• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • سرخ گلاباں دے موسم وچ پھلاں دے رنگ کالے؟۔۔پروفیسر رضوانہ انجم

سرخ گلاباں دے موسم وچ پھلاں دے رنگ کالے؟۔۔پروفیسر رضوانہ انجم

سرخ گلاباں دے موسم وچ
پھلاں دے رنگ کالے۔۔۔پھلاں دے رنگ کالے؟

مارچ۔۔۔۔موسم بہار،پھولوں کے کھلنے اور درختوں کے بارآور ہونے کا موسم،تخلیق کا موسم،خالق کی حسین مصوری کی نمائش کا موسم۔۔۔۔
عورت بھی تو تخلیق کار ہے،خالق ہے۔حسن کا ایک جہان تخلیق کرنے کی صلاحیت عطا کی ہے اسے اس کے رب نے۔

پھر کیوں چند سر پھری عورتوں اور بیشمار فرعونیت زدہ مردوں کی وجہ سے یہ خوشبوؤں سے معطر مہینہ عورت پر بہتان باندھنے،اسکی نازک اور حساس شخصیت پر انگلیاں اٹھانے،اسکی ذات پر کیچڑ اچھالنے،اس پر دشنام طرازی میں گزارا جاتا ہے؟۔

عورت کو معتوب کرنے والوں کو بھی تو عورت ہی نے پیدا کیا ہے۔۔۔کیا ہے نہیں؟

کچھ عورتوں کی ذہنی پستی کی سزا سب عورتوں کو کیوں دی جاتی ہے؟؟کیوں ان عورتوں کو بیمار نہیں سمجھا جاتا جو اپنی فطرت اور منصب سے ہٹ کر مطالبے کرتی ہیں؟کیوں انکی بیماری کی وجوہات تلاش نہیں کی جاتیں؟کیوں مردوں کے اس معاشرے کا احتساب نہیں کیا جاتا جس نے عورت کا رتبہ اور مقام جانتے ہوئے بھی اسے بد ترین ذلتوں سے دوچار کیا؟

عورت جس مرد کی وجہ سے بےلباس ہوئی،بدکار ہوئی، بے مہار ہوئی وہ مرد مارچ کے مہینے میں تنقید کا نشانہ کیوں نہیں بنایا جاتا؟
کیا عورت عورت کو ورغلاتی ہے؟
کیا عورت عورت کے سامنے ناچتی ہے؟
کیا عورت عورت سے ناجائز اولادیں پیدا کرواتی ہے؟
کیا عورت عورت کے جسم کی بھوکی ہے؟
بے شک عورت کا جسم اسکے رب کی مرضی ہے،اسکے رب کی مصلحت ہے۔۔۔۔لیکن۔۔۔
عورت کے جسم کو ڈسٹ بن اور اسکے دل کو راستے کا پتھر بنانے والا کون ہے؟؟ عورت کو چیخ چیخ کر آسمان وزمین ہلا کر رکھ دینے پر مجبور کرنے والا مرد بے قصور کیوں تصور کرلیا گیا ہے؟

ساری اخلاقیات،سماجیات،دین،شریعت،حدیث وفقہہ،قانون عورت ہی کو سبق کیوں پڑھانا چاہتے ہیں؟؟کیا کچھ سرکش عورتوں کا سر کچل دینے سے معاشرہ سدھر جائے گا؟
اور کیا بدکار و سرکش مرد اسی طرح دندناتے رہیں گے؟؟
کیا ظالم،بدکار،فریبی،منافق،غاصب اور ریاکار مردوں پر سال کے کسی مہینے میں تھو تھو نہیں ہوگی؟؟

یاد رکھیے کہ جہنم صرف عورتوں کے لیے نہیں بنا اور یومِ  حشر بھی صرف عورتوں کے لیے برپا نہیں ہوگا۔
آخری عدالت میں پروردگار صرف عورت مارچ کی معتوب عورتوں کو اپنا فیصلہ نہیں سنائے گا۔

اس دن وہ تمام مرد بھی اللہ کے سامنے اپنے اکڑے ہوئے جسموں کو سجدے میں نہیں گرا سکیں گے جنہوں نے قرآن وحدیث سے روگردانی کرکے کمزور ولاچار عورتوں پر کسی بھی قسم کا ظلم کیا ہوگا۔اس دن ان گناہگار مردوں کو بھی بدترین سزائیں سنائی جائیں گی۔۔۔
کیونکہ نہ وہ کسی بھی ملک کی مال روڈ ہوگی اور نہ مارچ کا مہینہ۔۔

وہ رب ذوالجلال والاکرام کی آخری اور اعلیٰ ترین انصاف پر مبنی عدالت ہوگی اور یوم حشر ہو گا۔۔۔ جہاں عورت صرف مجرم نہیں مظلوم و مدعی بھی ہوگی اور بیشمار مرد مجرم کے کٹہرے میں سر جھکائے اپنی سزا سننے کے منتظر ہونگے۔۔
اس لیے مارچ کے مہینے کو صرف عورت کے لیے یوم حشر بنا کر اللہ کی عدالت کو چیلنج نہ کریں۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

بھری بہار کو عورت کے لیے خزاں زدہ مت کریں۔۔اسے اپنے رویوں سے بنجر مت بنائیں،عورت کو پُر بہار رہنے دیں اسی میں تہذیب کی بقا ہے، مرد کی بقا ہے۔
سرخ گلاباں دے موسم وچ پھلاں دے رنگ کیوں کالے؟

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply