غربت کے خلاف با ہدف مشن اور کامیابیاں۔۔زبیر بشیر

غربت کا عفریت بنی نوع  انسان کو اس کے کرّہ ارض پر ظہور ہی سے ڈراتا چلا آ رہا ہے۔ ہر دور میں ،دنیا کے ہر خطے میں غربت کے خلاف جدوجہد کی گئی ہے۔ عہد ِ حاضر یعنی دوسری عالمی جنگ کے بعد  تشکیل پانے والی جدید دنیا میں ریاستوں کو درپیش چیلنجز میں سب سے بڑا چیلنج غربت کے خلاف جنگ ہے۔ گزشتہ سات دہائیوں میں  دنیا کے کئی ممالک میں غربت کے خلاف مہمات شروع ہوئی ہیں لیکن  سب سے بڑی اور قابلِ ذکر مہم عوامی جمہوریہ چین میں شروع ہوئی جہاں تقریباً 100 کروڑ لوگوں کو غربت سے نجات دلائی گئی۔

عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے وقت غربت کے خلاف اولین مہم شروع ہوئی۔ اس کے بعد اصلاحات و کھلے پن کی پالیسی متعارف کروانے کے ساتھ ہی تقریباً چار دہائی قبل اس مہم کو نئی جان ملی۔ غربت کے خلاف چین کی جدوجہد میں فیصلہ کُن وقت ایک دہائی قبل آیا جب چین کی تمام دیہی آبادی کو غربت سے نکالنے کے لیے ٹارگیٹڈ غربت مکاؤ مہم کا آغاز ہوا۔ چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ کی قیادت اور کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی رہنمائی میں انسانی تاریخ کی سب سے اہم کامیابی حاصل ہوئی اور دنیا کی سب سے کثیر آبادی نے غربت سے چھٹکارا پالیا۔ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف میں غربت کے خلاف کامیابی کے لیے 2030 کا ہدف مقرر کیا گیا تھا لیکن چین نے دس برس قبل یہ کامیابی حاصل کرکے اقوام عالم اور بنی نوع انسان کو امید کا پیغام دیا۔

چین کی غربت کے خلاف مہم کی خاص بات غربت کے خلاف باہدف مہم کا شروع کیا جانا تھا جسے عام زبان میں غربت کے خلاف ٹار گیٹڈ مہم کہا جاتا ہے۔ اس کے مطابق چین کے ہر صوبے ، ہر شہر اور ہر گاؤں کی ضروریات وسائل اور وہاں موجود مسائل اور مواقع کے مطابق لائحہ عمل اختیار کیا گیا۔ اس کے ایک مثال لی ون بین  جنوب مغربی چین میں گوانگ شی جوانگ خود اختیار علاقے کے یک پسماندہ گاؤں میں رہنے والا ایک کسان ہیں۔  2017 میں، لی ون بین  شدید بیماری کا شکار  ہو کر  بستر سے لگ گئے۔ اس وقت ان کی عمر صرف 26 سال تھی۔

لی ون بین کی صورت حال پر انسداد غربت کے  حوالے سے مقامی اہلکاروں نے فوری توجہ دی اور ان کا نام  قومی غربت کے خاتمے اور ترقی کے انفارمیشن سسٹم میں داخل کیا، اور 2,000 کلومیٹر سے زیادہ دور بیجنگ کے معلوماتی ڈیٹا بیس میں درج کیا۔

چین میں غربت کی 10 سے زیادہ وجوہات ہیں، جن میں بیماری کی وجہ سے غربت نمایاں  وجوہات میں شامل ہے۔اس مسئلے کے حل کے لئے چینی حکومت  نے 1,007 شہری اسپتالوں سے 1,18,000 طبی عملے کو غریب کاؤنٹیوں کے 1,172 اسپتالوں میں بھیجا تاکہ مقامی غریب لوگوں کی مدد کی جا سکے۔اسی نظام کی بدولت لی ون بین کی بیماری کا وقت پر علاج کیا گیا  اور آپریشن کے بعد جلد ہی وہ صحت یاب ہوگئے۔ مقامی میڈیکل انشورنس اور شدید بیماری سے متعلق امدادی فنڈ نے لی ون بین کی  سرجری کے لیے دسیوں ہزار یوآن ادا کیے۔لی ون بین  جیسے دیہاتیوں کے لیے، ان کی جسمانی حالت، سالانہ آمدنی، اور غربت کے خاتمے کے بعد کی زندگی کو درست طریقے سے متعلقہ ڈیٹا بیس میں  ریکارڈ کیا جاتا ہے۔ چین میں غربت کے خاتمے کی تاریخ میں پہلی بار غریب خاندانوں کے لیے درست معلومات کا ڈیٹا بیس قائم کیا گیا ہے۔ 2014 سے، معلوماتی ڈیٹا بیس نے تقریباً 90 ملین غریب لوگوں کے بارے میں 22.8 بلین معلومات  جمع کی ہیں۔ ان بڑے اعداد و شمار کی مدد سے، مدد کرنے والے  نقشے پر کسی بھی غربت زدہ خاندان کو تلاش کر سکتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

آج وہ محکمے جو گزشتہ کئی دہائیوں سے غربت کے خلاف مہم میں دن رات ایک کر رہے تھے وہ تمام ادارے غربت سے نکلنے والوں کو مزید خوشحالی کی راہ دکھانے اور غربت کے عفریت کو کبھی واپس نہ لوٹنے دینے کے  لیے کام کررہے ہیں۔ حکمتِ عملی آج بھی وہی ہے کہ ہر علاقے اور ہر شخص کے حالات کے مطابق اس کی مدد کی جائے۔ اس کے لیے جدید ٹیکنالوجیز کی بھی بھرپور مدد لی جا رہی۔ چین کی  غربت کے خلاف یہ کامیابیاں تمام ترقی پذیر ممالک کے لیے امید کا ایک پیغام اور رہنمائی ہیں۔

Facebook Comments

Zubair Bashir
چوہدری محمد زبیر بشیر(سینئر پروڈیوسر ریڈیو پاکستان) مصنف ریڈیو پاکستان لاہور میں سینئر پروڈیوسر ہیں۔ ان دنوں ڈیپوٹیشن پر بیجنگ میں چائنا میڈیا گروپ کی اردو سروس سے وابستہ ہیں۔ اسے قبل ڈوئچے ویلے بون جرمنی کی اردو سروس سے وابستہ رہ چکے ہیں۔ چین میں اپنے قیام کے دوران رپورٹنگ کے شعبے میں سن 2019 اور سن 2020 میں دو ایوارڈ جیت چکے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply