زہرِ ہلاہل کو کہہ نہ سکا قند/محمود چوہدری

ہم سے ساری دنیا ناراض ہی رہتی ہے ۔معتدل لکھنے والے سے کبھی کوئی خوش نہیں ہوتا ۔ کبھی ایک فریق ناراض تو کبھی دوسرا شاکی۔
آج کل ناراض ہونے کی باری ہے ن لیگ اور پی پی پی کے کارکنان کی ۔ وہ مجھ سے ناراض ہیں کیونکہ میری آخری پوسٹیں پی ٹی آئی کے حق میں ہیں البتہ پی ٹی آئی والے مجھ سے کبھی خوش نہیں ہوسکتے جب تک میں ان کے ہر سیاہ و سفید کا بلا چوں   چراں دفاع کرنا نہ شروع کر دوں ۔۔

گزشتہ دنوں شروع ہونے والے بحران کے بعد سب سے پہلے تو میرے اِن باکس واٹس ایپ اور کمنٹس پر مذہبی سیاسی جماعتوں کے کارکنان نے حملہ کیا اور مجھے کورکمانڈر کے گھر پر حملوں اور آگ لگانے جیسی  ویڈیوز بھیجنا شروع کر دیں کہ یہ دیکھیں پی ٹی آئی والے کیا کر رہے ہیں
ان ویڈیوز میں سوالات ہوتے تھے کہ اگر ایسا ہی انتشار کوئی مذہبی گروہ پیدا کرتا تو آپ نے ضرور لکھنا تھا کہ مذہبی لوگ متشدد ہوتے ہیں  اور آپ نے تنقید کرنی تھی لیکن اب آپ اس انتشار پر خاموش ہیں یا تو آپ یوتھیوں سے ڈرتے ہیں یا پھر آپ منافقت کا شکار ہیں ۔ اگر میں دیانتداری سے خود احتسابی کروں تو ان کی دلیل میں کافی حد تک وزن ہے ہم بحیثیت مجموعی تشدد اور انتہا پسندی کے معاملے میں منافق  نہ بھی ہوں تو تعصب کا مظاہرہ تو ضرور کرتے ہیں ۔ مذہبی جماعتوں پر طعن و تشنیع میں فراخی دکھاتے ہیں  اور سیاسی جماعتوں کے انتشار پر عوامی غضب کا نام دیتے ہیں۔

پی ٹی آئی کارکنان کے عزم کی تعریف کی تو ن لیگ اور دیگر سیاسی جماعتوں نے مجھے یوٹیوبر عمران ریاض بننے کا طعنہ دیا دوسرے لفظوں میں وہ مجھے لفافہ کہنا چاہ رہے تھے ،اوریا کی بشارتوں کی بات کی تو وہ میری پیشین گوئیوں پر طعن کرنا شروع ہوگئے۔

تو عرض یہ ہے کہ میں کوئی بھی تجزیہ کرتے ہوئے اپنی آنکھوں سے کسی کی حمایت یا مخالفت کی پٹی اتار دیتا ہوں۔

آپ پاکستان میں ہونے والے دنگوں پر مذمت کر سکتے ہیں بلوائیوں اور فسادیوں کی جانب سے لگائی ہوئی آگ اور جی ایچ کیو پر حملوں کو بے شک برا بھلا کہہ لیں لیکن اس بات سے انکار نہیں کر سکتے کہ اس سے پہلے ایسا پیار کسی سابق وزیر اعظم کے حصے میں نہیں آیا ۔ اتنا والہانہ پن کسی لیڈر کی قسمت میں نہیں دیکھا گیا ۔ اگر آپ ان کے کامیاب جلسوں پر اس بات کا طعنہ دیتے تھے کہ یہ کامیابی کسی کے “فیض “ کی مرہون منت ہے اور کسی جہانگیر ترین کی شدید ترین محنت ہے تو اب کون ہے جس کی مدد سے ان ورکروں نے تین دن تک ساری ریاست کے نظام کو مفلوج کر دیا تھا ان دنوں انہیں کون باہر نکال رہا تھا۔ ؟عمر عطا بندیال ان کے لیڈر کو دیکھ کر خوش ہونے کا کمنٹ تو کر سکتا ہے لیکن ورکرز کو باہر نکالنے میں کیا کردار ادا کرسکتا ہے ۔؟ کون ان کو کھانا پہنچا رہا تھا کون ان سے غیر قانونی حرکتیں کروا رہا تھا؟

آپ کو ماننا پڑے گا کہ پی ٹی آئی کا ورکر سیاسی طور پر مضبوط ہورہا ہے ۔ اگر آپ کو نوشتہ دیوار پڑھنے میں دقت ہورہی ہے تو مجھ سے یہ امید مت رکھیں کہ میں نے بھی آنکھوں  پر  پٹی باندھ لی ہے ۔ اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہونے کا دعویٰ تو سب کرتے رہے ہیں لیکن اسٹیبلشمنٹ کی  نیندیں حرام پی ٹی آئی نے کر رکھی  ہیں ۔

آپ کو اپنے دیکھنے اور سوچنے کی روش تبدیل کرنا ہوگی جناب ہم تو و ہی لکھتے ہیں جو دیکھتے ہیں محسوس کرتے ہیں ہم نے احتجاج کرنے والے مظاہرین کے عزم کی تعریف بھی کی اور غیر قانونی حرکتوں اور اس کے نتیجے میں جان کی بازی ہار جانے والوں کی مزمت بھی کی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

سوری دوستو! ہم لکھنےمیں اعتدال کا رستہ نہیں  چھوڑیں گے چاہے آپ ہمیں جانبداری اور لفافے کے طعنے ہی کیوں نہ دیتے رہیں
اپنے بھی خفا مجھ سے ہیں، بیگانے بھی ناخوش
میں زہرِ ہَلاہِل کو کبھی کہہ نہ سکا قند!

Facebook Comments

محمود چوہدری
فری لانس صحافی ، کالم نگار ، ایک کتاب فوارہ کےنام سے مارکیٹ میں آچکی ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply