کردار سازی ۔۔ شاہد محمود

دوڑنے کے ایک مقابلے میں افریقی ملک کینیا کی نمائندگی کرنے والے ایتھلیٹ ہابیل مطائی، اختتامی لائن سے صرف چند فٹ کے فاصلے پر تھا، لیکن وہ الجھن کا شکار ہو گیا اور سمجھا کہ اس نے ریس مکمل کر لی ہے۔ اس کے پیچھے آنے والے ہسپانوی کھلاڑی کو اندازہ ہو گیا کہ کیا ہوا ہے، اس نے چلا کر مطائی کو دوڑ مکمل کرنے کا کہا لیکن مطائی ہسپانوی زبان نہ سمجھا تو ہسپانوی کھلاڑی ایون نے اسے فتح یابی کی لکیر کی طرف دھکیل دیا اور یوں مطائی دوڑ کا مقابلہ جیت گیا۔
اس بابت ایک صحافی نے ایون سے پوچھا ، “آپ نے ایسا کیوں کیا؟
ایون نے جواب دیا ، “میرا خواب یہ ہے کہ کسی دن ہم سب انسان مشترکہ معاشرتی زندگی گزار سکیں”۔ صحافی نے اصرار کیا “لیکن آپ نے کینیا کے کھلاڑی کو کیوں جیتنے دیا؟” ایون نے جواب دیا ، “میں نے اسے جیتنے نہیں دیا وہ خود جیتنے والا تھا”۔ صحافی نے پھر زور دے کر کہا ، “لیکن آپ جیت سکتے تھے!” ایون نے صحافی کی طرف دیکھا اور جواب دیا ، “لیکن میری ایسی جیت کا اخلاقی طور پر کیا جواز و مقام ہوتا؟ اگر میں اس طرح تمغہ حاصل کر لیتا تو کیا وہ اعزاز ہوتا؟ اور میری ماں میری اس حرکت کی بابت کیا سوچتی؟ میں اپنی ماں کو شرمسار نہیں کر سکتا۔”

اخلاقی اقدار نسل در نسل منتقل ہوتی ہیں۔ کیا ہم اپنے بچوں کی کردار سازی کر رہے ہیں؟ ہم اپنے بچوں کو کون سی اقدار کی تعلیم دے رہے ہیں؟ اپنے بچوں کی اپنے کردار و عمل سے تربیت کیجیے۔ انہیں وقت دیجیے ورنہ جو انہیں وقت دے گا وہ انہیں اپنے مطابق ڈھال لے گا۔

پیارے اللہ کریم کے پیارے حبیب اور ہمارے پیارے آقا کریم رحمت اللعالمین خاتم النبیین شفیع المذنبین سردار الانبیاء ابوالقاسم سیدنا حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چالیس سال تک اپنے کردار کی روشنی ایسی پھیلائی کے صادق و امین کہلائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تربیت یافتہ اصحاب عرب کی سرزمین سے اٹھ کر پورے جہاں میں ابر رحمت بن کر پھیل گئے جس کے برسنے سے صدیوں سے جمی جہالت کی کالک دھل گئی۔

اقبال رح بھی عمل کا پیغام دیتے ہیں۔۔

عمل سے زندگی بنتی ہے جنّت بھی، جہنّم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نُوری ہے نہ ناری ہے

بچے ہمارے سے سیکھیں گے۔ ہر بچہ فطرت سلیم لے کر دنیا میں آتا ہے۔ ہمارے قول و فعل اس کو سانچے میں ڈھالتے ہیں چاہے اچھا ہو یا برا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اسی لئے اقبال رح نے کہا تھا؛
جہاں بانی سے ہے دُشوار تر کارِ جہاں بینی
جگر خُوں ہو تو چشمِ دل میں ہوتی ہے نظر پیدا

Facebook Comments

شاہد محمود
میرج اینڈ لیگل کنسلٹنٹ ایڈووکیٹ ہائی کورٹ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply