وزیراعظم عمران خان متوجہ ہوں۔۔عزیزخان ایڈووکیٹ

وزیر اعظم عمران خان حکومت میں آنے سے پہلے ہمیشہ یہ دعویٰ کیا کرتے تھے کہ اگر وہ حکومت میں آ گئے تو اس مُلک میں کرپشن ختم کرنے کے ساتھ ساتھ اداروں کو ،خاص طور پر پولیس کے محکمہ کو ٹھیک کریں گے اور اصلاحات لائیں گے مگر کُچھ بھی نہ ہو سکا۔سیاست دان تو ان کے قابو میں نہ آئے، عمران خان بیوروکریٹس کا بھی کچھ نہ بگاڑ سکے، جو سرکاری ملازم ہیں عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے تنخواہ لیتے ہیں اور عیاشیاں کرتے ہیں ۔ جو حالات اب تک ہیں مجھے لگتا ہے اس مُلک میں کرپشن ختم نہیں ہو سکی اور آئندہ بھی کرپشن ختم ہونے کی کوئی اُمید نظر بھی نہیں آتی ہے۔

میں نے کُچھ عرصہ قبل ایک کالم میں پولیس افسران کی کرپشن پر تحریر لکھی تھی اور رائے دی تھی کہ ضلع پولیس کے اکاؤنٹنٹ صاحبان کو پکڑ لیا جائے تو ان افسران سے کرپشن کے اربوں روپے برآمد ہو سکتے ہیں۔ اس کلرک مافیا کے اکاؤنٹنٹ جو ایک ضلع میں اور ایک پوسٹنگ پر سالوں سے برجمان ہیں اور ان کو کوئی مائی کا لعل ہلا نہیں سکتا ،اس کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ ان اکاؤنٹنٹ کے بغیر یہ افسران کرپشن کر ہی نہیں سکتے۔

بہاولپور کے ایک اکاؤنٹنٹ نے انہی  افسران کی وجہ سے خود کشی کر لی تھی، ضلع وہاڑی کے ایک اکاؤنٹنٹ کو ان افسران کے خلاف بیان دینے پر قتل کر دیا گیا تھا۔ کمال بات یہ ہے کہ 75 کروڑ صرف ایک ضلع کی تین ڈی پی او صاحبان کی کرپشن ہے اگر باقی اضلاع کے ڈی پی اوز کی کرپشن RPO صاحبان کی کرپشن اور IG آفس کی کرپشن کا صاف شفاف آڈٹ کیا جائے اور ان اکاؤنٹنٹس کو وعدہ معاف گواہ بنا دیا جائے تو سب کُچھ سامنے آجائے گا اور ان نام نہاد ایماندار افسران کے مکروہ چہرے سامنے آجائیں گے۔
مزے کی بات یہ ہے کہ اس میگا کرپشن میں ملوث رائے ضمیر اور رائے اعجاز باپ بیٹا ہیں۔
اور گجرات کرپشن میں ملوث کُچھ افسران ضمانت کے بعد دوسرے صوبہ میں پوسٹنگ بھی لے چُکے ہیں۔

اب پنجاب پولیس کے افسران کے خلاف سرکاری فنڈز کی خردبرد کی تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آ گئی۔ ڈی پی اوز فنڈز خوردبرد کیس میں اکاؤنٹنٹ رضوان اشرف وعدہ معاف گواہ بن گئے۔

رضوان اشرف نے الزام لگایا کہ رائے اعجاز 12لاکھ پٹرول کی مد میں بطور رشوت ماہانہ وصول کرتے رہے۔ پٹرول کی مد میں ماہانہ 12لاکھ روپے ایم ٹی او اختر شاہ کے ساتھ مل کر قومی خزانے سے نکالتے رہے۔ رائے اعجاز نے بھائی کی شادی میں 40لاکھ روپے کے تحائف قومی خزانے سے ادا کیے۔ رائے اعجاز آسٹریلیا میں بیگم کو سرکاری خزانہ سے ماہانہ خرچہ بھیجتے رہے۔ رائے اعجاز ملتان میں ایک خاتون کو سرکاری خزانے سے میرے ذریعے پیسے بھجواتے رہے۔

