صبر کیا ہے۔۔ڈاکٹر صابرہ شاہین

ہائے۔۔۔سارے رتن
چھین کر لے گئی
موت کی کپکپی
چار جانب، سراسیمگی
اک۔۔۔وہی
سر پٹختی رہی
بال کھولے ہوئے
لعل رولے ہوئے
گھر کی دیوار و در سے
چپک ہی گئی
وحشت-دو جہاں
رنگ کوئی بھی اب
گھر میں باقی نہیں
ننھی معصوم سی
کھلکھلاہٹ بھی اب
سونے دالان میں
جھانکتی تک نہیں
کورے ہونٹوں پہ کھلتی
رہی جو سدا
نرم مسکان، جانے کہاں کھو گئی
ایسے عالم میں بس
صبر لازم ہے سب
یہ ہی۔۔۔کہتے رہے
درد پلکوں کی جھاڑوں سے
بہتے رہے
ہاں مگر۔۔۔صبر کیا ہے
یونہی ابن-آدم کی
اس صاحب-کن کے آگے
فقط۔۔۔۔
بے بسی۔۔۔
بے کسی۔۔
اور۔۔۔۔۔؟

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply