صابرہ شاہین، - ٹیگ

پنچھی کبھی اُس پیڑ پہ اُترا نہیں کرتے/صابرہ شاہین

صحرا کے مسافر کبھی، لوٹا نہیں کرتے مر جاتے ہیں پر تشنگی ، بیچا نہیں کرتے ٹھن جائے کڑی دھوپ سے تو، آبلہ پا لوگ یوں سایہء دیوار میں، بیٹھا نہیں کرتے موجوں میں گِھرا ہو جو سفینہ تو سفر←  مزید پڑھیے

تم دیکھنا /صابرہ شاہین

زندگی کا ہر دیا , دے گی بجھا , تم دیکھنا ایک دن زہراب , بستی کی ہوا , تم دیکھنا پہلے شک کی بوند ٹپکے گی,وفا کی جھیل میں پھر غرورِ  دوستی ہو گا فنا ,ثم دیکھنا دھوپ کے←  مزید پڑھیے

صبر کیا ہے۔۔ڈاکٹر صابرہ شاہین

ہائے۔۔۔سارے رتن چھین کر لے گئی موت کی کپکپی چار جانب، سراسیمگی اک۔۔۔وہی سر پٹختی رہی بال کھولے ہوئے لعل رولے ہوئے گھر کی دیوار و در سے چپک ہی گئی وحشت-دو جہاں رنگ کوئی بھی اب گھر میں باقی←  مزید پڑھیے

چلو دفنا ہی آتے ہیں ۔۔صابرہ شاہین

چلو دفنا ہی آتے ہیں چلو دفنا ہی آتے ہیں محبت کے حسیں لاشے کو صدیوں سے پڑا سڑتا ہے۔۔۔۔ چوراہے ۔۔پہ اب بھی ، جو۔۔۔ یہ چوراہا کہ جس کے سارے رستوں پر فقط اک لوبھ ، لالچ اور←  مزید پڑھیے

کہاں رکا ہے۔۔صابرہ شاہین

کہاں رکا ہے ہوا کے رتھ پر سوار ہوکر گیا دسمبر کوئی کہانی نہ کوئی قصہ کسی وفا کا کسی الاؤ  کے گرد بیٹھیے ہوئےکسی کی حسیں نظر کا خموش پیمان بھی نہیں تھا وہ پھونس کا جھونپڑا وہ بستر←  مزید پڑھیے