رضوان اشرف کے مطابق رائے ضمیر 28لاکھ روپے ماہانہ پٹرول کی مد میں وصول کرتے رہے۔ گجرات کے نجی ہوٹل میں رقص وسرور کی محفلیں قومی خزانے سے سجائی جاتی رہیں۔ شہدا کے فنڈز، پولیس انوسٹیگیشن فنڈز اور ریٹائرمنٹ فنڈز میں سے خوردبرد کی گئی۔ گانا بجانے والوں کو قومی خزانے سے  رقوم میرے ذریعے منتقل کی گئیں۔ رائے ضمیر سابق آئی جی شوکت جاوید کو 50ہزار ماہانہ قومی خزانے سے ادا کرتے رہے۔

سابق ڈی پی او گجرات سہیل ظفر چٹھہ کو 3ماہ میں 68لاکھ روپے قومی خزانے سے ادا کیے۔ گجرات میں سہیل ظفر کی فیملی نے ورلڈ الیکٹرانکس نامی دکان سے 11لاکھ کی الیکٹرانک اشیاہ ایک دن میں خریدیں۔ سہیل ظفر چٹھہ نے سابق ڈی آئی جی احمد مبارک کو سرکاری گاڑیاں الاٹ کیے رکھیں۔ سہیل ظفر چٹھہ کے بھائی کو ڈیڑھ لاکھ ماہانہ، بیوی کو دو لاکھ ماہانہ اور خود دو لاکھ روپے ماہانہ جیب خرچ وصول کرتے رہے۔ گجرات سے پیسے پنڈی بھٹیاں لائے جاتے، بنکوں میں منتقل کے جاتے اور زرعی انکم ظاہر کی جاتی۔ سہیل ظفر نے 25سے 30لاکھ ذاتی گھر کی تزین و آرائش پر لگائے۔

کامران ممتاز 3مہینے ڈی پی او رہے اس دوران میں نے انکو بھی 25لاکھ روپے ادا کیے۔ کامران ممتاز کی بیوی کو 50ہزار روپے ماہانہ قومی خزانے سے ادا کیے۔ اے سی گجرات نورالعین کو پولیس کی گاڑی بطور سیکورٹی دی گئی۔ معروف مہنگی کافی شاپ پر پارٹیز پر اخراجات بھی پولیس فنڈ سے ادا کیے گئے۔

سہیل ظفر نے امریکہ میں ویزا فیس کا 2لاکھ 60 ہزار بھی پولیس فنڈ سے ادا کیا۔ رائے اعجاز نے دھرنے کی آڑ میں کنٹینرز پکڑنے کی مد میں 21لاکھ روپے بل پولیس فنڈ سے ہڑپ کیا۔ ڈی پی او سہیل ظفر اور کامران ممتاز ہر بل پر جعلی دستخط کرتے رہے۔ مذکورہ شخصیات جعلی دستخط کرنے کی ماہر ہیں۔

24نومبر 2016کو سہیل ظفر نے مجھ کو جان سے مارنے کی دھمکی دی۔ مجھے روپوش ہونے کیلئے کہا گیا۔ میری جان بخشنے کیلئے بھی 45لاکھ روپے وصول کیے گئے۔ میری اور اکاونٹ برانچ کے رمیض کی پراپرٹی بھی جعل سازی سے بیچی گئی۔

رائے ضمیر نے پولیس ویلفیئر ہسپتال کے نام پر گجرات کے شہریوں سے 3کروڑ 27لاکھ روپے ہتھیائے۔ نیب لاہور، پنجاب پولیس کے افسران کے خلاف گجرات، ساہیوال اور شیخوپورہ ریجن میں حکومتی خزانے کو اربوں کا نقصان پہنچانے کے کیسز کی تحقیقات کر رہا ہے۔ صرف گجرات میں پولیس افسران نے خزانے کو ستر کروڑ کی مبینہ کرپشن کے ذریعے نقصان پہنچایا۔

سابق ڈی پی او گجرات رائے اعجاز سمیت کامران ممتاز گرفتار ہوئے جبکہ سابق ڈی پی او رائے ضمیر تاحال مفرور ہیں۔ سابق ڈی پی او سہیل ظفر چٹھہ قبل از گرفتاری ضمانت پر ہیں۔ پنجاب پولیس ڈی پی اوز فنڈ کرپشن کیس میں انتہائی اہم کردار روپوش تھا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

نیب حراست میں تفتیش کے دوران اکاونٹینٹ رضوان نے بتایا کہ ہر ڈی پی او کا سرکاری خزانے سے رشوت کی مد میں ماہانہ لاکھوں میں فکس تھا۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply