تم دیکھنا /صابرہ شاہین

زندگی کا ہر دیا , دے گی بجھا , تم دیکھنا
ایک دن زہراب , بستی کی ہوا , تم دیکھنا

پہلے شک کی بوند ٹپکے گی,وفا کی جھیل میں
پھر غرورِ  دوستی ہو گا فنا ,ثم دیکھنا

دھوپ کے لمبے سفر میں , بے بسی کے موڑ پر
اجنبی ہو جائیں  گے, درد آشنا, تم دیکھنا

ایک اک کر کے ,پرندے ,شاخ سے اُڑ جائیں  گے
دیکھتا رہ جائے گا, سایہ گھنا,تم دیکھنا

لوٹ آئیں گے وہ ہرجائی پرندے , ایک دن
اوڑھ لی شاخوں نے جب , تازہ رِدا , تم دیکھنا

دائرہ در دائرہ , اُبھریں گی آوازیں کئی
بحرِ خاموشی میں جب, کنکر گِرا , تم دیکھنا

ذات کی دیوار میں ,آندھی دراڑیں ڈال کر
ایک دن ڈھے جائے گی,آخر اَنا، تم دیکھنا

وہم کے گرداب میں اِک دن یقیں , گھر جائے گا
ذہن پر چھائی گماں کی جب  گھٹا، تم دیکھنا

Advertisements
julia rana solicitors london

پھر سے اِک محشر اُٹھا دے گی , لچکتی شاخ میں
برگِ بسمل کے بچھڑنے کی اَدا تم دیکھنا۔۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply