میری سوچ۔۔ذیشان چانڈیہ

پاکستان آزاد ہونے کے بعد سے آج تک مختلف مسائل کا سامنا کر رہا ہے۔ شروع شروع میں معیشت سب سے بڑا مسئلہ تھی کہ مُلک کو کیسے چلایا جائے لیکن اس کے بعد سیاسی مسائل آگئے کہ مُلک کو چلائے گا کون۔ اسی کشمکش میں آج تک کسی ایک مسئلے کا مکمل حل نہیں تلاش کر سکے۔ سیاسی حالات اس قدر خراب ہوئے کہ ملک میں سیاسی آنکھ مچولی چلتی رہی۔ کبھی فوج تو کبھی سیاستدان ملک کو چلانے کی صف میں کھڑے ہوگئے۔

پہلے ساٹھ سالوں میں تو کبھی کسی کو علم نہیں تھا ،کب کیا ہو جائے اور کون حکمران بن جائے۔ تین خطرناک جنگیں لڑنا پڑیں اوراندرونی و بیرونی سکیورٹی مسائل کا سامنا رہا ہے۔ لیکن تب تک بہت دیر ہو چکی تھی کیونکہ اس وقت ملک قرضوں میں ڈوب چُکا تھا۔ قدرتی آفات ، معاشی اور سیاسی مسائل نے بُری طرح پاکستان کو گھیر لیا تھا۔ کرپشن ، لوٹ مار عام ہو چُکی تھی اور اس کے ساتھ عدالتی بحران ،جس  کی وجہ  سے انصاف آج تک ممکن نہ ہو سکا۔ لاکھوں کی تعداد میں کیسسز زیر التوا ہیں۔

قوم کو سمجھ نہیں آتی، کس کا ساتھ دے اور کیا کرے۔ دہشتگردی عروج پر پہنچ گئی اور ملک کھائی میں گِرتا چلا گیا۔ دہشتگردی کی وجہ سے پاکستان کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا اور ہزاروں بے گناہ لوگ شہید ہوئے۔ یہ سب بھی شاید کسی غلطی کا نتیجہ تھا، کہ کرے کوئی اور بھرے کوئی ۔ 2008 سے اب تک پاکستان میں تیسری حکومت چل رہی ہے جس کی بنیاد جمہوریت ہے اور عدالتی نظام میں بھی کچھ حد تک بہتری آئی ہے مگر مسائل آج تک حل نہیں ہوئے۔ رہی سہی کسر قدرتی آفات نے پوری کر دی ہے۔ پہلے زلزلہ ، سیلاب اور اب ٹڈی دَل اور مہلک بیماری کرونا وائرس جیسی قدرتی آفات شامل ہیں۔

موجودہ حکومت اپنے دور کی بہترین حکومت سمجھی جانے والی تھی ،مگر پُرانی حکومتوں کی طرح اس حکومت کو بھی کافی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ جن میں سر فہرست کرپشن ہے اور اپنوں کو نوازنا ہے۔ اس پر قابوپانے کے لئے حکومت نے ترجیحی بنیادوں پر حکمت عملی بنائی مگر کامیاب ہونے سے پہلے ہی مختلف مسائل میں الجھ گئی۔ پہلے معیشت خطرے میں تھی اور دوست ممالک سے بھاری قرضہ لے کر مُلک کو چلانا پڑا ۔ اس کے بعد مُلک میں آٹے کے بحران نے جنم لیا اور مہنگائی ایک بار پھر عروج تک پہنچ گئی۔

ابھی مہنگائی کنٹرول ہوئی تھی کہ کرونا جیسی قدرتی آفت نے آ گھیرا۔ کرونا وائرس کی وجہ سے پورے ملک کو بند کرنا پڑا اور گرتی سنبھلتی معیشت اپنے پاؤں پر نہ کھڑی ہوسکی۔ کروڑوں لوگ گھروں میں بیٹھ گئے اور بیروزگاری اور بھوک سے لوگ مرنے لگے۔ ایسے میں حکومت نے امدادی پیکج کا اعلان کیا اور ایک کروڑ سے زیادہ غریب لوگوں میں امدادی رقوم تقسیم کیں ۔ لیکن اس میں بین الاقوامی امداد کی وجہ سے پاکستان کچھ حد تک سنبھل گیا۔ اب ملک سے لاک ڈاؤن تو ہٹا دیا گیا ہے مگر اس کے نتائج کافی حد تک خطرناک ہو سکتے ہیں کیونکہ ہمارا صحت کا نظام کافی حد تک خراب ہے اور لاکھوں کی تعداد میں مریضوں کا علاج نہیں کر سکتا۔ ابھی کرونا کا مسئلہ ختم نہیں ہوا اور ورلڈ فوڈ آرگنائزیشن نے خبردار کر دیا کہ پاکستان کو خوراک کی کمی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ اس کی وجہ ٹڈی  دل ہے ۔ اس وقت ٹڈی  دل بلوچستان کے ساحلی علاقوں اور پنجاب کے ریتلے علاقوں پر پرورش پا رہی ہے جو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلا سکتی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

سندھ حکومت بھی کئی بار وفاق کو خبردار کر چُکی ہے اس معاملے پر مگر ابھی تک خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے۔ پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس کو کنٹرول کرنے کے لئے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ اس سب کے باوجود بارڈر پر دشمن ملک بھارت خونی کھیل کھیل رہا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر شہری آبادی کو نشانہ بنا رہا ہے۔ یہ اس کے لئے سنہری موقع ہے پاکستان کو سکیورٹی کے مسائل میں الجھانے کا اور معیشت کو تباہ کرنے کا۔ اب اس وقت پاکستان بہت سے مسائل کا سامنا کر رہا ہے اور حکومت کو ان تمام مسائل کے حل کے لئے سخت اقدامات اٹھانے ہوں گے ۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا حکومت ان تمام مسائل کو حل کر پائے گی ،اگر ہاں ،تو کس حد تک؟

Facebook Comments

Zeeshan Chandia
Zeeshan Chandia is the student of IR from Muslim Youth University Islamabad Zeeshanchandia05@gmail.com

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply