں پر مظالم ڈھانے سے باز رکھ سکتا ہے یا نہیں؟۔۔۔ ہمارا سوال یہ ہے کہ آیا یہ اتحاد بھارت کو نتھ ڈالنے کے لیے کار آمد ہو سکتا ہے یا نہیں؟۔۔۔۔ اگر یہ اسلامی اتحاد ہے تو پھر کسی اسلامی ملک پر کسی یورپین ملک کے حملہ آور ہونےپر مبارک باد کے پیغامات کا کیا مطلب ؟ کیا مسلم اُمہ کے مسائل کا حل صرف فوجی اتحاد میں ہی مضمر ہے ۔او آئی سی بھی اسلامی ممالک کا ہی سیاسی پلیٹ فارم ہے, کیا مسلم اُمہ کے سیاستدان ہار مان چکے ہیں؟۔۔۔ اگر نہیں تو پھر کسی شاہی لشکر کی کیا ضرورت ؟ اس اسلامی فوجی اتحاد کے لیے سعودی عرب کی ہی سرزمین کیوں ضروری ہے ؟۔۔جبکہ امریکہ, چائنہ, انڈیا، جاپان سمیت پورے یورپ کے ساتھ سعودی عرب کے تعلقات بہت برادرانہ ہیں۔ اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ کل کو یہ اسلامی فوجی اتحاد کسی اسلامی ملک پر نہیں چڑھ دوڑے گا ؟ کسی مسلک کی تفریق نہیں کرے گا ؟ وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔ پاکستان حکومتی سطح پر اس اتحاد کا حصہ بننے جا رہا ہے اس لیے پاکستانی حکومت کو اپنے ملکی مفادات اور ترجیحات پہلے طے کر لینے چاہیں کہ پاکستان حقیقتاًٍ ایک اسلامی فوجی اتحاد کا ہی حصہ بننے جا رہا ہے اور اس اتحاد کے فیصلوں میں پاکستان کی رائے کو کتنی اہمیت حاصل ہو گی، کیا ہم صرف کرائے کے سپاہی تو نہیں ہوں گے؟۔۔۔ جنرل راحیل شریف نے پوری پاکستانی قوم کا اعتماد جیتا ہے لیکن سیاستدان ایک پیج پر نہیں ہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ حکمران ذاتی مراسم سے بڑھ کر قومی مفادات کے تحفظ اور مسلم اُمہ کی یگانگت کو یقینی بنانے کے لیے اپنے ذاتی مفادات کو آڑے نہیں آنے دیں گے!

Facebook Comments

اظہر الحسن
ایک نیم خواندہ سا مزدور آدمی

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply